‘بیان بدلنے’ پر قندیل کے والدین کے خلاف مقدمہ

ملتان: پولیس نے مقتول سوشل میڈیا سلیبرٹی قندیل بلوچ کے والدین کے خلاف ‘اپنے پہلے بیان سے انحراف’ کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کے والدین نے اپنی بیٹی کے قتل میں اپنے بڑے بیٹے کے ملوث ہونے کے حوالے سے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اللہ دتہ کی مدعیت میں قندیل کے والدین محمد عظیم اور انور بی بی کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 213 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق قندیل قتل کیس میں نامزد ملزم محمد اسلم شاہین (قندیل کے بڑے بھائی) نے یہ کہہ کر ایک لفافہ اپنے والدین کے حوالہ کیا کہ ‘آپ کے مطالبات پورے ہوگئے اب ہمارے حق میں عدالت میں بیان ریکارڈ کروائیں’۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ اس کے بعد دونوں فریقین عدالت میں پیش ہوئے جہاں قندیل کے والدین نے اسلم شاہین کے حق میں بیان جمع کروایا، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 213 کے تحت ایک جرم ہے۔

واضح رہے کہ اسلم شاہین کو قندیل بلوچ قتل کیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109 کے تحت جرم پر اکسانے پر نامزد کیا گیا تھا۔

اے ایس آئی اللہ دتہ نے ڈان کو بتایا کہ قندیل کے والدین نے 19 جنوری کو عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا، جس کے چند دن بعد 25 جنوری کو انھوں نے ایفی ڈیوٹ بھی جمع کروادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قندیل کے والدین اپنے بڑے بیٹے اسلم کے خلاف دیئے گئے پرانے بیان سے مکر گئے اور اس بات کا امکان ہے کہ وہ کیس کے مرکزی ملزم وسیم (قندیل کے چھوٹے بھائی) کے کیس میں بھی یہی کریں گے۔

قندیل بلوچ گذشتہ برس 16 جولائی کو ملتان میں واقع اپنے کرائے کے گھر میں مردہ پائی گئی تھیں، ان کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے چھوٹے بیٹے وسیم نے اپنے بڑے بھائی اسلم کے کہنے پر غیرت کے نام پر قندیل کو قتل کیا، قتل کے بعد وسیم جائے وقوع سے فرار ہوگیا تھا تاہم بعدازاں اسے گرفتار کرلیا گیا اور ایک پریس کانفرنس کے دوران اس نے اپنی بہن کے قتل کا اعتراف کیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ وسیم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بھی اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا تاہم ان کے وکیل نے اس بات کی تردید کردی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے