اتوار،22 مئی 2016 : پاکستان اور دنیا بھر سے اہم خبروں پر مشتمل نیوز بلیٹن

[pullquote]افغان حکومت نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی.
[/pullquote]

Mulla Mansoor

کابل حکام تصدیق کر دی ہے کہ طالبان کا سربراہ ملا اختر منصور پاکستانی سر زمین پر ایک امریکی ڈرون حملےمیں مارا گیا ہے۔ افغان انٹیلیجنس ایجنسی نے بھی امریکی حملے میں ملا منصور کی ہلاکت کو صحیح قرار دیا ہے۔ افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اپنے ٹوئیٹ میں ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے امریکا سے اس حملے کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔ طالبان کی طرف سے پہلے ایک سینیئر کمانڈر ملا عبدالرؤف نے ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی، جس کے بعد طالبان ہی کی طرف سے ایک آن لائن پیغام میں اس ہلاکت کی تردید کر دی گئی تھی۔ قبل ازیں امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصورکو ہفتے کے روز ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ بات امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے بتائی گئی۔ ملا منصور پر فضائی حملہ افغان سرحد کے نزدیک پاکستانی قصبے احمد وال کے قریب کیا گیا۔

[pullquote]امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا شخص ایران سے لوٹا تھا،
[/pullquote]

160522-mansoor-0627_53e8fcefbc90e5400ce5679ed1d9e9c7.nbcnews-ux-2880-1000

سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جو شخص امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوا، اور جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ طالبان کا رہنما ملا اختر منصور تھا، وہ ایران سے پاکستان لوٹا تھا۔ دوسرا شخص ایک ڈرائیور تھا، جس سے اس امریکی دعوے کی نفی کا امکان ہے کہ وہ بھی ملا منصور کی طرح ایک جنگ جو تھا۔ تاہم اے ایف پی کی جانب سے سکیورٹی ذرائع کے دعوے کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی اور افغان حکام تصدیق کر چکے ہیں کہ ملا منصور کو ہفتے کے روز پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں ڈرون حملوں کے ذریعے مار دیا گیا ہے۔

[pullquote]اخترمنصور پر حملہ:پاکستان کی امریکا سے وضاحت طلب
[/pullquote]

150521122416_pakistan_foreign_office_640x360_afp_nocredit

اسلام آباد: پاکستان نے اپنی سرزمین پر طالبان رہنما ملا اختر منصور پر کیے جانے والے ڈرون حملے کے بعد امریکا سے وضاحت طلب کی ہے تاہم امریکی حکام کے مطابق حملے سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا تھا۔ملا منصور اختر کو نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان کو میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔امریکا کے فضائی حملے پر نفیس زکریا نے مزید کہا کہ اس حوالے سے پاکستان نے وضاحت طلب کر لی ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصولوں پر مبنی موقف ہے کہ طالبان کو پرتشدد کاروائیاں ترک کرکے مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔انہوں نے پاکستانی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں فوجی کاروائی مسئلے کا حل نہیں۔دوسری جانب امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون پر ڈرون حملے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا۔ جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر کی ہدایت پر کیے گئے حملے سے افغانستان کی قیادت کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔

[pullquote]اخترمنصور:قندھارسےطالبان کے امیر تک
[/pullquote]

Mulla Mansoor

امریکی ڈرون حملے میں مارے جانےوالے ملااختر منصور نے جولائی 2015 میں ملا عمر کی موت کے بعد افغان طالبان کی کمان سنبھالی۔ملا اختر منصور کا تعلق افغانستان کے صوبے قندھار سے تھا، اُن کی عمر 50 سال اور تعلق افغان قبیلے اسحاق زئی سے بتایا جاتا تھا۔افغان طالبان کے امیر نے خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ کے جلوزئی مہاجر کیمپ میں دینی مدرسے تعلیم بھی حاصل کی تھی۔

سابق سویت یونین کے خلاف جنگ میں ملا اختر منصور نے بھی حصہ لیا تھا اور 90 کی دہائی کے آخر میں جب افغانستان میں ملا عمر کی سربراہی میں تحریک طالبان بنائی گئی تو ملا اختر محمد منصوراُس میں شامل ہوئے۔اختر منصور کو ملا عمر کے انتہائی قریب مانا جاتا تھا۔

طالبان دور حکومت کے دوران ملا اختر منصور 2001-1996 تک افغانستان کے سول ایوی ایشن کے وزیر بھی رہے۔وہ طالبان کی حکومت میں ایوی ایشن کی وزارت کے ساتھ ساتھ قندھار میں کیا جہادی کمانڈر بھی تھے، جو داخلی انتشار پر قابو پانے کی جدوجہد کر رہے تھے، جبکہ ان کے ماتحت ایک ایسی وزارت تھی جس کے جہازوں کے لیے پرزے تک دستیاب نہیں تھے۔طالبان نے عمومی طور پر کابل سے افغانستان پر حکومت کی لیکن ملا منصور اس دور کے ایسے وزیر تھے جو قندھار سے ایوی ایشن کی وزارت کا کنٹرول سنبھالے ہوئے تھے۔افغانستان پر اکتوبر 2001 میں امریکی حملے کے دوران دیگر طالبان رہنماؤں کی طرح ملا اختر منصور بھی نامعلوم مقام پر روپوش ہوئے۔

کئی برسوں بعد طالبان قیادت دوبارہ منظم ہوئی تو وہ بھی منظر عام پر آئے اور قندھار میں طالبان کی قیادت کرتے رہے۔ملا اختر منصور جولائی 2015ء میں ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد افغان طالبان کے سربراہ بنے۔امارات اختر منصور کے پاس آنے کے بعد طالبان کی تحریک میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہوئی، طالبان کے بڑے رہنماء اپنے اپنے گروہ کے ساتھ بڑے عہدوں کے حصول کے خواہاں ہوئے، ایسے میں کئی بار طالبان کی شوریٰ میں اختلاف کی بازگشت سنائی دی۔

[pullquote]’نواز شریف نیاخیبرپختونخواہیلی کاپٹروں پر سیاحت سے نظر نہیں آئے گا .
[/pullquote]

Imran Khan PTI

سوات: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موٹر وے کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے، نواز شریف غلط جگہ نیا خیبرپختونخوا ڈھونڈ رہے ہیں۔سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘ جس ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہوں وہاں موٹروے سے ملک نہیں بنتا، جو قوم اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دیتی، ترقی نہیں کرسکتی’عمران خان نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ میاں صاحب آپ نیاخیبرپختونخواغلط جگہ ڈھونڈرہے ہیں، پاکستان کوموٹروے نہیں تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے، میاں صاحب موٹروے سے قومیں نہیں بنتی۔’کچھ روز قبل وزیراعظم نے بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبر پختونوا کے لوگ 2013 کے عام انتخابات میں سنہرے خوابوں میں پھنسے، ہیلی کاپٹر سے صوبہ کو دیکھ لیا لیکن نیاپاکستان یا نیا خیبر پختونخوا نہیں ملا۔نواز شریف نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نیا پاکستان بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا، عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ کون خدمت اور کون دھرنوں کی سیاست کرتا ہے۔عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران اعتراف کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں ان کی حکومت پوری طرح تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ 2016 میں اس سلسلے میں واضح تبدیلی آئے گی۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ خیبرپختونخواکےاسپتالوں کومثالی بنائیں گے جبکہ خیبرپختونخوا کو ماڈل صوبہ بنایا جائے گا۔

[pullquote]آم کی پیدوار میں 20فیصد کمی کا امکان
[/pullquote]

buy-mango-onlline-at-mangomaza.com_

لاہور: صوبہ سندھ اور پنجاب میں رواں سال مارچ میں موسم کی تبدیلی اور گردو غبار کے باعث آم کی پیداوار 20 فیصد تک متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔رپورٹس کے مطابق مارچ میں موسم غیر معمولی طور پر سرد رہا جس کے نتیجے میں آم پیدا کرنے والے علاقے متاثر ہوئے، خاص طور پر سندھ، جہاں آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ 35 فیصد تک لگایا جارہا ہے۔

مذکورہ موسمی تبدیلی سے صوبہ پنجاب تو بچا رہا تاہم یہاں آم کی پیداوار میں 15 فیصد تک کی کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمی برآمداد پر اثر انداز نہیں ہوگی، انھوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ رواں سال آم کی برآمداد میں اضافے کا امکان ہے، خاص طور پر خیلجی ممالک کیلئے، جہاں ماہ رمضان المبارک عین ایکسپورٹ سیزن کے درمیان آرہا ہے۔محکمہ ذراعت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘گذشتہ کے اعداد شمار کے مطابق صوبہ پنجاب سالانہ 13 لاکھ ٹن آم کی پیداوار کرتا ہے، رواں سال مذکورہ مقدار میں 1 سے ڈیڑھ ٹن کمی ہوسکتی ہے’۔

سندھ سے آنے والی رپورٹس کے مطابق 400،000 ٹن کی مجموعی پیداوار کم ہو کر 300،000 ٹن ہونے کا امکان ہے جبکہ کاشت کاروں نے اس نقصان میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔آم کے مقامی ایکسپورٹر سعادت اعجاز قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی طور پر آم کی پیدوار کچھ بھی ہو لیکن یہ ایکسپورٹ پر اثر انداز نہیں ہوگی، ‘ہمارا ملک میں تقریبا 80،000 ٹن آم کی ایکسپورٹ کرتا ہے جو مقامی پیدوار کا 4 سے 5 فیصد ہے، اس سے ایکسپورٹ متاثر نہیں ہوگی، تاہم ہوسکتا ہے اس میں رمضان المبارک کے باعث اضافہ ہوجائے’۔انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ خلیجی ممالک کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کی مقدار میں 10،000 ٹن کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

پاکستان ہارٹیکلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی (پی ایچ ڈی ای سی) کے راحیل عباس نے اُمید کا اظہار کیا رواں سال آم کی ایکسپورٹ 100،000 ٹن تک جاسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سے قبل بھی 100،000 ٹن تک آم ایکسپورٹ کرتا تھا تاہم اس کی مقدار میں بتدریج کمی آئی اور یہ 70،000 سے 80،000 ٹن تک پہنچ گئی۔انھوں نے مزید کہا کہ رواں سال آم کی پیداوار میں کمی کے باوجود ایکسپورٹ 100،000 ٹن سے زائد ہوسکتی ہے۔

[pullquote]نئے ترک وزیر اعظم کا انتخاب
[/pullquote]

ترکی میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم احمد داؤد اولُو کی حکومت کے وزیر ٹرانسپورٹ بن علی یلدرم کو آج حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے ایک خصوصی اجلاس میں باضابطہ طور پر نیا سربراہ حکومت نامزد کیا جا رہا ہے۔ یلدرم کو صدر رجب طیب ایردوآن کا دیرینہ رفیق اور قابل اعتماد ساتھی قرار دیا جاتا ہے۔ اُن کو پہلے پارٹی چیئرمین منتخب کیا جائے گا، جس کے بعد وہ وزیر اعظم بن سکیں گے۔ نئے وزیر اعظم کے لیے سب سے بڑا چیلنج ملکی دستور میں ترامیم کی راہ ہموار کرنا ہو گا۔ صدر ایردوآن ترکی میں پارلیمانی جمہوری نظام کی جگہ صدارتی نظام متعارف کرانا چاہتے ہیں۔

[pullquote]شامی باغیوں کی سپلائی لائن پر روسی جنگی طیاروں کا حملہ
[/pullquote]

شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیرین آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ آج اتوار کے روز شامی شہر حلب میں جنگ میں مصروف باغیوں کے لیے سپلائی لے کر جانے والے قافلے کو روسی اور شامی جنگی طیاروں نے متعدد مرتبہ نشانہ بنایا ہے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق کاسٹیلو روڈ پر باغیوں کے قافلے پر تقریباً چالیس فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ عبدالرحمان کے مطابق فروری کے بعد سے یہ انتہائی زور دار فضائی حملے تھے۔ کاسٹیلو روڈ حلب میں باغیوں کا اہم سپلائی روٹ ہے۔

[pullquote]جان کیری مختصر دورے پر میانمار پہنچ گئے.
[/pullquote]

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے میانمار کا ایک مختصر دورہ شروع کر دیا ہے۔ وہ آج میانمار کے دارالحکومت پہنچ گئے۔ اس دورے کے دوران وہ ملک کی سول حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں سیاسی اور سماجی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ کیری ملکی وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے بھی ملیں گے۔ اس کے علاوہ وہ میانمار کی فوج کے سربراہ کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔ وہ یہ دورہ ایسے وقت پر کر رہے ہیں، جب ایک ہفتہ قبل ہی امریکی صدر نے میانمار کی دس سرکاری کمپنیوں اور بینکوں پر عائد پابندیاں ختم کر دی تھیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے