امریکی معاشرہ صیہونی نرغے میں

غیرمسلم اقوام پہ اسلام کا یہ ہمیشہ سے احسان رہا ہے کہ ان کے مفتوحہ علاقوں میں ہر شخص آزادی و اطمینان سے اپنے مذہبی عقیدے کیمطابق زندگی گزار سکتاہے اسلامی افواج نے کبھی زورزبردستی سےکسی کو مسلمان بننے کیلیے ترغیب نہیں دی تاہم یہودیوں نے مسلمانوں کی اس فیاضی سے کچھ ذیادہ فایدہ حاصل کیا ہے نبی کرمﷺ نے ہرممکن یہود سے اچھا برتاو اورصلح رحمی کرنے کی کوشش کی مگر جب ان کی شیطانی حرکتیں حد سے تجاوز کرگئیں تو انہیں نوزائیدہ اسلامی مملکت سے نکل جانے کا حکم دیا . یہود پہ اللہ تعالی کی لعنت اور یہ ان کی بدبختی ہے کہ یہ قوم کہیں بھی ذیادہ عرصہ عزت سےنہیں رہ سکی . اپنی خفیہ سازشوں اور شیطانی ہتھکنڈوں کے باعث انہیں ایک کے بعد ایک نیا ٹھکانہ تلاش کرنا پڑتاہے . یروشلم القدس سے جب انہیں دوسری بار جلاوطن ہونا پڑا تو ان کے لیے کہیں مستقل ٹھکانہ نہ تھا . صلیبی اپنی روایتی تنگ دلی کی وجہ سے ان سے سخت نفرت کرتے تھے . ایسے میں ان کے لیے واحد پناہ گاہ اسلامی افواج کے ہاتھوں نئے مفتوحہ ممالک ہوتے جہاں نا صرف یہ اطمینان سے سرچھپانےکی جگہ حاصل کرلیتے بلکہ نومسلموں کی اعتقادی کمزوریوں سے فایدہ اٹھا کر اپنی فطری سازشی صلاحیتوں کی تسکین بھی کرتے جب اندلس کے آخری مسلمان فرمانروا ابوعبداللہ کی کمزوری سے فایدہ اٹھا کر عیسائی اپنی آخری چال چل کر اندلس سے ہمیشہ کیلیے مسلمانوں کانام ونشان مٹا نے کیلیے کمربستہ تھے ان دنوں مسلمان تو پریشان اور حراساں تھے ہی مگر اندلس میں مسلمانوں کے زیرسایہ یہودی قوم بھی سخت بے چین اور پریشانی سے دوچار تھی انہی دنوں کرسٹوفر کولمبس اپنی بحری مہمات کےلیے کسی سرپرست کی تلاش میں تھا 1481ٕمیں پرتگال 1482ٕمیں برطانیہ اور1484ءمیں فرانس کی حکومتیں اس کی سرپرستی کی درخوست ٹھکراچکی تھیں مایوس ہوکر اس نے اندلس کا رخ کیا مگر اندلس کے نااہل مسلمان حکمرانوں نے بھی اس پہ کوئی توجہ نہ دی اندلس کے چند یہودی تاجر جو وہاں کے بدلتے حالات سے سخت پریشان تھے اپنی قوم کےلیے کسی نئےپرامن ٹھکانے کی تلاش میں تھے انہوں نے اس کی سرپرستی کرنے کا فیصلہ کیا 14جنوری1492ءبمطابق12ربیع الاول 897ھ کے منحوس دن اندلس کے مسلمانوں کی آخری پناہ گاہ بھی بغیر لڑے صلیبی لشکر کے قبضہ میں چلی گئی کچھ یہودی جو فرڈیننڈ کی ملکہ ازبیلا تک رسائی رکھتے تھے انہوں نے ملکہ کو کولمبس کی بحری مہم کی سرپرستی کےلیے منالیایوں عیسائی بادشاہ فرڈیننڈ اسکی بیوی ملکہ ازابیلا اور یہودی تاجروں کے سرمائے اور سرپرستی سے یہودی سیاح کرسٹوفر کولمبس نے ایک لمبے بحری سفر کے بعد امریکہ دریافت کرلیا جو آنے والے وقتوں میں اس دھتکاری ہوئی قوم کےلیے جائے پناہ اور انکی سازشوں کا مرکز بننے والی تھی اپنی مہم کی کامیابی کی سب سے پہلے اس نے ایک یہودی لویس سینٹاجل کوخط لکھ کراطلاع دی جس نے ملکہ اوربادشاہ کو امریکہ دریافت ہونے کا بتایا امریکہ کی دریافت سے لیکر تادم تحریر امریکی حکومتیں اور قوم دانستہ یا نادانستہ یہودی ایجنڈے پہ عمل پیراہیں یہاں کےمعاشرے کاروبار اور سیاست پہ ان کا گہرا اثر ورسوخ ہے بلکہ اگریوں کہا جائے تو ذیادہ مناسب ہوگا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت انکی خوشنودی کے بغیر حکومت میں نہیں آسکتی جدید امریکہ کےبانی اور پہلے صدر جارج واشنگٹن نہ صرف فری میسن کٹر یہودی تھے بلکہ انکے بہت بڑے مذہبی پیشواء بھی تھے مشہور متعصب امریکی صدر رونالڈ ریگن امریکہ کو نیا یروشلم قرار دیتے تھے جو صرف اسلیے وجود میں آیاہے کہ اصل یروشلم آباد کیا جاسکے جی ہاں اور انکے الفاظ کس قدر حقیقت برمبنی تھے فلسطین میں مسلمانوں کو کمزور اور بے دخل کرکے اسرائیل کی جو داغ بیل ڈالی گئی اس میں سب سے ذیادہ کردار برطانیہ اور امریکہ کا ہے جنہوں نے ہمیشہ ایک داشتہ کی طرح اسرایئل کی ہاں میں ہا ں ملائی اور بلاجھجک مسلمانوں کو قتل کرنے انہیں انکی آبادیوں سے بیدخل کرنے کا لایسنس دیا مسلمان بچے آج اگر غلیل اور پتھر سے اپنا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کریں توساری دنیا انہیں دہشت گرد اور انتہاپسند بنانے پہ تل جاتی ہے مگر دوسری جانب دنیا کی بزدل ترین قوم جنکی تاریخ اپنی بیٹیاں بہنیں دوسروں کو پیش کرکے کام نکلوانے سے بھری پڑی ہے امریکہ اور اس کے اتحادی ٹولے کی آشیرباد لیے جدید قسم کے اسلحے سے لیس فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں ظلم وبربریت کی انتہا کردی گئی ہے اس کے باوجود انہیں مظلوم اور امن پسند گردانا جاتا ہے
حصہ دوم
آج ساری دنیا امریکہ کو کولمبس کی دریافت مانتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ کولمبس سے بھی پہلے مسلمان ملاح اسے دریافت کرچکے تھےجو ہندوستان جاتے ہوے امریکہ جا پہنچے تھے بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے اس پہ پھر کبھی بات ہوگی امریکی معاشرہ دراصل یہود نوازی یہود پروری اور یہود کی سرپرستی کے گرد گھومتاہے کہنے کو تو یہاں اکثریت مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے لیکن عملاََ یہاں ہر شعبہ ہر کاروبار ہر سیاستدان صیہونی مفادات کے تحفظ کیلیے کام کرتاہےصیہونیوں کو دنیا میں ایسی جگہ درکارتھی جہاں بیٹھ کریہ اپنے شیطانی ایجنڈوں کی تکمیل کرسکیں اس حوالے سے عام امریکی بے حد بےوقوف ثابت ہوئے ہیں
کہیں بھی اطمینان سے کام کرنے کیلیے اس جگہ کو مکمل طورپہ اپنے قابو میں کرنا بہت ضروری ہے اس لیے آپ اگر امریکی معاشرے کا انتہائی باریک بینی سے جایزہ لیں تو ہرشعبے میں آپ کو یہودی ممتازعہدوں پر فائزملیں گے مشہور یہودی مفکر (judah halvi) کی تاویل وتحریف کیمطابق کسی مقصدکی خاطراپنےعقیدے کو چھپانااور کسی بھی مذہب کو بظاہرقبول کرلینا صیہونی ایک نیکی سمجھتے ہیں یہ دنیا کی شائد پہلی قوم ہوگی جو اپنے مقصد یعنی گریٹر اسرایل کی تکمیل کیلیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اس مقصد کے لیے اپنی خوبصورت عورتیں پیش کرنا تومعمولی بات ہے
کسی حد تک یہی تکنیک قادیانی بھی پاکستان میں استعمال کررہے ہیں دنیاکی بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز کے مالکان کے نام پہ غور کیجیے دنیا کے جتنے بڑے بنک ہیں جتنے بڑے میڈیاء گروپس ہیں ان کےمالکان آپ کو یہودی نظر آئیں گے یا یہود کی سرپرستی میں چلتے ہوے ملینگے آج اپنے گھروں میں صابن سے لیکر برانڈڈ جوتوں تک انہی ملٹی نیشنل کمپنز کی استعمال کرنے والے مسلمان نہ جانے کس منہ سے اسرائیل اور امریکہ سے دشمنی کی بات کرتے ہیں
امریکہ کا سب سے بڑا سرکاری تہوار کرسمس جوکہ مسیحیت کا سب سے بڑا دن ہے نہیں ہے بلکہ (thanksgiving) ہے جو کہ ( jewish festival of harvest of succoth ) کا دوسرانام ہے یہودی (white house) اس مقدس جگہ کو کہتے ہیں جوہیکل سلیمانی سے باہر یہودی مفادات کا تحفظ کرتی ہے اسے قصرابیض (casa blanka )بھی کہا جاتاہےامریکی مسلح افواج کاہیڈ کوارٹر ( pantagon) ہے جس سے مراد حضرت سلیمان ؑکی مہریا ڈھال ہے خفیہ صیہونی تنظیم ،کہیلا، جس کی بارہ شاخیں ہیں امریکہ کو اس نے بارہ حصوں میں تقسیم کیا ہواہے اور ہر شاخ کا
سربراہ سیاسی اور اقتصادی طورپہ انتہائی مظبوط اوربا اثرہے واضح رہے حضرت موسی کے دور میں یہود کے بارہ قبیلے تھے امریکہ پہ یہ تنظیم اس قدر اثرانداز اور اس کی پلاننگ اتنی عمدہ ہے کہ ایوانوں میں بیٹھے امریکی سے لیکرتاجر اور صحافی تک ہرشخص انہی کے رنگ میں رنگنے پہ مجبور ہے فوج تومکمل طور پہ انہی کے دایرہ اختیار میں ہے
یہودی دنیا کی ایک ایسی معاشی طاقت ہیں جو اپنے وسائل کو بروئےکار لا کر امریکہ کے ہرحکمران کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کردیتے ہیں چونکہ ان کا سودی نیٹ ورک ساری دنیا کو اپنے دام میں پھنسائے ہوے ہے اس لیے انکے پاس پیسے کی کویی کمی نہیں اس کے علاوہ انکی عورتیں( ایک سروے کے مطابق دنیا کی سب سے بدکار عورتیں ہیں) انکے لیے بہت کارآمد ہتھیارثابت ہوتی ہیں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کااس کی یہودی داشتہ نے جوحشرکیاتھا ابھی زیادہ پرانی بات نہیں تیل کی دولت سے مالامال عربوں کے خلاف بھی یہی یہودی عورتیں ذیادہ موثر ثابت ہوئی ہیں بےیہودی بیویاں رکھنے والےفلسطین کے آنجہانی یاسرعرفات اور اردن کےشاہ عبداللہ نے اسرائیل کی جو خدمت کی ہےشاید کسی یہودی نے بھی اتنا نہ کیاہو جس طرح کے حالات کا آج عالم اسلام کو سامناہےایسےمیں بےشمار چیلنجز سے نپٹنے کیلیے مسلمانوں کو ناصرف اقتصادی طورپہ مظبوط ہونا ہوگا بلکہ اپنااخلاقی کردار بھی بلند کرنا ہوگا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے