ايک عورت جو جينا چاہتی ہے ۔۔۔

کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ خوب قہقہے لگاؤں ،اتنا ہنسوں اتنا ہنسوں کہ آنکھوں سے آنسو نکل آئیں اور میرے اندر کی ساری کڑواہٹ سارا دکھ ،ساری نفرت ،سارا غصہ ان قہقہوں کے ساتھ میرے اندر سے نکل جائے اور میں بالکل ہلکی پھلکی ہو کر ایک نئی زندگی جيوں ۔ ليکن ميں يہ نہيں کر سکتی۔ کیوں کہ ميں ایک عورت ہوں اور مجھے اپنی زندگی پر مکمل اختيار نہيں ہے ۔ ميری زندگی کی باگ دوڑ ، ميرے باپ ، بھائی ، ماموں ، چچا ، خالو او پھوپھا کے ہاتھ ميں ہے ۔ ان کی عزت ميری عزت نفس سے زيادہ اہم ہے ۔ ان کا معاشرے مين مقام ميرے سسرال ميں مقام سے زيادہ مقدم ہے ۔ ان کی وہ بيٹياں جو ابھی گھروں ميں بيٹھی ہيں مجھ سے زيادہ اہم ہيں اور ميں روز گھٹ گھٹ کر مرتی رہوں اس سے انہيں کوئی سروکار نہيں ۔ ميری تعليم ، ميرا کوئی ٹيلنٹ اب وقعت نہيں رکھتا ۔ مجھے اب ہانڈی ، روٹی ، جھاڑ پونچھ کرنی ہے۔

کہاں جاتے ہىں وہ بلند وبانگ دعوے کہ” تم ہماری آنکھ کا تارا ہو ۔ کوئی تمہيں کچھ کہے ، ہميں بتانا اسے ٹھيک کر ديں گے ، وغيرہ وغيرہ ۔ ” شادی کے بعد وہی آنکھ کا تارا آنکھ کا کانٹا بن جاتی ہے اور کوئی بھی اسے جو مرضی کہتا رہے ، کسی کو پرواہ نہيں رہتی ۔ بلکہ اس کا کسی بہن يا ہمدرد سے اپنے بارے ميں بات کرنا بھی جرم قرار دے ديا جاتا ہے ۔ چہ جائيکہ وہ ميکہ ميں اپنی حالت زار بيان کرے ۔

وہ جو اتنے سالوں چپ چاپ ہر بات برداشت کرتی رہی اگر آکر برداشت کی کنجی کھو بيٹھے اور کسی سے کہہ ہی دے تو پھر بھی زير عتاب وہی کہ "اتنی کيا افت پڑی تھی؟ گھر والوں کو پريشان کرنے کی کيا ضرورت ؟ اب تم جانو اور تمہارا سسرال ، اور سسرال وہ جہاں اس کی عزت کوڑی کی نہ ہو اور ميکہ ہری جھنڈی دکھا دے کہ جاؤ اب ہميں تنگ مت کرو ۔ تم جانو تمہاری زندگی اور تمہاری قسمت ۔ تو اس صورت ميں ميرے پاس يہی آپشن بچتا ہے کہ خوب قہقہے لگاؤں ،اتنا ہنسوں اتنا ہنسوں کہ آنکھوں سے آنسو نکل آئیں اور میرے اندر کی ساری کڑواہٹ سارا دکھ ،ساری نفرت ،سارا غصہ ان قہقہوں کے ساتھ میرے اندر سے نکل جائے اور میں بالکل ہلکی پھلکی ہو کر ایک نئی زندگی جيوں ۔ ليکن ميں يہ نہيں کر سکتی۔ کیوں کہ ميں ایک عورت ہوں ۔

اگر کوئی يہ کہے کہ اب ايسا نہيں ہوتا تو آپ کا مشاہدہ غلط ہے ۔ يہ ہوتا ہے اور پڑھے لکھے گھروں ميں ہوتا ہے ۔ جہاں ميکہ اور سسرال دونوں تعليم يافتہ ہوتے ہيں ۔۔۔ ليکن بدقسمتی سے وہاں تعليم تو پائی جاتی ہے ، ليکن علم نہيں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے