بول ورکرز نے اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا

بول ٹی وی سے وابستہ صحافیوں نے بول ورکرز ایکشن کمیٹی قائم کر دی ۔

نو ماہ سے زائد عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی بول ٹی وی وابستہ صحافیوں کے مسائل حل نہیں ہو ئے ۔ تقریبا 22 سو سے زائد ورکرز کو بیک جنبش قلم بے روزگار کر دیا گیا ۔

بول ٹی وی کے کارکنان نے اپنے مسائل کے حل کے لیے بول ٹی وی اسلام آباد کے دفتر میں کارکنان کا اجلاس طلب کیا جس میں بول ورکرز ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ۔

اجلاس میں متفقہ طور پر معروف صحافی ، کالم نگار اور اینکر سبوخ سید بول ورکرز ایکشن کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا جبکہ سینئر صحافی فرخ تنویر، عبدالرزاق سیال اور آمنہ عامر کو نائب صدارت کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا ہے ۔

بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے مطابق سینئر صحافی سرفراز راجا کو جنرل سیکرٹری جبکہ ناصر آغا کو ڈپٹی سیکرٹری منتخب کیا گیا ۔ اسی طرح رفیق بٹ اور ایمن سید کو جوائنٹ سیکرٹری جبکہ ریحان شیخ کو سیکرٹری اطلاعات اور قاضی آصف کو فنانس سیکرٹری منتخب کیا گیا ۔ اجلاس میں بول نیوز کے سینئر کارسپانڈنٹ جاوید نور کی سربراہی میں محمد یوسف اور راشد حسین پر مشتمل دو رکنی کوآرڈینیشن کمیٹی بھی بنائی گئی ہے ،

اجلاس میں سلمان قاضی کی سربراہی میں افضال چودھری اور مہوش خان پر مشتمل سوشل میڈیا ٹیم بھی بنائی گئی ہے جبکہ قانونی امور سے متعلق غلام الدین ،ریحان شیخ اور رباب حسین پر مشتمل لیگل کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے ۔

[pullquote]بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے صدر سبوخ سید نے کہا کہ 2015 پاکستان میں صحافت کے لیے انتہائی برا سال ثابت ہوا ۔ آج تک کسی مقتول صحافی کے قاتل گرفتار ہو سکے اور ناہی انہیں اعلان کردہ مراعات دی گئیں ۔ اسی طرح میڈیا کی صنعت سے وابستہ کئی افراد کی تنخواہوں کا معاملہ حل نہ ہو سکا اور گذشہ برس رمضان میں صحافت سے وابستہ افراد نے خود کشیاں کیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2015 کا سب سے بڑا المیہ بول ٹی وی کا بحران تھا جس کی وجہ سے 22 سو افراد کو ابھی تک نو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی اور وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں ۔ [/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے