وزیراعظم نے نواز شریف کیخلاف بیانات سے روک دیا

وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت اور پارٹی کے ترجمانوں کو نواز شریف کے خلاف بیان دینے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے متعلق عدالت جو فیصلہ کرے گی اسے تسلیم کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نواز شریف کی صحت کا بھی تذکرہ ہوا جس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو نواز شریف کی صحت سے متعلق بیان بازی سے روک دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن وہ ان کی صحت کے لیے دل سے دعاگو ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو پاکستان میں ہر ممکن طبی سہولیات دی جائیں گی، ان کی بیماری کا علاج پاکستان میں موجود ہے تاہم نواز شریف سے متعلق عدالت جو فیصلہ کرے گی اسے من و عن تسلیم کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن آئین و قانون میں رہ کر احتجاج کر سکتی ہے، دھرنوں سے متعلق عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کریں گے اور انتشارپھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت آج عالمی بینک کی رینکنگ میں 14 پوائنٹ اوپر گیا تو پورا بھارت خوشی منا رہا ہے جب کہ پاکستان کی پوزیشن میں 28 درجے بہتری ہوئی لیکن یہاں دھرنوں پر بات ہورہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومتیں پاکستان کو 60 درجے نیچے لے گئی تھیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم علالت کے باعث سروسز اسپتال لاہور میں زیر علاج ہیں، انہیں دو روز قبل طبیعت ناساز ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

نواز شریف کے پلیٹیلیٹس تشویشناک حد تک کم ہو گئے تھے جس کے بعدانہیں 3 میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے ۔

نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کے مرض کی ابتدائی طور پر تشخیص کر لی گئی ہے۔

پروفیسر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کی تلی کے بے ترتیب کام کرنے سے پلیٹلیٹس ٹوٹ رہے ہیں، انہیں ایک دوا شروع کرا دی گئی ہے جب کہ دوسری دوا پورے جسم کے اسکین کے بعد شروع کرائی جائے گی۔

ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق امید ہے تین سے چار روز میں نواز شریف کی طبعیت میں بہتری آئے گی۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں نیب کی حراست میں ہیں جب کہ احتساب عدالت کی جانب سے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

دوسر ی جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک اسپتالوں میں پڑا ہر مریض نواز شریف ہے، اشرافیہ ان کی ترجیح نہیں۔

فردوس عاش اعوان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی بیماری کاعلاج پاکستان میں نہیں توعدالتی حکم پرباہر بھیجا جائے گا، بیماری پر سیاست وہ کر رہے ہیں جن کے پاس اور کچھ کرنے کو نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے