ایرانی حملے میں 34 فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئیں: پینٹاگون کا اعتراف

واشنگٹن: پینٹاگون نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں 34 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کرلیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے تصدیق کی کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے بدلے ایران کے 8 جنوری کے حملے میں 34 امریکی فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئیں۔

ترجمان نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 17 فوجی اب بھی زیر علاج ہیں۔

اسی حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والے 8 فوجیوں کو مزید علاج کے لیے امریکا بھیج دیا گیا ہے جب کہ دیگر 9 زخمی جرمنی میں زیر علاج ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ 16 فوجیوں کو عراق اور ایک کو کویت میں طبی امداد فراہم کی گئی جب کہ یہ فوجی اپنی ڈیوٹیوں پر واپس آچکے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ حملے کے دنوں میں امریکی وزیر دفاع کو فوری طور پر زخمیوں سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

زخموں کو سنجیدہ نہیں سمجھتا: ٹرمپ
دوسری جانب گزشتہ دنوں ڈیووس میں ہونے والی ورلڈ اکنامک کانفرنس میں جب صدر ٹرمپ سے ایرانی حملے میں امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے سنا ہےکہ انہیں دماغی چوٹیں اور اسی طرح کی دیگر چیزیں ہیں، مگر میں کہوں گا اور کہہ سکتا ہوں کہ یہ زیادہ سنجیدہ نوعیت کی نہیں۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں ان زخموں کو ایسے زخموں کے مقابلے میں زیادہ سنجیدہ نہیں سمجھتا جو میں نے دیکھے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کے حملے کے بعد امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے لیکن حملے کے چند روز بعد امریکی سینٹرل کمانڈ نے 11 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر
3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران امریکا کشیدگی کے دوران 8 جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ ایران میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوئے۔

طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کفا جا رہا تھا جس میں 82 ایرانی اور 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔

امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا تھا کہ طیارے کو ایران نے میزائل سے نشانہ بنایا تاہم ایران نے کئی مرتبہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بیانات کی تردید کی۔

ایران نے واقعے کی تحقیقات میں تعاون کا بھی اعلان کیا اور امریکا کو تحقیقات کے لیے دعوت دی تاہم عالمی دباؤ کے بعد ایران نے طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے