شہباز شریف کی آشیانہ کیس میں پیشی،نیب نے رمضان شوگرملزکیس میں بھی گرفتاری ڈال دی

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو آج آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی ان کی گرفتاری ڈال دی۔

واضح رہے کہ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں ہیں۔

احتساب عدالت میں آج شہباز شریف کی چوتھی پیشی ہے، جس کے لیے انہیں اسلام آباد سے لاہور لایا گیا۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

احتساب عدالت کے جج نجم الحسن، شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

سماعت کے آغاز پر باہر موجود وکلاء نے کمرہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا شروع کیا، جس سے سماعت میں خلل پڑا۔

شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب یہ کارکن نہیں، وکلاء دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔

اس موقع پر جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ یہ وکلاء آپ کے لیے آئے ہیں؟

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ان وکلا کو نہیں بلایا، ہم تو چاہتے ہیں کہ اچھے حالات میں سماعت ہو۔

جس پر احتساب عدالت کے جج نے ایس پی کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا میں ان حالات میں سماعت کروں گا؟

دوران سماعت نیب نے شہباز شریف سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی استدعا کی۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل اور شہباز شریف پر عائد الزامات

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔

نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے