امریکہ میں مظاہرے،ٹرمپ کارقص

امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع کامیابی کے خلاف اٹھنے والے شکوک و شہبات کے بادل ابھی چھٹے نہیں ہیں۔۔ایک طرف واشنگٹن ڈی سی میں کنسرٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ ، امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے مل کر روائتی رقص کیا جس میں نائب صدر مائیک پنس بھی اہلیہ سمیت ٹرمپ کا ساتھ دینے پہنچ گئے۔۔ ہلہ گلہ کرتے رہے۔۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مختلف ریاستوں میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔۔ جنہیں روکنے کے لئے پولیس نے آج تک کی اطلاع کے مطابق217 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے

امریکہ میں اب تک مظاہروں کا زور تیز ہوتا دکھائی دے رہاہے۔۔ ہزاروں افراد واشنگٹن میں سراپا احتجاج ہیں۔۔ مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کرتے ہوئے متعدد دکانوں کے شیشے توڑ دیئے اور پولیس سے جھڑپوں کے دوران 6 اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس کے باوجود مظاہرین سڑکوں پر موجود رہے ۔

مظاہرین نے صرف گاڑیوں کے شیشے ہی نہیں توڑے ۔۔ بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں نکالی گئی صدارتی پریڈ کو ناکام بنانے کے لئے بھرپور کوشش کی۔ وائٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی جانب سے نکالی گئی ریلی پر مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ شروع کردیا جس کے نتیجے میں کئی اہلکار زخمی ہوئے جب کہ مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے سامنے فرینکلن اسکوائر پارک کے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا۔

امریکہ میں سراپا احتجاج لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن میں اعلان کردہ پالیسیوں کے مخالف ہیں ۔۔پرجوش لڑکیاں اور لڑکے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کو دھاندلی کی پیداوار بھی کہہ رہے ہیں۔۔واشنگٹن میں ایک لڑکی کار کے بونٹ پر چڑھ کر،، ٹھڈے ،، مار کر کار کی ونڈ سکرین توڑ رہی تھی اور ساتھ ساتھ فیک مینڈیٹ فیک مینڈیٹ پکار کر نفرت کا اظہار بھی کررہی تھی۔۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کے ساتھ ساتھ مرچوں کی پھوار بھی برسائی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین کیلئے نازیبا کلمات۔۔مسلمانوں کے خلاف معاندانہ سوچ۔۔ اسرائیل پالیسی۔۔ تائیوانی صدر سے رابطہ۔۔ روس اور روسی صدر ولادی میر پوٹن کیلئے نرم گوشہ۔۔۔ ہیلری کو جیل بھیجنے کی دھمکی۔۔یورپین یونین ٹوٹنے کی پشین گوئی۔۔سمیت کئی ایسے بیانات اور روڈ میپ نے امریکی عوام کو تذبذب میں مبتلا کررکھا ہے۔۔امریکی اس بات پر فکر مند دکھائی دیتے ہیں کہ عالمی طاقت امریکہ کا سربراہ اس ملک کو کس سمت لے جائے گا

انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین کو نشانہ بنا تے رہے ہیں اور انھوں نے نہ صرف برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کی حمایت کی بلکہ یہ پیشنگوئی بھی کی کہ یورپی یونین ٹوٹ جائے گی۔لیکن یورپ جس بات سے حقیقی طور پر پریشان ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ بیان ہے جس میں کہا تھا کہ امریکہ نیٹو معاہدے کے تحت اپنے ذمہ داریوں کو شاید پورا نہ کرے۔ یورپی اتحاد ڈونلڈ کے خارجی امور کے بارے میں غیر متوقع اعلانات سے بھی پریشان ہے۔

پاکستان کی طرح امریکہ کی تاریخ بھی اس بات کی گواہ ہے کہ انتخابات میں کئے گے دعوے۔۔۔ اعلانات ،اور پالیسیاں انتخابی مہم کے ساتھ ہی دم توڑ دیتی ہیں۔۔جس کی واضح مثال سابق امریکی صدر بارک اوبامہ ہیں۔۔ جنھوں نے اپنی انتخابی مہم میں سعودی عرب پر بھی حملوں کی دھمکی دی تھی ۔۔ لیکن نائن الیون کے بعد جب سعودی عرب کے خلاف امریکہ میں رائے عامہ ہموار ہورہی تھی ۔۔۔ قانون ساز بھی جذباتی اور غصے میں تھے تو اوبامہ نے سب سے اختلاف کیا

امریکہ ایوان نمائندگان نے نائن الیون بل کی منظوری دیتے ہوئے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بل منظور کیا تو انتخابات میں سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دینے والے بارک اوبامہ نے ہی اس بل کو ویٹو کردیا تھا اور یوں سعودی عرب کے خلاف مہم کا راستہ روک دیا تھا۔۔۔اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں ٹرمپ کے سارے دعووں اور پالیسیوں پر من وعن عمل درآمد کا امکان کم نظر آرہا ہے۔۔

ٹرمپ خود اپنے پہلے خطاب میں یہ کہہ چکے ہیںیہ ملک امریکہ میں بسنے والے لوگوں کا ہے ۔۔میں عوام دوست پالیسیاں بناوں گا عوام مخالف نہیں۔۔اور اگر ری پبلکن جماعت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اعلان کردہ پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا شروع کردیا تواس کے صرف امریکہ پر ہی نہیں یورپ ، ایشیاء اور عرب ممالک پر بھی اثرات پڑیں گے۔۔چین کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ امریکہ تائیوان کے معاملات میں مداخلت کرے۔

امریکی عوام ایک زمانے سے حریف چلے آنے والے روس کے ساتھ دوستی کے حامی نہیں ہیں۔۔۔اسرائیل پالیسی عرب ممالک کو متاثر کرے گی۔۔ہاں البتہ یورپی یونین کے ٹوٹنے یا نیٹو کے بے اثر ہو جانے کا یورپ کو تو نقصان ہوگا مگر کئی ممالک اس پریشر گروپ کی بدمعاشیوں سے بھی بچ جائیں گے۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی عالمگیریت مخالف سوچ بھی بہت ساروں کے راستے ہموار کردے گی۔۔پاکستان کو ابھی سے اپنی خارجہ امور پر مامور مشینری کو ایکٹو کردینا چایئے۔۔ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا کاانتظار نہیں کرناچایئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ مسلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کیلئے کردار ادا کرنے کاحوصلہ افزا بیان دے چکے ہیں۔۔لیکن یہ دھیان رہے کہ ہماری پالیسی میں ٹھہراو نظر آناچایئے۔۔ اتنی وارفتگی یا خود سپردگی بھی نہ ہو کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ ڈکٹیشن دینے پہ آ جائے۔۔۔امریکہ میں جاری احتجاج کاسلسلہ کب تک چلتا ہے یہ بھی ہے دلچسب صورتحال ہے۔۔۔لیکن اس بات کا امکان کم ہے کہ یہ مظاہرے ڈونلڈ ٹرمپ کا راستہ روک سکیں۔۔ ٹرمپ کا راستہ کسی نے روکا تو وہ خودامریکی سی آئی اے ہی ہو سکتی ہے۔۔۔ جس کی طرف سے پہلے ہی ٹرمپ کی سوچ پر ناگواری کا اظہار سامنے آچکا ہے

یقیناًٹرمپ کی پالیسیاں ناکام ہو گئیں تو پھر اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدور کی طرح دوسری مدت کیلئے منتخب ہوں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے