بھارت، نیپال، بنگلہ دیش میں بارشوں اور سیلاب سے 165 افراد ہلاک

بھارت، نیپال اور بنگلہ دیش میں ہونے والی حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد مختلف واقعات میں 165 افراد ہلاک اور متعدد زخمی جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گذشتہ 3 روز سے مسلسل ہونے والی بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بھارت میں 73، نیپال میں 70 جبکہ بنگلہ دیش میں 22 افراد ہلاک ہوئے۔

تینوں ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد ہونے والی تباہی کا تخمیہ لگانے کے بعد ہی ہلاکتوں، زخمیوں اور بے گھر افراد کے بارے میں مکمل اعداد و شمار دیے جاسکیں گے تاہم ان کا خیال ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

بھارتی ریاست آسام میں 2 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے جو ہنگامی بنیادوں پر قائم کیے جانے والے کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ریاست بہار میں سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 15 ہزار افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

بھارتی پولیس کے ایک عہدیدار اجے جوشی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہماچل پردیش کے ایک علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 2 بسیں گہری کھائی میں جا گریں جس کے نتیجے میں 46 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اُدھر نیپالی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نیپال میں بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد تقریباً 48 ہزار گھر تباہ ہوچکے ہیں تاہم نیپالی حکام نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پانی کی کمی کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

نیپالی حکومتی کے ترجمان دبیا راج پودیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ نیپال میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد کئی علاقوں کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ ان علاقوں میں مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا ہے جس کے بعد امدادی کارروائیوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں مقامی حکومتی کے منتظم قاضی حسن احمد کے مطابق بنگلہ دیش میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 7 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے دریاؤں پر تعمیر کیے جانے والے حفاظتی بند ٹوٹ گئے جبکہ بنگلہ دیش میں سیلاب کی پیشنگوئی کرنے والے ادارے کے مطابق آئندہ 72 گھنٹوں کے دوران اکثر علاقوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس مون سون بارشوں کے باعث سب سے زیادہ نقصان نیپال کو ہوا ہے جہاں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک 150 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے