ایران اور اسرائیل کے خفیہ رشتے

کیا واقعی ایران اسرائیل دشمن ہیں ؟ یا دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔۔
ایرانی انقلاب جس کو لانے میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسیاں اور برٹش پٹرولیم بی بی سی کے پروپیگنڈے اور امریکی اور فرانس کی پشت پناہی تھی ان حقائق سے پردہ تو میں اٹھا چکا ۔ اب بات کرتے ہیں ایران کے مفادات اور ان کے دفاع کی ۔۔

آپ میں سے اکثر لوگ یہ جانتے ہوں کہ اعراقی نیوکلئیر پلانٹ Osirak اوسی راق کو اسرائیل نے 7 جون 1981 کو تباہ کر دیا تھا ۔ اس آپریشن کو اوپیرا Operation Opera کہتے ہیں ۔
اس مشن میں 8 اسرائیلی F-16 جہازوں نے حصہ لیا ۔ جو مارک 84 اور ڈیلے ایکشن بمبوں سے لیس تھے ۔ 7 جون کو شام 4 بجے حملہ کیا گیا اور اعراقی نیوکلیئر ری ایکٹر تباہ کردیا گیا ۔
لیکن آپ میں سے اکثر یہ نہیں جانتے ہوں کہ اسرائیلی پائیلٹوں کو اور پلان بنانے والوں کو نقشے ۔ تصاویر اور رووٹ کے بارے میں معلومات ایران نے مہیہ کی تھیں ۔
اسرائیلی حملے سے پہلے ایران دو بار ناکام کوششیں کر چکا تھا۔ ایک کوشش 30 ستمبر 1980 اور دوسری کوشش ٹھیک 2 ماہ بعد 30 نومبر 1980 کو کی گئی ۔ ان دونوں مشنز میں ایران نے F-4 phantom طیارے ستعمال کیے ۔

اس کے بعد 2 دسمبر کو ایک بے نشان بوئنگ 707 طیارہ تہران کے مہر آباد ہوائی اڈے پر آیا ۔
اس طیارے میں ایک دھاتی بریف کیس رکھا گیا تھا جس کے اوپر جلی الفاظ میں لکھا تھا Do not X-ray .
ایرانی ائرپورٹ اور حکومتی حکام کے مطابق اس طیارے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے اہلکار موجود تھے ۔ ۔
اور اس بریف کیس میں وہ نقشے اور تصاویر تھیں جو ایرانی پائیلٹوں نے اعراقی نیوکلیر ری ایکٹر کی بنائیں تھیں۔ جس کا فائدہ اسرائیل نے اٹھایا اور اینٹی کنکریٹ بمبوں سے صدام حسین کے نیوکلئیر ری ایکٹر کو ہمیشہ کے لیے تباہ کر دیا ۔

برطانوی پروفیسر اور ماہر برائے عالمی سیکیورٹی مارک پیتھئین (Professor Mark Phythian) کا اس موقع پر کہنا ہے، "اگر ہم صرف اس امر پر غور کریں کہ پہلے حملے کے بعد ایرانی فضائیہ نے دوبارہ عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور سٹریٹیجک تنصیبات پر حملے کیے ۔ ۔ ۔ تو اس کے پیچھے امریکی صدر Reagan کا وہ فیصلہ ہے جس کے تحت اسرائیل ایران کو امریکی-ساختہ ہتھیار فراہم کر رہا تھا، تاکہ عراق فتح یاب نہ ہو”۔

>> نیشنل ایرانئن امیریکن کونسل (National Iranian American Council) کے صدرTrita Parsi کے مطابق اسرائیل نے ایران کی "انقلابی” حکومت کی جو دفاعی امداد کی تھی، اس کے مندرجہ ذیل پہلو تھے:۔

> سن 1981ء اور 1983ء کے دوران اسرائیل نے ایران کو لگ بھگ 50 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے تھے جس کی تصدیق اسرائیل کی تل ابیب یونیورسٹی میں واقع Jaffee Centre for Strategic Studies نے کی تھی۔ اس بڑی رقم کی بیشتر ادائیگی ایران نے اسرائیل کو تیل فروخت کرنے سے کی تھی۔

> اس دور میں خمینی حکومت میں ہتھیاروں کی تجارت کرنے والے ایک اہلکار Ahmad Haidari کا کہنا تھا، کہ "جنگ شروع ہونے کے فورا” بعد ایران نے جو ہتھیار خریدے تھے، ان میں سے 80 فیصد ہتھیار اسرائیلی ساخت کے تھے”۔ اس بات کا ذکر Trita Parsi کی کتاب "Treacherous Alliance: The Secret Dealings of Israel, Iran and the United States” میں بھی پایا جاتا ہے جسے Yale University Press نے 2007ء میں شائع کیا تھا۔

> مشہور زمانہ Iran-Contra Affair کے دوران بھی امریکہ نے کثیر تعداد میں خمینی حکومت کو ہتھیار فروخت کیے تھے۔

>> اسرائیل کے سینئر تحقیقاتی صحافی اور مصنف Ronen Bergman کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کو Israel Military Industries، Israel Aircraft Industries اور Israel Defence Forces کے ذخائر سے 7 کروڑ 50 لاکھ مالیت کے ہتھیار فروخت کیے تھے۔ یہ ہتھیار 1981ء کے Operation Seashell میں استعمال ہوئے تھے۔ اس بات کا ذکر انھوں نے اپنی کتاب "The Secret War With Iran” میں کیا ہے جو 2008ء میں شائع ہوئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے