خوفناک بھوت گھر کا چیلنج قبول کریں اور پائیں20 ہزار ڈالر

ٹینیسی: امریکا میں ایسا بھوت گھر بنایا گیا ہے جسے عبور کرنے میں 10 سے زائد گھنٹے لگتے ہیں اور تمام مراحل پار کرنے والے کے لیے 20 ہزار ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔

دنیا بھر میں بھوت گھر تفریحی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے جہاں فنکار خوفناک روپ دھارے آپ کو ڈرانے یا راستہ روکنے کی کوشش کرتےہیں لیکن اسی کام کو اگلے درجے تک ایک بھوت گھر میں پہنچادیا گیا ہے جسے ’مک کیمی مینر‘ کا نام دیا گیا ہے۔

امریکا میں ناش ویلی اور ہنٹس ویلی میں قائم بھوت گھر کے مالکان کے مطابق اس ڈراؤنی نگری کو عین انسانی نفسیات کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس کے مالک رس مک کیمی ہیں جنہوں نے گھر سے اندر تمام مراحل عبور کرنے والے بہادر اور شیردل کے لیے 30 لاکھ روپے کا انعام رکھا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہاں آنے والے شخص کے اعصاب آہنی ہونے چاہئیں اور اس کی عمر 21 سال سے زائد الگ شرط ہے۔ دوسری جانب 40 صفحات کا ایک فارم ہے جسے پر کرکے آپ اپنی ذمے داری پر اندر داخل ہوں گے۔

بھول بھلیوں کی طرح بنے اس خوف گھر میں انتہائی ماہر فنکار خوفناک ترین میک اپ کے ساتھ آپ کے سامنے آئیں گے۔ اندر کا ماحول بوسیدہ اور تاریک ہے۔ کئی جگہ (جعلی) خون کے تالاب بنے ہیں ۔ یہاں سب سے خطرناک جگہ ٹارچر ہاؤس ہے جہاں لوگوں پر انتہائی بے دردی سے تشدد کیا جارہا ہے۔

اوپر دی گئی ویڈیو میں آپ ایک جھلک دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح ایک خاتون اس خوفناک گھر سے گزر رہی ہیں۔ ماحول میں ڈراؤنا میوزک جاری ہے۔ ریفریجریٹر میں انسانی اعضا رکھے ہیں۔ آدم خور اور دیگر کردار آپ کو پکڑتے ہیں اور گرتے ہیں۔ بعض عفریت آپ کے سامنے اپنا گلا کاٹتے دکھائی دیتے ہیں اور آدم خور آپ پر خون کی قے کردیتے ہیں۔

https://youtu.be/_I9zCaTw17Y

رس مک کیمی کے مطابق خواہ آپ کتنے ہی حوصلہ مند ہوں مگر اس کے تمام مراحل عبور نہیں کرسکتے کیونکہ 10 گھنٹے طویل یہ خوف گھر آپ کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔ پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہاں سے نکلنے کے لیے آپ کو چابیوں کو ضرورت ہوتی ہے لیکن اکثر شرکا راستوں اور چابیوں کو یکسر بھول جاتے ہیں۔

بھوت گھر کی ویب سائٹ پر لوگوں کی اندر سے بنائی گئی ویڈیو بھی دیکھی جاسکتی ہیں جس میں وہ خوفزدہ اور بیزار دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے اوپر مکڑیاں گرتی ہیں اور لاشوں پر چوہے دوڑتے نظر آتے ہیں۔ اس خوفناک منظر کو اب تک کوئی بھی برداشت نہیں کرپایا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے