’داعش‘ انتہا پسند تنظیم ہے: القاعدہ

ایک نئے آڈیو پیغام میں القاعدہ کے سربراہ نے شام میں جہادیوں کو پوری طرح متحد رہنے کی تلقین کی ہے۔ اِس کے علاوہ سخت عقیدے کی حامل القاعدہ نیٹ ورک کے سربراہ نے مخالف عسکری گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو انتہا پسند قرار دیا ہے۔

ڈاکٹر ایمن الظواہری نے شام میں جہادی فائٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں اتفاق و اتحاد پیدا کریں بصورت دیگر انہیں ہلاکت کے خطرے سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اپنے تازہ ویڈیو پیغام میں الظواہری نے ایک دوسرے بڑے عسکریت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو انتہا پسند قرار دیا ہے۔ القاعدہ کے سربراہ کا آڈیو پیغام اتوار کی شام کو آن لائن جاری کیا گیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد مصر سے تعلق رکھنے والے ایمن الظواہری نے القاعدہ کے نیٹ ورک کی سربراہی سنبھالی تھی۔

ایمن الظواہری نے اپنے صوتی پیغام میں کہا کہ شام میں مجاہدین کے درمیان اتفاق اور اُن کا متحد رہنا بہت ضروری ہے اور اِس کی بدولت اِس ملک کو روسی اور مغربی قابض قوتوں سے آزادی میسر ہو سکے گی۔ انہوں نے اتفاق و اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ موت و حیات کا معاملہ ہے، اس کی بدولت زندگی حاصل ہو گی ورنہ موت فائٹرز کے تعاقب میں ہے۔ اِس پیغام میں انہوں نے شام میں امن قائم کرنے کی اقوام متحدہ کو کوششوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ القاعدہ کے سربراہ نے النصرہ فرنٹ کی عملی کارروائیوں کی بھی تعریف کی ہے۔

اِسی آڈیو پیغام میں ڈاکٹر ایمن الظواہری نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو انتہا پسند اور مذہبی اقدار کی باغی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وقت کے ساتھ یہ اپنی شناخت گنوا دے گی۔ رواں برس جنوری کے بعد القاعدہ کے سربراہ کا یہ پہلا پیغام ہے اور ابھی اِس کے درست ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جنوری میں سعودی عرب میں کئی انتہا پسند دہشت گردوں کو موت کی سزا دینے کے بعد الظواہری نے سعودی مملکت سے انتقام کا پیغام جاری کیا تھا۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے کسی انتہائی خفیہ مقام پر ٹھکانہ بنائے روپوشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ جزیرہ نما عرب، مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا میں کئی جہادی تنظیموں نے ایمن الظواہری کی بیعت کے ساتھ ساتھ وفاداری نبھانے کا عہد کر رکھا ہے۔ جنگی حالات کے شکار ملک شام میں النصرہ فرنٹ کو القاعدہ کی ایک شاخ قرار دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے شام اور عراق میں ایک وسیع پٹی پر قابض ہونے کے علاوہ لیبیا اور یمن میں بھی اپنے قدم جما لیے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے