انڈر13 کرکٹر کا پی سی بی اور باسط علی پر مقدمہ

انڈر13 کے ایک بچے کی جانب سے میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود ٹیم میں منتخب کیے جانے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی کو طلب کر لیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) پہلی مرتبہ انڈر13 ٹی20 ٹورنامنٹ کا انعقاد کرا رہا ہے جس کیلئے پر شہر میں ٹرائلز کرائے گئے اور پھر باسط علی سے مشاورت کے بعد حتمی طور پر ٹیموں کا انتخاب کیا گیا۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سدیس الفت شیرپاؤ ایک آل راؤنڈر ہیں اور ٹیم میں منتخب نہ کیے جانے پر انہوں نے چیئرمین پی سی بی اور باسط علی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میرٹ پر پورا اترنے اور تمام ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود مجھے مسترد کر دیا گیا۔

اس درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے باسط علی کو عدالت طلب کر لیا ہے۔

سدیس کے والد الفت اللہ شیرپاؤ نے بتایا کہ میرے بیٹے نے تمام ٹیسٹ پاس کیے اور سلیکٹرز نے بھی اسے پاس کردیا تھا لیکن جب ٹیم کا اعلان کیا گیا تو اس کا نام فہرست میں شامل نہیں تھا اور یہ اس وقت ہوا جب باسط علی ٹرائلز کیلئے آئے۔ میرے بیٹے نے میرٹ اور فٹنس ٹیسٹ دونوں پاس کیے لیکن پھر کہا گیا کہ وہ عمر کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔

سدیس اسلام آباد کے سٹی اسکول میں ساتویں جماعت کے طالبعلم ہیں جو دائیں ہاتھ سے بیٹنگ اور بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرتے ہیں۔

ان کے والد نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کی عمر کیلئے درکار تمام دستاویزات فراہم کیں اور حتیٰ اسکول سے سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کے باوجود انہوں نے میرے بیٹے کو مسترد کردیا۔ وہ 15 مئی کو 13 سال کا ہو رہا ہے۔

ادھر باسط علی کا موقف ہے کہ انہوں نے سدیس کو منتخب کیا تھا اور ان کا نام بھی فہرست میں شامل تھا لیکن پھر مجھے پتہ چلا کہ وہ میڈیکل ٹیسٹ پاس کرنے میں ناکام رہا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ بچے کی عمر 13 سال ہے اور وہ انڈر13 کی کیٹیگری میں نہیں آتا۔

جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ میں تمام قانونی ضابطوں کو پورا کروں گا اور یہ ثابت کروں گا کہ میں نے میرٹ پر ٹیم منتخب کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے