چھوٹو ، بولی ووڈ کی فلم

فوجی ہیڈ کواٹر میں کو ر کمانڈر اجلاس ،،،آپریشن کا فیصلہ ایک دو دن کے وقفے کے بعد اعلی قیادت کا وزیراعظم کی زیر صدرات اجلاس، وزیر داخلہ اور صوبے کے وزیر اعلی کی اعلی فوجی قیادت سے ملاقات چار اضلاح کی پولیس کی نفری تیار ،،بندوقین صاف،ڈپو میں رکھی گولیاں چلنے کے لیے تیار،،رینجرز اور آرمی آپریشن کے لیے الرٹ ،، کیسے آگے بڑھنا ہے ،،پولیس کی پوزیشن کیا ہو گئی اور آرمی کب اس آپریشن کا حصہ بنے گئی ، تمام سیاسی و عسکری قیادت حکمت عملی طے کرنے میں مصروف ۔۔۔۔

اعلی سطح کے اجلاسوں میں ایک صوبے کے ایک ضلع کے کچے علاقے کےنقشے ٹیبل پر رکھ کر یہ طے ہو رہا ہے کہ کتنی پولیس نفری آپریشن میں حصہ لے گئی کب اور کس وقت آرمی کی کتنی تعداد اور کمانڈوز کو اس آپریشن کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔کیا ڈاکوں کو وراننگ دے کر اہداف حاصل ہو سکیں گئے؟؟اک رات آپریشن شروع کر دیا ،،،یعنی ایکشن کمیرہ آن ،،،مختلف سین کی عکس بندی شروع ۔۔۔

یہ سین کسی ہولی ووڈ مووی کے نہیں لکھے جا رہے بلکہ ایک خود مختار ملک ” پاکستان” کے صوبہ پنجاب کے علاقے راجن پور میں” کچہ کے علاقے ،،،جو کہ نو گو بن چکا ہے،، میں ایک ڈاکوں کے گینگ کے خلاف کی جانے والی کاروائی کے ہیں ،،،مگر کمال تو یہ ہے کہ کہنے کو ڈاکو مگر مشہور "چھوٹوگینگ ” کے نام سے جن کی تلاش ہے پانچ اضلاع کی پولیس ،رینجرز اور پاکستان آرمی کو۔۔

چھوٹو گینگ کا سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو ہے ،،یہ ڈاکو کیسے بنا یہ کہانی تو لمبی ہے مگر اس فلم کو تین گھنٹے تک محددو رکھنے کے لیے سکرپٹ کو بھی مختصر کرتے ہوئے قارین کو بتاتے چلیں کہ چھوٹو پنجاب کی سرائیکی بلٹ پر ایک بدنام زمانہ ڈاکو ضرور تھا مگر اس کا کوئی گینگ نہ تھا ۔۔

اس نے اپنا گینگ اس وقت بنایا جب رحیم یار خان کے ڈاکوں کے گروپ ” طارق بوسن "نے ستمبر 2005 میں کوٹلہ مغلاں سے زمیندار عزیز محمد تالپور کو اغواء کرنے کے بعد حفاظت کے لیے غلام رسول عرف چھوٹو کے پاس رکھا ،،جس کے بدلے طارق بوسن نے عزیز محمد تالپور تاوان کی کچھ رقم چھوٹو کو بھی دینی تھی، یہ پہلی بار نہیں ہوا تھا بلکہ طارق بوسن اور چھوٹو کے درمیان یہ معملات 2004 کے اوئل سے چل رہے تھے ۔۔

علاقے کے بااثر افراد جن کے چھوٹو کے ساتھ اچھے تعلقات تھے انحوں نے عزیز محمد تالپور کی بازیابی کے لیے غلام رسول عرف چھوٹو سے مذاکرات کر کے اسے طارق بوسن کی طرف سے مانگے گئےکم تاوان پر باز یاب کروا لیا ،،جس پر طارق بوسن اور چھوٹو کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا،، طارق بوسن جب تاوان کی مطلوبہ رقم چھوٹو سے لینے صادق آباد کچہ کے مقام پر پہنچا تو غلام رسول عرف چھوٹو نے طارق بوسن کو اس کے ساتھیوں سمیت مار دیا .

مگر اس کا کریڈ پولیس نے طارق بوسن کو پولیس مقابلے میں مار کر لیا ،کہاجاتا ہے کہ چھوٹو کے مقامی پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی تعلقات تھے ۔

طارق بوسن کی ہلاکت کے بعد علاقے کے ڈاکو کے ساتھ مل کر غلام روسول عرف چھوٹو نے2005 کے آخر میں اپنا گینگ بنا لیا،،جس کے بعد اس گینگ کی ڈاکہ زنی ،اغوا برائے تاوان چوری اور ڈاکے کی ورداتوں میں اتنا اضافہ ہو گیا کہ راجن پور کے کچھ علاقے نو گو ائیریا بن گے۔

2010 میں بھی پنجاب پولیس نے اس کے خلاف آپریشن کیا ،،مگر زیادہ کامیاب نہ رہا ۔ چھوٹو گینگ نے اپنے خلاف کاروائیوں سے بچنے کے لیے ہمیشہ کچھ پولیس اہلکار اغوا کیا بلکہ اپنے گرفتار ساتھیوں کو بھی بازیاب کروا تا رہا ،،اس بار جب چھوٹو گروپ کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تو اس میں نہ صرف پنجاب کے پانچ اضلاع کی پولیس جن میں راجن پور ،مظفر گڑھ ،ڈیرھ غازی خان ،رحیم یار خان اور لیہ کی پولیس بلکہ آرمی ،اسپیشل کمانڈوز بھی حصہ لے رہے ہیں ،آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹر،ٹینک اور دیگر بھاری اسلحہ بھی استعمال ہو رہا ہے اور آپریشن کو بھی 20 دن سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے .

سیکورٹی فورسز کی پیش رفت کی خبریں تو ہیں مگر ابھی تک چھوٹو ہاتھ نہیں آیا ۔۔دوسری طرف یہ خبریں ہیں کہ اس بار بھی چھوٹو گینگ نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اس کے پاس بھی بھاری اسلحہ موجود ہے ،،کہنے والے کہتے ہیں کہ چھوٹو گینگ نے زیر زمین کنکریٹ کے بنکر بنا رکھے ہیں اور راشن بھی کافی مقدار میں ذخائرہ موجود ہیں ،،،کچھ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ سال بھر کا راشن موجود ہے ،،شاید یہی وجہ ہے کہ ابھی تک وہ مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہے .

مگر یہاں تو کچھ ایسے سوالات بھی جنم لیتے ہیں ،،کہ چھوٹو گینگ کے ساتھ علاقے کے بااثر افراد کے کیوں تعلقات تھے ،،اسلحہ کی فراہمی کیسے ممکن ہوئی ،،راجن پور میں جرائم کی شروعات پر ہی پولیس ایکشن میں کیوں نہ آئی ،،ایسے حالات کیسے بن گئے کہ مٹھی بھر لوگوں کے گینگ نے اربوں روپے کی لاگت سے بنے والی ہولی ووڈ کی فلم کا پوراسکرپٹ تیار کروا دیا ،، کچھ توجوابات شاید مل جائیں اور کچھ کو ہم سوچتے ہی رہ جائیں مگر مجھے یقین ہے کہ لولی ووڈ کے کسی فلم ساز کے پاس اتنا بجٹ نہیں کہ اس پرڈیڑھ گھنٹے کی شارٹ فلم ہی بنا سکے ۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے