میرے بندے بھرتی کیوں نہیں کیے، مفتی نے محکمہ تعلیم کا افسر قتل کر دیا.

کوہستان ویڈیو سکینڈل کے بعد، کوہستان میں ہی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولئی پالس کوہستان نواب علی خان کے اندھے قتل کا معمہ حل ہوگیا ، مقتول کو کلاس فور اور ڈرائیورز کی خالی آسامیوں پر من پسند افراد کی بھرتی نہ کرنے پر مقامی ایم پی اے کی ایما پر قتل کیا گیا، نواب علی کے قتل میں ملوث ہونے پر مسلم لیگ ق خیبرپختونخواہ اسمبلی کے ایم پی اے مفتی عبدالرحمن سمیت 11 افراد کو ملزمان نامزد کردیا گیا ،پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا جبکہ ایم پی اے سمیت 2 ملزمان تاحال روپوش ہیں ،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، 7روزہ جسمانی ریمانڈپرپولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

مقتول کو 26 ستمبر کو ایبٹ آباد میں سابق ناظم کے گھرمیں حبس بے جا میں رکھ کر تقرریوں کے لیٹر پرزبردستی دستخط کروائے گئے،مقتول ڈی ای او نے21 ملازمین کی تقرریوں کے زبردستی آرڈر کو بعد میں کالعدم قرار دے دیا تھا.، قتل کے روز بھی مقتول کو سارا دن دفتر میں بند کیے رکھا اور زبردستی بھرتیوں کے آرڈر پر دستخط کرانے کی کوشش کی، ڈی پی او زیب اللہ‎ خان اور ڈی پی او افتخار خان کی مشترکہ پریس کانفرنس قتل کوخودکشی کا رنگ دینے کی کوشش بھی ناکام ہو گئی ۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس کوھستان نواب علی خان کے قتل کے بارے میں، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ” ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کے بعد وزیر اعلی خیبرپختونخواہ اور آئی جی خیبرپختونخواہ محمد نعیم نے سخت نوٹس لیا اور ڈی آئی جی ھزارہ مظہرالحق کاکا خیل کی خصوصی ہدایت پرآرپی او ہزارہ نے تجربہ کار پولیس افسران پر مشتمل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی،جس نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کولائی پالس افتخار احمد کی زیر نگرانی تفتیش شروع کی۔

ایس پی انوسٹی گیشن مانسہرہ عارف جاوید کی سربرائی میں جے ٹی آئی بنائی گئی، جس میں ایس پی انوسٹی گیشن کولائی پالس ارشد محمود، ڈی ایس پی پالس حبیب الرحمان ، ڈی ایس پی پٹن ریاض خان، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن مانسہرہ عاشق حسین ، ایس آئی فیاض خان،ایس آئی محبوب الرحمن ،ایس آئی عاقبت شاہ شامل تھے، جنھوں نے اندھے قتل کا سراغ لگاتے ہوئے اس کیس کو ٹریس کیا۔

مقتول کے بھائی محمد علی خان کی رپورٹ پر تھانہ پالس کولائی کوہستان میں زیر دفعہ 302/324/109/201/506/25D/120B/کے تحت خیبر پختونخواہ کے ممبر صوبائی اسمبلی عبید الرحمن سمیت سب ڈویژنل ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس محمد اقبال ولد حکمت،سینئر کلرک بادل خان کلرک پسند خان،محمد اقبال ولدگلاب ساکنہ ، بارشڑیال عبدالودود ولد مشید گل ساکنہ ،کوزشڑیال دوست محمد ولد عجاب ساکنہ ،کولائی عبداللہ ولد عبدالکریم ،سکول ٹیچر نورالحق ولد فخرالدین ساکنہ، غازی آباد پالس فخرالدین ولد عبدالوہاب، ذاکر ساکنہ پالس سمیت 11 ملزمان کو قتل کا زمہ دار ٹھہراتے ہوئے نامزد کرکے قتل کا مقدمہ درج کرایا، بعدازں پولیس نے واقع میں نامزد 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا،جن کوگزشتہ روز بشام عدالت میں پیش کرکے سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔

ممبر صوبائی اسمبلی مفتی عبیدالرحمن اور ذاکر روپوش ہیں، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے اس قتل کے حوالے سے کہا کہ آلہ قتل 30 بور پستول اور موقع سے برآمد خول آرمز ایکسپرٹ بھجوائے گئے ،جن کا رزلٹ Postive ملا، قمیص اور کارپٹ پر موجود خون کے samplesبھی مقتول سے Matchکرگئے.،مقتول کا تحریر کردہ خط ذاتی ڈائری اوردیگر تحریریں بھی Hand writing Expert کی رپورٹ کے مطابق Match کرگئیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے کہاکہ ابتداء میں قتل کو خودکشی کا نام دینے کی کوشش کی گئی،جس کے باعث تفتیشی ٹیم کو اس پیچیدہ نوعیت کے کیس کو ٹریس کرنے میں کافی دشواریاں پیش آئیں،تاہم دوران تفتیش یہ بات واضع ہوگئی کہ یہ خودکشی نہیں قتل ہے،کیونکہ مقتول کو دوگولیاں لگیں، آلہ قتل اور مقتول کے جسم کا درمیانی فاصلہ 3 سے 4 فٹ ہے،جو کہ اس فاصلے سے خود پر فائرکرنا ناممکنات میں شامل ہے، مقتول کے ہاتھوں سے لیئے گئے swabsپربھی بارود کے کوئی آثار نہیں ملے، جس سے کلیئر ہو گیا کہ مقتول نے خودکشی نہیں کی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کی وجوہات کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ مقتول نے 26 ستمبر 2019 کو کلاس فور ڈرائیورز کی پوسٹوں پر 17 افراد کاآڈر کیاتھا، جوبعد اس نے وقوعہ والے دن withdraw کردیا،مقتول پر مقامی ممبر صوبائی اسمبلی خیبرپختونخواہ مفتی عبیدالرحمن اس کے حواریوں اور تمام دفتر سٹاف کی طرف سے سخت دباؤ تھا،مقتول پر مزید چار ڈرائیوروں کو بھرتی کیا جائے،تاہم اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا،مقتول کو وقوعہ سے ایک یوم قبل بھی اس کے دفتر میں سارا دن باہر سے تالے لگا کر محبوس رکھا گیا،تاکہ وہ بھرتی کے آڈر پر دستخط کرے،لیکن اس نے ایسا نہیں کیا، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے کہاکہ مقتول کو وقوعہ سے 20 دن قبل ایبٹ آباد میں سابق ناظم جیجال عزیز کے مکان میں لے جاکرٹارچر بھی کیا گیا، جن کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گئی،سپیکر خیبرپختون اسمبلی سے اجازت کے بعد ممبر صوبائی اسمبلی مفتی عبیدالرحمن کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گئی.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے