جمشید دستی نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو بیان ریکارڈ کرادیا

سینئر وکیل شاہد گوندل کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 6 رکنی قانونی ٹیم نے رکن قومی اسمبلی اور عوامی راج پارٹی کے چیئرمین جمشید دستی سے جیل میں ملاقات کی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا۔

سرگودھا جیل میں قید رکن اسمبلی جمشید دستی نے پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کی جانب سے پیش کیے گئے وکالت نامے پر بھی دستخط کردیے۔

جمشید دستی نے جیل میں اپنے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز سلوک کی کہانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے سامنے بیان کی اور اپنے بیان میں بتایا کہ انھیں 8 جون کو گرفتار کرکے مقامی تھانے میں رات 2 بجے ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔

جمشید دستی کا کہنا تھا کہ ’پہلے مجھے ملتان جیل کے ’ڈیتھ سیل‘ میں رکھا گیا اور اس کے بعد ڈیرہ غازی خان جیل منتقل کیا گیا جبکہ مجھے جھوٹے پولیس مقابلے میں مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں‘۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ڈیرہ غازی خان کی جیل میں ان کے سیل میں چوہے، بچھو اور سانپ چھوڑے گئے جبکہ اسی دوران دو چوہے اور ایک بچھو انہوں نے خود مارے’۔

اپنی روداد سناتے ہوئے انہوں نے کہا ’مجھے کئی راتیں سونے نہیں دیا گیا جبکہ ماہ صیام میں 8 روزے پانی سے رکھے اور پانی سے ہی کھولے‘۔

پی ٹی آئی ٹیم کو ریکارڈ کرائے گئے بیان کے مطابق 23 جون کو جمشید دستی کی ضمانت ہوئی لیکن ڈی پی او سرگودھا نے رات کو انھیں دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا۔

اس حوالے سے ایڈووکیٹ شاہد گوندل کا کہنا تھا کہ پنجاب ہائیکورٹ کے حکم پرجمشید دستی کو سرگودھا کی جیل میں بی کلاس کی سہولتیں مل گئی ہیں۔

شاہد گوندل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم پیر (3 جولائی) کو جمشید دستی کی ضمانت کی درخواست دائر کرے گی۔

یاد رہے کہ عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کو نہر کا پانی زبردستی کھولنے کے جرم میں گرفتار کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل ملتان بھیجا گیا تھا۔

جمشید دستی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ایس ایچ او مجاہد حسین نے بتایا تھا کہ رکن اسمبلی نے 29 مئی کو چند لوگوں کے ساتھ مل کر مظفرگڑھ کنال پر ڈینگا نہر میں پانی جاری کرنے کے لیے کالو ہیڈورکس چینل پر گیٹ کو کھول دیا تھا۔

بعد ازاں جمشید دستی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں اپنے ساتھ ہونے والا سلوک بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ 6 روز سے بھوکے ہیں جبکہ ان کی بیرک میں چوہے اور بچھو چھوڑے گئے اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بعدازاں پنجاب حکومت نے زیر حراست رکن قومی اسمبلی کی میڈیکل رپورٹ جاری کی، جس کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود نہیں جبکہ گرفتاری کے بعد وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے