خوشامد کا عارضہ اور چوہدری نثار

یہ 20سال پہلے کی بات ہے جب سینیٹر پرویز رشید چیئرمین پی ٹی وی تھے۔۔۔۔ان دنوں پی ٹی وی پر طویل درانیہ کے ڈرامے بہت مقبول تھے۔۔میں بھی چیئرمین پی ٹی وی کے پاس اپنے ایک ،،لانگ پلے،، کا سکرپٹ لے کر حاضر ہوا۔۔۔پرویزر شید صاحب نے مجھ سے سکرپٹ لیا۔۔۔ میرے لئے چائے کا آرڈر دیا اور خود میرا سکرپٹ پڑھنا شروع کردیا۔۔۔انھوں نے تھیم دیکھااور مجھ سے مخاطب ہوئے۔۔۔ محبوب صاحب کیوںآ پ اپنی نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔۔۔۔مجھے حیرت ہوئی ۔۔ کیوں سر؟

ایسا کیاہے اس میں ؟۔۔۔ پرویز رشید پہلے سنجیدہ تھے میرے سوال پر قہقہ مار کر بولے یہ تو سارا خوشنود علی خان کے خلاف ہے۔۔ وہ تو خبریں کا ریذیڈنٹ ایڈیٹر ہے آپ کو نکال دے گا۔۔۔کہاں ہے خوشنود صاحب کا نام اس میں؟۔۔۔چیئرمین صاحب گویا ہوئے کہ تھیم سے تو ایسا ہی لگتاہے۔۔۔ پھر انھوں نے سکرپٹ سیکشن میں گیلانی صاحب کے پاس بھیج دیا ۔۔۔ فون کرکے انھیں بتایا کہ تھیم زبردست ہے اگر رائٹر صاحب قائم رہتے ہیں اپنے مکالموں اور کردار پر تو اسے چینج نہ کرنا۔۔

چیئرمین پی ٹی وی کے پاس اگرچہ ان کی تعریفوں کے پل باندھنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی لیکن میں انھیں داد دیتا ہوں کہ مخل ہونے والوں کی کوششوں کے باوجود پرویزرشید نے میری بات توجہ سے سنی۔۔۔سکرپٹ سیکشن کے بعد پروڈیوسرز کے کمروں میں بھی آنا جانا لگ گیا۔۔۔کیونکہ میرا ایک ڈرامہ پہلے آن ایئر ہوچکا تھا۔۔۔ مجھے کریزتھاکہ،، لانگ پلے ،، چل جائے تو میرا کام بھی سب کے سامنے آئے گا اور شہرت بھی ملے گی۔

ان دنوں مجھے اندازہ ہوا کہ خوشامد کے سامنے ٹیلنٹ اور معیار مر جاتاہے۔۔۔پی ٹی وی پر دو سطحی سے ڈرامے چل رہے تھے۔۔ اگلے دن جب میں پروڈیوسرز کے پاس جاتا تو ڈراموں کے اداکاروں کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ الفاظ سے کھیلنے والوں کی قطاریں لگی ہوتیں۔۔ نجی میڈ یا تو تھا نہیں۔۔۔ پی ٹی وی کی اجارہ داری تھی۔۔۔ اور پی ٹی وی کے ڈرامہ سیکشن میں لائیو پرفارمرز کی بھرمار۔۔۔پروڈیوسر صاحبان کی اتنی تعریفیں ہوتیں کہ میں سر پکڑ کر بیٹھ جاتا۔۔۔ ایک پروڈیوسر صاحب ان دنوں ریٹائرڈ ہونے والے تھے۔۔ ۔ اداکاری میں ایک بڑا نام ہے میں ان کانام نہیں بتانا چاہتا ۔۔ وہ فرما رہے تھے آپ ریٹائرڈ ہو گے تو پی ٹی وی کاڈرامہ دفن ہو جائے گا۔

تب بھی میں صحافی ہی تھا ۔۔ آج صحافت سے وابستہ ہوئے پچیس سال ہونے کو ہیں۔۔ ۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے تمام ہی بڑے اداروں میں کام کرچکا ہوں۔۔۔ ہر جگہ خوشامدیوں کی بلے بلے دیکھی ہے۔۔۔میرا ماننا ہے کہ اللہ پاک نے جس کو عذت دی ہو۔۔ اس کااحترام ہونا چایئے۔۔۔سینئرز کو رسپکٹ ملنی چایئے۔۔۔ لیکن لوگ خوشامد کے اس اعلیٰ منصب پر فائز ہو جاتے ہیں کہ اچھی اچھی عقلوں کو اپنا ٹائز کردیتے ہیں۔۔

کئی بیوروکریٹ دوستوں کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، پی ایم آفس اور دیگر اہم اداروں میں تسلسل سے آنا جانا رہتا ہے۔۔۔ وہاں بھی ہر کمرے میں ہر سیٹ پر خوشامدی کی وبا عام ہے۔۔۔واپسی پر گاڑی میں بیٹھتے ہوئے مجھے اس خوشامدی کلچر پرکڑھتے دیکھ کر میرے ایک سبارڈی نیٹ نے مجھے سمجھایا ۔۔۔۔ سر آپ اتنا ٹینشن کیوں لیتے ہیں۔۔۔ تعریف تو ہر کسی کو اچھی لگتی ہے۔۔۔ آ پ کسی عام سے شخص کی بھی تعریف کرکے دیکھیں وہ بھی آپ کا حامی ہو جائے گا۔۔ افسر تو پھر افسر ہوتے ہیں۔۔

خوشامد کی اتنی تمہید ۔۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کے بیان کے بعد باندھی ہے۔۔۔نواز شریف کی حکومت پر شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کے باعث پڑھنے والے نحوست کے سائے جوں جوں گہرے ہوتے جارہے ہیں۔۔۔ وزیراعظم نوازشریف ہی نہیں وزراء کے تیور بھی بدل رہے ہیں۔۔۔۔وزیراعظم کہتے ہیں ان کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔۔۔ خواجہ سعد رفیق کاخیال ہے یہ سازش بیرونی ہے۔۔ خواجہ آصف کہتے ہیں سیاسی بونے وزیراعظم پر گند اچھال کر قد کاٹھ بڑھا رہے ہیں۔۔۔مشاہد اللہ صاحب تو مارنے کیلئے دوڑتے ہیں۔۔ دانیال عزیز، مریم اورنگزیب اور طلال چوہدری تو جے آئی ٹی پر فرد جرم عائد کئے جارہے ہیں۔

اس حکومت میں صرف ایک شخص ہے جو آپے سے باہر نہیں ہوا۔۔۔ جس نے صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھا۔۔ ۔ جب بھی بات کی اصول اور میرٹ پر کی۔۔۔ ہمنوا نہیں بنا۔۔۔ وہ ہے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان۔۔۔اس نے پانامہ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد بھی میڈیا کے سوال پر واضح کیا تھا کہ اس کا سوال ان سے پوچھیں جن کا سکینڈل ہے۔۔ میں کسی کے خاندان پر لگے الزام کا ترجمان نہیں ہوں۔۔بس یہی وہ فرق ہے باقیوں میں اور چوہدری نثار میں۔۔۔۔ایک طرف جب سارے کورس میں وزیراعظم کیلئے نغمہ سرا ہیں تو چوہدری نثار علی خان حقیقت پسندانہ سوچ اپنائے ہوئے ہیں۔۔

یہ خبریں تو میڈیا کا حصہ بھی بن چکی ہیں کہ کابینہ کے اجلاس میں چوہدری نثار علی نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی معجزہ ہی آپ کو بچا سکتاہے۔۔۔۔کابینہ اجلاس میں انھوں نے خوشامدی وزراء پر طنز کرتے ہوئے مشورہ دیاکہ خوشامدکابل لایاجائے ۔۔ چوہدری نثار علی اپنی قیادت کے خلاف سیاسی جماعتوں اور عوام کی اس مہم کا حصہ تو نہیں بن سکتے کہ وزیراعظم اور ان کا خاندان منی لانڈرنگ میں ملوث ہے ۔۔۔ لیکن وہ دفاع کرنے والوں کا حصہ بھی نہیں بنے۔

یہ اصل شعور کی علامت ہے ۔۔ وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ایک خاندان پر اگر الزام لگ رہا ہے تو کابینہ یا حکومت میں شامل دیگر لوگوں کا یہ کام نہیں بنتا کہ وہ اس خاندان کے ترجمان بن جائیں۔۔۔یہ حکومت پر کرپشن کاالزام نہیں ہے۔۔ خوشامد کایہی پہلو صورتحال کو بگاڑ رہاہے۔۔۔ اگر حکومت میں شامل دیگر لوگ بھی نوازشریف کا ساتھ چھوڑے بغیر حقیقت پسندانہ سوچ اپناتے تو آج وزیراعظم یا ان کے خاندان کو شہ نہ ملتی ۔۔۔آج تو سب خود ساختہ ترجمان بنے ہوئے ہیں۔۔۔ نمبر بنانے کی دوڑ میں جے آئی ٹی ، سپریم کورٹ اور ججز تک ہدف ہیں۔۔۔کل خدانخواستہ فیصلہ نواز شریف کے خلاف آگیا تو پھر قوم دیکھے گی کہ کون کہاں کھڑا ہے۔۔۔لوگوں کا حافظہ اتنا کمزور نہیں ہے۔۔۔ نوازشریف دو دفعہ وزیراعظم بننے کے بعد خود ساختہ جلا وطنی کے بعد جب واپس اسلام آبا د آئے تھے تو پچاس افراد بھی ایئر پورٹ نہ پہنچ سکے تھے۔

کئی سابق وزرا فرمائش کرکے گرفتاریاں پیش کرتے تھے ۔۔۔ کئی تو میڈیا کو بھی بلا کرحراست میں لئے جانے کی تصاویربنواتے تھے اگلے چوک پر پولیس کاشکریہ ادا کرکے گھر چلے جاتے تھے۔۔۔ ایک وزیر صاحب نے ہمارے ایک دوست کو فون کرکے تصویر بنوائی تھی۔۔ اگلے دن جب گرفتاری کی تصویر اخبارات میں شائع ہوئے تو موصوف اپنے گھر میں بیٹھے اخبار پڑھ رہے تھے۔۔۔۔قدم بڑھاو نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں والوں کی تب بھی کمی نہیں تھی۔۔۔۔ طارق عزیز ایسا مدبر ، دانشور اور باشعور آدمی بھی خوشامد کے عارضہ میں مبتلا ہو کر سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑا تھا۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے