اسلحہ کیس: ڈاکٹر ریاض احمد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

کراچی کی ایک مقامی عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے کیس میں جامعہ کراچی کے پروفیسر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

رینجرز نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمسٹری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کو یکم اپریل کے روز اس وقت غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جب وہ کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں شرکت کیلئے آرہے تھے، جس کا مقصد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سے تعلق رکھنے والے رہنما اور 70 سالہ ریٹائر پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔

ڈاکٹر احمد کو اسی روز ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے ان کی درخواست ضمانت عدالت میں پیش کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے زور دیا کہ ان کے موکل کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ کے پی سی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیلئے جارہے تھے اور ان کے خلاف بنایا جانے والا کیس بد نیتی پر مبنی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کیس میں تمام گواہان رینجرز اہلکار ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے موکل کو ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے اس لیے مزید سوالات کیلئے حراست میں نہیں رکھا جاسکتا جبکہ وہ ضمانت کے حقدار ہیں۔

رینجزر کے خصوصی پروسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ نے ڈاکٹر احمد کو ضمانت دینے کی مخالفت کی اور زور دیا کہ درخواست گزار مذکورہ کیس کے علاوہ اپنے موبائل ڈیٹا کے مطابق ان بلاگرز کی مبینہ حمایت اور فروغ میں ملوث ہیں جن پر توہین رسالت کا الزام ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور درخواست گزار کا موبائل تجزیے کیلئے فرانزک لیب بھیجا جاچکا ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی)، رجیش جندر راجپوت نے جمعرات تک کیلئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

ڈاکٹر احمد کے خلاف یہ کیس رینجزر انسپکٹر کی مدعیت میں سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی دفعہ 23 آئی اے کے تحت آٹلری تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

سلیم شہزاد کی درخواست ضمانت
کراچی کی ایک اور سیشن عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما سلیم شہزاد کے خلاف 25 سال پرانے کیس میں پولیس دستاویزات پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما کے وکیل نے ان کی جانب سے ضمانت کی درخواست دی تھی جس کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج (شرقی) کی عدالت میں ہوئی، سماعت کے دوران تفتیشی افسر عدالتی حکم کے باوجود مذکورہ کیس کی پولیس دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو 8 اپریل تک دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ آئندہ کی سماعت میں پولیس دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہی تو عدالت ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنادے گی۔

سلیم شہزاد کو رواں سال 6 فروری کو کراچی آمد پر ائیر پورٹ سے گرفتار کر کے دوسرے روز جیل بھیج دیا گیا تھا انھیں ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ مبینہ دہشت گردوں کے علاج اور انھیں مدد فراہم کرنے کے کیس میں نامزد کیا گیا، بعد ازاں عدالت نے انھیں مذکورہ کیس میں ضمانت دے دی تھی۔

جس کے بعد پولیس نے 1992 میں درج ہونے والے دو مقدمات میں ان کی گرفتاری ظاہر کی اور عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف اغوا برائے تاوان، بھتہ اور فسادات کرنے کے الزام میں ملیر اور لانڈھی تھانے میں مقدمات کا اندراج ہوا تھا۔

پہلی ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 365، 323، 342، 506 بی، 34 کے تحت ملیر تھانے جبکہ دوسری ایف آئی آر پی پی سی کی دفعات 147، 148، 149، 436 اور 34 کے تحت لانڈی تھانے میں درج کی گئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے