آسمان کے رشتے

اماں تم میرے ساتھ کیوں زیادتی کر رہی ہو ۔۔ اس لڑکے کی تصویر دیکھی ہے ، کتنا سانولا اور واجبی سی صورت ہے ۔۔آخر میرےلئے تم کو یہی ملا تھا ؟؟؟

نائیلہ کمرے میں داخل ہوتے ہی اپنی ماں سے اُلجھ پڑی ۔۔۔ لیکن بیٹا یہ لڑکا بہت پڑھا لکھا سُلجھا اور اچھے خاندان سے ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے پہلے بھی اسی ضد میں چار رشتے ٹھکرا دیئے ہیں ۔۔ آخر تم کیا چاہتی ہو۔۔؟؟

ماں چائے کا خالی کپ لئے کمرے سے کچن کی طرف جانے لگی ۔۔

لیکن اماں میری زندگی کا سوال ہے آخر میرے پڑھنے لکھنے کا کوئی تو فائدہ ہو ۔ میں اتنے سادہ سے شخص سے ساری زندگی کس طرح نبھا کر سکتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ ؟؟

میری بچی زمانہ وہ نہیں رہا تم جس چکاچوند زندگی کے خواب دیکھ رہی ہو وہ بہت تھوڑے دنوں میں ختم ہو جاتے ہیں ۔۔۔ میری بات مان لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکے والے دیکھنے آ رہےہیں ۔

نہیں ماں ایسا ہرگز نہ ہو گا ۔۔۔۔۔۔ میں ایسا نہیں ہونے دوں گی ۔۔ میری زندگی ہے میں اپنی مرضی سے گزاروں گی ۔۔۔۔۔۔۔

دوسرے کمرے میں بوڑھا باپ ساری باتیں سُن رہا تھا ۔۔۔۔۔ تقاضہ وقت تھا کہ وہ اپنے تجربے اور علم سے بیٹی کو سمجھاتا ۔۔۔۔۔۔ اُس نے دونوں کو اپنے کمرے میں بُلایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیکھو بیٹا نائیلہ ، ہم دونوں بوڑھے ہو چکے ہیں ۔۔ اور کبھی بھی اللہ کے بلاوے پر تم کو تنہا دنیا میں چھوڑ کر جا سکتے ہیں ۔۔۔ تم ہمارے پاس امانت ہو ۔ آخر اس لڑکے کو لے کر تم کو اعتراض کیوں ہے ؟؟؟

۔

دیکھونا ابا جی ۔۔۔۔ یہ لڑکا کتنا سانولا اور سادہ سا ہے ۔ اس میں آگے بڑھنے کی کوئی رمق نہیں لگ رہی ۔ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر بہت عجیب محسوس ہو گا ۔۔۔۔۔ آج کی تیز زندگی میں اتنے سادہ بھی اچھے نہیں ہوتے۔۔۔۔
باپ بیٹی کی گفتگو سُن کر مسکرایا ۔۔۔ ماں کو چائے بنانے کا کہا اور بیٹی کو پاس بُلا کر اپنی بات شروع کی ۔۔

دیکھو نائیلہ میں تمہارا مسئلہ سمجھ گیا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات غور سے سُننا ۔۔۔۔۔

سب سے پہلے ہمیں زندگی گزارنے کے کچھ معیار طے کرناچاہیئے ۔۔۔ ہم بذات خود کس فطرت کے ہیں اور ہمیں کون سی فطرت آرام دہ لگے گی اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔ ۔۔۔۔۔

میں نے تمہاری ماں کو پہلی رات ہی دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔ اور ٤٠ سال سے ایک دوسرے کو دیکھ کر کھانا کھاتے ہیں ۔۔ کیا یہ اہم بات نہیں ۔۔۔۔۔۔
ہم دونوں نے طے کر لیاتھا کہ ہم ایک دوسرے کےلئے کسطرح باعث منفقت بن سکتے ہیں ۔۔۔۔

آج کے دور میں گورا کالا، خوبصورت ، واجبی ، لمبا قد ، چھوٹا قد ، جازب نظر ، بھدی شکل ، یہ سب تعریفیں ہم پر تھوب دی گئی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اضافی ظاہری خصوصیات ہیں جس کا زندگی گزارنے سےکوئی اہم واسطہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے ایک سوال کا جواب دو۔۔۔
جی ابا جی پوچھیں، نائیلہ کی آنکھیں نم ہو رہی تھیں ۔۔۔۔۔

بتائو تم خوبصورت ہو ؟؟؟ اچھا پھر اس خوبصورتی کے بعد کیا ہو ؟؟؟

نائیلہ یک دم خاموش بُت کی مانند باپ کی باتیں سُن رہی تھی ۔۔ باپ کا یہ سوال کہ ““ اسکے بعد کیا ہو ؟؟ ““ نائیلہ کے پاس کوئی جواب نہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔

باپ نے دوسرا سوال داغا…!!!!

اچھا یہ بتائو تمہاری زندگی میں خوبصورت ظاہری وجاہت بھرے جسم کا مالک شخص اگر ایک دن اپنے جسم کی صفائی نہ کرے ، دانت صاف نہ کرے ، غسل نہ لے ۔ کھانا نہ کھائے ، تو کیا تم اُس کے پاس بھی بیٹھو گی ؟؟

نائیلہ نے کراہت سے کہا ،، ابا جی کیسی باتیں کر رہے ہیں ۔۔۔ اتنی بدبودار شخصیت سے تو دور ہی بیٹھوں گی ۔۔

ابا جی مسکرائے ۔۔ بیٹا پھر وہ ظاہری لبادہ تو ختم ہو گیا ۔۔۔ تم جس کے پیچھے پاگل ہو رہی تھی ۔۔۔۔ جسے تم نے زندگی گزارنے کا میعار سمجھ لیا تھا ۔۔ صرف ایک وقت کے لئے ہی تم اُس سے دور بھاگ گئی ،، اتنی نفرت اتنی کراہت ،، کہاں گیا وہ رنگ و روپ وہ جوش جوانی ؟؟؟

۔

اب نائیلہ کو کچھ کچھ سمجھ آ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابا جی پھر میں اپنے دل کو کیسے سمجھائوں کہ جو ظاہر ہے وہ آخری حد نہیں ۔۔۔۔۔۔

بیٹا سادہ سا فارمولہ ہے ۔ زندگی ایک چھت کے نیچے گزارنا آسان نہیں ۔ یہ مصلحتوں ، سمجھوتوں اور بہت سی قربانیوں کے نتیجے میں گزرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور جسے ہم نے پیش پیش رکھا ہے وہ تو ظاہر ہے ۔۔۔۔ زندگی کا میعار نہیں ۔ خوبصورتی صرف زندگی کا جُز ہے زندگی نہیں ۔۔۔۔۔۔

یاد رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔ ““ شریف النفسی ایک نعمت ہے ““ یہ جس کے پاس ہے وہ خودار ہے ،، ملنسار ہے ،، عاجز ہے ، نیک روح ہے ،، احساس یافتہ ہے ،، اور پروش کےسارے اصول سے واقف ہے ۔۔

ایسا شخص زندگی کا دوسرا رُخ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہمیں اللہ نے بھی تو قرآن میں کہا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہوتے ہیں ۔۔۔

بتائو لباس آرام دہ اچھا لگتا ہے یا محض قیمتی اور شوخ ۔۔۔؟؟

نائیلہ اپنا زہن بدل چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُس کی آنکھیں نم تھیں ۔۔ وہ ظاہر اور باطن سمجھ چکی تھی ۔۔۔۔ وقت کی تیز ہوائوں نے وقتی طور پر دیرپا احساس کی چادر کو اُتار پھینکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ شرمندہ تھی ۔۔۔

باپ نے بات جاری رکھی ،،،،،،،،،،،،

پھر بھی میں تم سے یہی کہوں گا اپنی زندگی کے اس پہلو پر نظر رکھو جس نے آگے بڑھنا ہے ۔ جوانی ، خوبصورتی ، توانا جسم و جاں تو عارضی پھل ہیں جو اپنی مٹھاس وقت کے ساتھ ساتھ کم کر دیتے ہیں ۔۔۔

اگر ساتھ چلتا ہے تو صرف خلوص اور وفا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

““ جو کسی بھی حالت میں اپنی مٹھاس کم نہیں کرتے ““

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے