ایڈز انتہائی تیزی سےکیوں بڑھ رہاہے

خیبرپختونخواحکومت نے ایڈزکے موذی مرض کے پھیلاﺅ کے خلاف قانون سازی کافیصلہ کیاہے، جس کے تحت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایڈز کی سکریننگ کے علاوہ ایک بورڈ قائم کیاجائے گا، جو ایڈزکے مریضوں کےلئے پالیسی بنائے گا۔ بورڈمحکمہ صحت کے ماتحت ہوگا ،مجوزہ ڈرافٹ کے تحت صوبہ بھر میں ایڈزکی آگاہی کےلئے خصوصی مہمات چلانے اور ایڈزپرقابوپانے کےلئے بیرون ملک سے آنےوالے پاکستانیوں کو خصوصی طو رپر ہدف بنانے کے علاوہ سرجنز ، کان یاناک چھیدنے یادیگرمختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے بیوٹی پارلرز کےلئے قواعدوضوابط بنانے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں ، خلاف ورزی پر دس لاکھ روپے تک جرمانہ اوردوسال قیدکی بھی تجویزدی گئی ہے۔

[pullquote]ٹریٹمنٹ اینڈپروٹیکشن بل کامسودہ[/pullquote]

ڈرافٹ کے تحت ابتدائی وثانوی تعلیم کے نصاب میں ایڈزکی آگاہی کےلئے خصوصی مضامین شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق یواین ڈی پی کے تعاون سے محکمہ صحت نے ایڈزپرکنٹرول کےلئے خیبرپختونخوا ایڈزکنٹرول ،ٹریٹمنٹ اینڈپروٹیکشن کے ٹائٹل سے بل کامسودہ تیار کیاہے، محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایاکہ قانونی مسودے میں ایڈزمرض کی تعریف کے علاوہ بورڈ کے قیام کے ساتھ تمام سرکاری ہسپتالوں میں سرجریز سے پہلے ایچ آئی وی ایڈزکی سکریننگ لازمی قراردینے کی تجویز کوشامل کیاگیاہے، جس کی روشنی میں ایچ آئی وی ایڈزکے مریضوں کےلئے باقاعدہ طو رپر سرجری کے الگ آلات ہونگے۔

[pullquote]پراونشل ایڈزپروگرام[/pullquote]

محکمہ صحت کے مطابق خیبرپختونخوامیں2005ءمیں پراونشل ایڈزپروگرام کاآغازکیاگیاتھا، جس میں اب تک پانچ ہزار432مریض رجسٹرڈہیں تاہم 2016-17کے اینٹی گریٹڈبائیولاجیکل بی ہیویئرسرویلنس سروے رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوامیں ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی تعداد 12ہزارسے زائد ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق ہرسال پانچ سوسے چھ سوتک مریض خیبرپختونخوامیں رجسٹرڈہوتے ہیں، جن کو مفت طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ۔ طبی ماہرین کے سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈزکے مرض میں مبتلاہیں، جن میں صرف27ہزار رجسٹرڈہیں۔

[pullquote]خیبرپختونخوا میں ایڈز کی صورت حال[/pullquote]

خیبرپختونخوا میں ایڈزکے مریضوں کےلئے تاحال کوئی قانون نہیں بنا، محکمہ صحت کے اہلکاروں کے مطابق نئے قانون کے بنانے سے حکومت کو سکریننگ کانظام مزید موثر کرناہوگا، جس کے لئے بنیادی مراکز صحت سے لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال تک لیبارٹریوں کی استعدادبڑھانی ہوگی، تاکہ وہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی مریضوں کی سکریننگ کرسکے۔اس مقصد کے لئے خیبرپختونخواحکومت کو مزیدکروڑوں روپے خرچ کرنے ہونگے، جس کےلئے اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے نے مالی امداد فراہم کرنے کاوعدہ کیاہے ۔

[pullquote]ڈائریکٹرڈاکٹرمحمدسلیم سے گفتگو[/pullquote]

محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں ایڈزکامرض انتہائی تیزی سے بڑھ رہاہے اورہرسال اس میں 40ہزارمریضوں کااضافہ ہوتاہے ۔ پراونشل ایڈزکنٹرول پروگرام کے ڈائریکٹرڈاکٹرمحمدسلیم نے بتایاکہ خیبرپختونخوامیں ملک کے دیگرصوبوں کی طرح ایڈزکے مریضوں کےلئے مفت علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے اور اس وقت حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور ،لیڈی ریڈنگ ہسپتال ،ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال کوہاٹ ،مردان میڈیکل کمپلیکس،خلیفہ گل نوازہسپتال بنوں،ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد،ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان اورڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال بٹ خیلہ میں قائم سنٹرزمریضوں کو مفت ادویات اور مشاورت کی سہولت فراہم کررہے ہیں،

[pullquote]ایڈز کے پھیلاﺅ کی وجوہات[/pullquote]

ڈاکٹرمحمدسلیم نےیہ بھی بتایاکہ

1: پورے ملک میں ایچ آئی وی ایڈزمرض کے پھیلاﺅکاسب سے بڑاذریعہ استعمال شدہ سرنج کو دوبارہ استعمال کرناہے، 2016-17کے اینٹی گریٹڈبائیولاجیکل بی ہیویئرسرویلنس سروے رپورٹ کے مطابق 38فیصدسے زائد ایچ آئی وی کے مریضوں کو یہ موذی مرض استعمال شدہ سرنج کی وجہ سے ہواہے.

2: اس کے علاوہ اسوقت ملک میں متاثرہ مریضوں میں 7.6فیصدخواجہ سرا ہیں، تاہم جنسی بے راہ روی کوبھی نظراندازنہیں کیاجاسکتا.

3:ملک میں لاحق مریضوں میں مردجنسی ورکرزکی تعداد 5.2اورخواتین جنسی ورکرزکی تعداد2.2فیصد ہے ،انہوں نے بتایاکہ اسوقت ایڈزکے مرض میں مبتلا پچاس فیصدافرادکاتعلق پنجاب ،43فیصد کاسندھ،5.4فیصدخیبرپختونخوااور 2.5کاتعلق بلوچستان سے ہے، خیبرپختونخوامیں 800سے زائدرجسٹرڈمریضوں کا تعلق پشاور سے ہے تاہم اس کایہ مطلب نہیں بیشترمریضوں کا تعلق دیگراضلاع سے ہے، جوپشاورمیں رہائش پذیر ہیں.

4:
2018میں خیبرپختونخواکے جیلوں میں محصورقیدیوں کی سکریننگ کی گئی، تواس میں 38ایچ آئی وی میں مبتلا قیدی سامنے آئے، بعدمیں دستاویزی ثبوت سے پتہ چلاکہ زیادہ ترمنشیات میں ملوث افرادہیں جن کو پہلے سے انجکشن کے ذریعے یہ مرض لاحق ہواہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے