امجد صابری شہید

کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو
محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)
در پر آیا ہوں بن کر سوالی

شاید یہی وہ الفاظ تھے جو دشمنان اسلام کو گراں گزرے اور ایک صوفی منش اللہ رسول ﷺ کا نام لینے والے بے ضرر انسان امجد صابری کو دن دیہاڑےگولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا. اور یوں تصوف ، فن قوالی کا ایک عہد ایک باب بند ہوگیا

امجد صابری قوال برصغیر کے نامور قوال غلام فرید صابری مرحوم کے صاحبزادے اور مقبول صابری کے بھتیجے تھے. وہ گیارہ بہن بھائیوں میں آٹھویں درجے پر تھے. تصوف کے صابری کلیری چشتی سلسلے سے منسلک تھے،
قوالی کو دنیا میں مقبول بنانے کئے لیے انہوں نے اہم کردار ادا کیا.

9 سال کی عمر میں جب امجد صابری نے پہلی بار قوالی پڑھی تو سب کے دلوں میں گھر کر گئے، امجد صابری اپنی دلکش آواز اور انداز ادائیگی کی بدولت قوالی کی صنف میں برصغیر کے گلوکاروں میں منفرد حیثیت کے حامل بن گئے تھے.
امجد صابری ان دنوں ایک نجی چینل کی رمضان نشریات سے وابستہ تھے۔انہوں نےاپنی شہادت سے تقریبا 12 گھنٹے قبل سحری میں کلام پڑھا

” میں قبر اندھیری میں گھبراوں کا جب تنہا
امداد میری کرنے آجانا رسول اللہ ﷺ ”

گویا کہ اپنے لیے آخری دعا بھی خود ہی کر ڈالی، بے شک اللہ کے پیاروں کی درویشوں کی یہ ہی نشانیاں ہیں کہ انہیں اپنے بارے میں علم ہو جاتا ہے
رمضان کا عشرہ مغفرت رواں دواں ہے، لیکن ظالموں نے اک انسان، اک صوفی ، اک مسلمان، کو قتل کردیا، اور اپنے لیے دوزخ خرید لی ،امجد صابری امر ہو گئے، حیات جاویداں نصیب ہوئی۔۔

علمائے کرام کہتے ہیں جو خوش نصیب مُسلمان ماہِ رَمَضان میں اِنْتِقال کرتا ہے اُس کو سُوالاتِ قَبْر سے اَمان مِل جاتی ، عذابِ قَبرسے بچ جاتااور جنّت کا حَقدار قرار پاتا ہے۔

اور حضراتِ مُحَدِّثان کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین کا قَول ہے، ”جو مؤمِن اِس مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جَنّت میں جاتا ہے،گویا اُس کے لئے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔ ” (انیسُ الواعِظِین ،ص٢٥)

یقینًا امجد صابری جنت کے حقدار ٹھہرے ہیں اور ناحق روزے کی حالت میں قتل کیے جانے پر شہادت کا رتبہ بھی پالیا، کیونکہ اک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، چند سال قبل ایک شو میں ان کی ایک قوالی کی عکس بندی کے بعد پروگرام میں شریک دیگر افراد سمیت امجد صابری پر بھی توہینِ مذہب کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

امجد اس تنازعے سے تو بچ نکلے لیکن وہ کراچی کے ان ’نامعلوم افراد‘ کی گولی سے نہ بچ سکے قوالی میں اپنی منفرد پہچان بنانے والے صابری خاندان کے چشم و چراغ، خوبصورت آواز، حمد و ثناء کا ہر وقت لبادہ اوڑھنے اور محبتیں بانٹنے والے امجد صابری کو دہشت گردوں نے ہمیشہ کے لئے خاموش کر دیا۔
اُمُّ الْمُؤ منین سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے، میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ بِشارت بنیاد ہے: ”جس کا روزہ کی حالت میں اِنْتِقال ہوا، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُسکو قِیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔” (الفردوس بماثورالخطاب ،ج٣،ص٥٠٤،حدیث٥٥٥٧)
احترام والے مہینے رمضان میں دہشت گردوں نے امجد صابری کی جان لی اور وہ روزے کی حالت میں خالق حقیقی سے جا ملے

شہادت اور شہید کی فضیلت قرآن کریم کی روشنی میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اﷲ اموات، بل احیآء ولٰکن لا تشعرون o)البقرہ: 154/2( اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبر نہیں
اور فرماتا ہے… من یخرج من بیتہ مہاجراً الی اﷲ ورسولہ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علی اﷲ وکان اﷲ غفوراً رحیماً)النسآء 100/4( اورجو اپنے گھر سے نکلا اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا ثواب اﷲ کے ذمہ پر ہوگیا اور ﷲ بخشنے والا مہربان ہے

حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا “بے شک شہید کے لئے ﷲ تعالیٰ کے دربار میں چھ انعامات ہیں: اس کے بدن سے خون نکلتے ہی اس کی بخشش کردی جاتی ہے، جنت میں وہ اپنا ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے، اور اسے ایمان کے زیور سے آراستہ کردیا جاتا ہے، حوروں سے اس کا نکاح کرادیا جاتا ہے، عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، قیامت کی ہولناکی سے مامون رکھا جاتا ہے، اس کے سر پر یاقوت کا تاج عزت پہنایا جاتا ہے جو دنیا و مافیہا سے بہتر ہوتا ہے” )سنن الترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب فی ثواب الشہید برقم 544/2, 1663(
بھر دوجھولی میری یا محمد ﷺ
لوٹ کر میں نہ جاوں گا خالی
امجد صابری دنیا سے محبتیں اور شہادت لے کر چلے گئے،،،

ان کی جھولی بھر دی گئی،آخرت کے انعام واکرام پانے والوں میں شامل ہوگئے
جاتے جاتے ہمیں امتحان میں ڈال گئے کہ ان پر کیئے گئے ظلم کا حساب ہم کیسے لیتے ہیں؟؟ کیا ہم ہر شھادت کو اللہ کی مرضی جان کر چھوڑ دیں گے؟؟ یا اس نا حق قتل کے کرداروں کو کیفر کردار تک بھی پہنچائیں گے؟؟

ہر سانحے کے بعد کیا پھر اک اور سانحے کے منتظر بن جائیں گے اور چپ سادھ لیں گے

آخر میں اک دوست کا شعر امجد صابری کے لیے
رضاــ تمام شہر ہی تاریکیوں میں ہے
تم یوں گئے کہ چاندنی بھی ساتھ لے گئے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے