اور اب لاہور سے آگے

لاہور سے آگے گزشتہ سال ریلیز ہونے والی رومانٹک کامیڈی فلم ’کراچی سے لاہور‘ کا سیکوئل ہے۔ فلم کی ہدایات وجاہت رؤف نے دی ہیں جبکہ کہانی اور مکالمے یاسر حسین نے تحریرکیے ہیں۔ فلم کے مرکزی کردار یاسر حسین اور صبا قمر نے جبکہ دیگر اہم کردار بہروز سبزواری، روبینہ اشرف، اور فرحت عبداللہ نے ادا کیے ہیں۔ اس کے علاوہ عتیقہ اوڈھو مختصر کردار میں اور معروف گلوکار اور اداکار علی ظفر بھی بطور مہمان اداکار فلم میں موجود ہیں۔

1179928-lsax-1473494491

فلم موتی (یاسر حسین) کے کراچی سے سوات کے سفر کی داستان ہے جہاں لاہور میں اس کی ملاقات تارا (صبا قمر) سے ہوجاتی ہے اور پھر راستے ہی میں فلم کی کہانی آگے بڑھتی ہے جہاں موتی اور تارا کے درمیان محبت کے رشتے کو جنم لیتے اور پروان چڑھتے دکھایا گیا ہے۔

’لاہور سےآگے‘ کو اپنے پہلے حصے ’کراچی سے لاہور‘ مقابلے میں بہتر طور پر فلمانے کی کوشش کی گئی ہے مگر فلم میں منظر کشی کے حوالے سے ابھی بھی کمی رہ گئی ہے جس کی وجہ سے اسے ایک مکمل روڈ ٹرپ فلم نہیں کہا جاسکتا البتہ کیمرہ ورک اور فریمنگ پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ فلم کی کہانی میں اکثر مقامات پر جھول ہیں اور ڈائیلاگ بھی زیادہ جاندار نہیں ہیں۔اس کے علاوہ فلم غیر ضروری طور پر طویل ہے جس کی وجہ سے کہیں کہیں بوریت کا احساس ہوتا ہے۔

Image-4-2

فلم میں موتی کے کردار کے علاوہ تقریبا تمام کردار نئے ہیں۔ تارا کے کردار میں صبا قمر نے اپنی خوبصورت اداکاری اور رقص سے فلم بینوں کے دلوں اور زہنوں پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں اور ثابت کردیا ہے کہ جتنی اچھی اداکاری وہ ٹیلیویژن پر کرتی ہیں اس سے کہیں زیادہ اچھی اداکاری وہ فلموں میں بھی کرسکتی ہیں۔ البتہ ’کراچی سے لاہور‘ والا موتی ’لاہور سے آگے‘ میں کہیں کھو سا گیا ہے۔ ممکن ہے بیک وقت فلم کا رائٹر اور ہیرو ہونے کی وجہ سے یاسر حسین اپنے اوپر بوجھ محسوس کررہے ہوں اور کھل کر اداکاری نہ کرسکے ہوں۔ بہرحال دونوں مرکزی کرداروں کی کیمسٹری سکرین پر مناسب نظر آرہی ہے۔

57d3b57c37650

فلم میں کل چھہ گانے شامل ہیں جنہیں آئمہ بیگ، شیراز اپل اور عاشر وجاہت کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تقریبا تمام گانوں کی موسیقی شیراز اپل نے ترتیب دی ہے اور بول شکیل سہیل نے لکھے ہیں۔ موسیقی مجموعی طور پر اچھی ہے لیکن آئٹم نمبر ’قلاباز دل‘ پر صبا قمر کا رقص پوری فلم کی جان ثابت ہوا ہے۔

1280x720-6uS

فلم کے ہدایت کار وجاہت رؤف کا کہنا ہے کہ کراچی سے لاہور کی کامیابی اور موتی کے کردار کی مقبولیت کے بعد انہوں نے سیکوئل میں موتی ہی کو ہیرو بنانے کا فیصلہ کیا جبکہ صبا قمر کو ایک خاص پنجابی لڑکی کے ڈیل ڈول کی وجہ سے فلم کی ہیروئن کے لیے منتخب کیا گیا۔

Lahore_Se_Aagey_Behind_The_Scenes_13_ksaby_Pak101(dot)com

بہرحال فلم لاہور سے آگے، جو شروع تو موتی کے سفر سے ہوتی ہے لیکن ختم تارا کی کہانی پر ہوتی ہے، نے جہاں فلمی صنعت کو صبا قمر جیسی ایک اچھی اداکارہ دی ہے وہاں یہ روایت بھی قائم کردی ہے کہ ایک واجبی سے حلیے اور ہکلا کر بولنے والا شخص بھی فلم کا ہیرو ہوسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے