دھرنے کا رخ پنڈی کی طرف ہو جائے گا ؟

دھرنہ کی منتظم جمعیت علما اسلام اور حمایت کرنے والی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ وقت آ گیا ہے جمہوریت اور امریت کی کشمکش کا ہمیشہ کیلئے فیصلہ ہو جائے ۔

اپوزیشن جماعتوں نے تاحال ابھی تک کھل کر اعلان نہیں کیا کہ دھرنہ روکنے کے حکومتی اقدامات پر اپوزیشن کا ردعمل کیا ہو گا ،تاہم اپوزیشن راہنماوں کی بات چیت میں یہ بات مشترکہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نا اہل حکومت کی وجہ سے جس قدر کمزور وکٹ پر آج کھڑی ہے اور اس تاریخی موقع کو ہاتھ سے جانا نہیں دینا چاہئے ۔

جمعیت علما اسلام کے بعض راہنما کھلے عام کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ اگر دھرنہ روکنے کیلئے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کئے گئے تو عوامی مذاحمت ترکی میں فوجی انقلاب کے خلاف ہونے والی حالیہ ماضی ایسی عوامی مذاحمت کی شکل اختیار کر جائے گی ۔

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سخت گیر لیڈر شپ اپنی بے بسی کی وجہ سے شدید مشتعل ہے اور اپنے اگلے پچھلے تمام حسابات چکانے کی آرزو مند ہے۔ مسلم لیگ ن کے عقابوں کا کہنا ہے پہلے چلتی ہوئی مستحکم حکومت کو عدلیہ اور میڈیا کی مدد سے پناما کے نام پر فارغ کر کے ملکی معیشت برباد کر دی گئی اور ڈیل پر مجبور کرنے کیلئے میاں نواز شریف ، مریم نواز ،رانا ثنا اللہ سمیت قانون اور ریاستی اداروں کو دیگر مسلم لیگی راہنماوں کے خلاف استمال کیا گیا ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے عقابوں کا نجی محفلوں میں کہنا ہے جمہوریت کی جدوجہد میں انکی پارٹی کو ہی نقصان نہیں پہنچایا گیا محترمہ بینظر بھٹو کی شہادت سے وفاق کی زنجیر بھی توڑ دی گئی ۔پارٹی کی فیصلہ سازی کی قوت بینظیر بھٹو کے بیٹے اور گیارہ سال جیل میں رہنے والے آصف علی زرداری جو اس وقت پھر جیل میں ہیں کے ہاتھوں میں ہے جو اس قیمتی وقت میں اسٹیبلشمنٹ کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے بلکہ کمزور ہوتی اسٹیبلشمنٹ کو ہمیشہ کیلئے بیرکس میں بھیجنے کیلئے سرگرم ہونگے۔

اپوزیشن جماعتوں میں یہ تجویز بھی زیر غور ہے لیکن کھل کر اعلان نہیں کیا جا رہا آزادی مارچ کو ریاستی جبر سے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کا رج اسلام آباد کی بجائے راولپنڈی کی طرف کر دیا جائے ۔

بعض راہنماوں کا تاثر ہے عوام جس معاشی بحران سے دوچار ہیں اگر دھرنہ کا مقام تبدیل کر دیا گیا تو کامیابی کے بے پناہ امکانات ہونگے اور تبدیلی کے محافظ چند لوگوں سے نجات کا موقع بھی مل جائے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے