جو بڑھتی عمر کو چھپا دے….

کھاؤ من بھاتا، پہنو جگ بھاتا، کرنا بھی یہی چاہیے۔ سونے پر سہاگہ ہو جائے اگر من بھاتے کھانے کا تعلق آپ کی بڑھتی عمر کو روکنے سے قائم ہو جائے یعنی عمر بڑھنے کے باوجود چہرے پر بڑھاپے کے تاثرات نظر نہیں آئیں گے۔

مندرجہ ذیل میں ایسی ہی غذاؤں میں سے کچھ کی تفصیل ہے جن کا انتخاب طبی ماہرین کے مطابق آپ کی بڑھتی عمر کو چھپا دےگا۔

[pullquote]مٹر کے دانے[/pullquote]

مٹر کے دانے پکا کر کھائیں یا کچے، ان کا کام بڑھاپے کو روکنا ہے۔ مٹر اور اسی قسم کی دوسری پھلیوں کا کھانے میں استعمال بڑھتی ہوئی عمر کو ظاہر نہیں ہونے دیتا۔

مٹر کا استعمال انسانی خلیوں کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے بچاتا ہے جس سے آپ جوان نظر آتے ہیں۔

[pullquote]اخروٹ [/pullquote]

اگر آپ نے اپنی غذا میں گری دار میوے کا استعمال شامل رکھا ہے تو آپ اپنی صحت کے ساتھ اس سے بہتر کچھ نہیں کر سکتے۔

گری دار میووں میں خصوصاً اخروٹ کا ہفتے میں دو یا تین دفعہ استعمال آپ کی زندگی میں دو تین سال بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق گری دار میوے کینسر اور دل کے امراض میں خاطر خواہ کمی کا سبب بنتے ہیں۔

[pullquote]گاجر[/pullquote]

گاجروں کا استعمال صحت کے لیے بہترین انتخاب ہے۔ یہ کوئی نئی خبر نہیں ہے لیکن کیا آپ کو یہ پتا ہے کہ گاجر نہ صرف بڑھاپا بھگاتی ہے بلکہ آپ کی جلد کو پرکشش بھی بناتی ہے۔ اس میں شامل اینٹی اوکسی ڈینٹ وٹامن صحت مند جلد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔

[pullquote]ناریل[/pullquote]

ناریل پانی اور تیل کا استعمال تو عام طور سے نظر آتا ہے لیکن ناریل کو بطور ایک مکمل غذا بہت کم لوگ منتخب کرتے ہوں گے۔

ناریل دماغ کو بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ بوڑھا نہیں ہونے دیتا بلکہ یہ وہ غذا ہے جو دماغ کو چاق وچوبند رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

[pullquote]شکرقندی [/pullquote]

شکرقندی سردیوں میں یونہی منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے کھائی جاتی ہے لیکن طبی ماہرین کے مطابق شکر قندی کا استعمال اس سے کہیں زیادہ فائدے پہنچا سکتا ہے۔شکر قندی کا استعمال کینسر سے بچنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

[pullquote]انار[/pullquote]

انار کھانا زندگی بڑھانے کا مزیدار طریقہ ہے۔ انار کھانے سے چہرے کی شادابی اپنی جگہ لیکن صحت پر اس کے مثبت اثرات بہت زیادہ ہیں۔ جن میں سے ایک خون بڑھانا تو اپنی جگہ ہے لیکن انار بڑھاپے کو بھی بھگاتا ہے۔

[pullquote]پالک[/pullquote]

طبی ماہرین کے مطابق پالک میں موجود اینٹی اوکسی ڈینٹ انسانی جسم میں خلیوں کو تباہ ہونے اور وقت سے پہلے بڑھاپے کو روکتا ہے۔

پالک میں موجود وٹامن اے جلد کو تروتازہ رکھنے اور زخم کو بھرنے میں مدد دیتا ہے اور وٹامن سی سے کولاجن بننے میں مدد ملتی ہے۔

کولاجن نئی جلد کو بنانے میں مدد گار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پالک کھانے سے جسم میں آئرن کی کمی کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔

[pullquote]انگور[/pullquote]

انگور کا ایک چھوٹا سا خوشہ شاید کوئی کرشمہ نا دکھا سکے لیکن انگور مناسب تعداد میں کھانے سے بڑھاپے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انگور کا تواتر سے استعمال انسانی سیل، آنکھوں، ہڈیوں، دماغ اور جگر کو صحت مند رکھتا ہے۔

[pullquote]دھنیا [/pullquote]

دھنیے کا استعمال تقریباً ہر گھر میں کھانا پکاتے ہوئے استعمال ہوتا ہے، زیادہ تر اس کا استعمال کھانوں کی سجاوٹ میں کیا جاتا ہے لیکن اس کے فائدے کہیں زیادہ ہیں۔دھنیے میں وٹامن ‘سی’ اور وٹامن ‘کے’ کا خزانہ موجود ہے جس سے جلدی کینسر سے بچاؤ ممکن ہو سکتا ہے۔

وٹامن ‘کے’ کی مدد سے خون کے جمنے سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے، تحقیق کے مطابق وٹامن ‘کے’ کا مناسب استعمال ہڈیوں کے بھربھرے پن، بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے اور یاداشت کو تقویت دینے کے کام آتا ہے۔

[pullquote] آلو بخارا[/pullquote]

آلو بخارے کا شمار کینسر سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والی غذاؤں میں ہوتا ہے۔

بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات سب سے پہلے جلد پر نظر آنا شروع ہوتے ہیں لیکن آلو بخارے کا استعمال جلد کو ان اثرات کے جلد ظاہر ہونے سے روکتا ہے۔

[pullquote]سورج مکھی کے بیج[/pullquote]

سورج مکھی کے بیج وٹامن ‘ای’ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اس کے علاوہ سورج مکھی کے بیجوں میں شامل اینٹی اوکسی ڈینٹ انسانی جسم کے خلیوں کی جھلی خصوصاً سورج کی شعاعوں سے ہونے والی ٹوٹ پھوٹ سے بچاتی ہیں۔

[pullquote]پانی [/pullquote]

پانی کا شمار بےشک غذا میں نہیں ہوتا لیکن اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 7یا 8گلاس روزانہ پانی پینے سے جلد صحت مند اور جوان رہتی ہے۔

کچھ بھی۔۔۔

موٹاپے، بیماری اور عمر رسیدگی سے بچنا چاہتے ہیں تو کچھ بھی ناکھائیں بلکہ جو بھی کھائیں سوچ سمجھ کر کھائیں۔ سوچ سمجھ کر اپنی جسامت اور عمر کے مطابق کھانا لمبی عمر کا باعث بن سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے