دستور پاکستان ، سنگین غداری اور فوج

ہمارے اس ملک میں سب کچھ ہی ممکن ہے ، کچھ بھی ہو سکتا ہے ، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ باوثوق ذرائع معلوم ہواہے کہ ایساکچھ نہیں ہوگا۔ گذشتہ ایک دہائی سے ملک میں جمہوری اقدار اور جمہوریت کو ایک ایجنڈے کے طور پر عوام کے اذہان میں پھیلایا گیا ، اسکی وجہ 1999 کی آئین شکنی اور پھر ایمرجنسی کا نفاذ تھا جوکہ ایک سابق آرمی چیف کی جانب سے کیا گیا ہے، چونکہ پاکستان کا آئین مقدم ہے اور جو کوئی بھی اس آئین کو پامال کرتا ہے وہ سنگین غداری کا مرتکب ہوتا ہے اور اسکو سزائے موت یا پھر عمر قید کی سزا ہوتی ہے۔

[pullquote]دستور پاکستان کے مطابق سنگین غداری کیا ہے؟ [/pullquote]

کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر غیر آئینی ذریعے سے دستور کی تنسیخ کرے، تخریب کرے یا معطل کرے یا التواء میں رکھے یا اقدام کرے یا تنسیخ کرنے کی سازش کرے یا تخریب کرے یا معطل یا التواء میں رکھے سنگین غداری کا مجرم ہوگا ،، دستور پاکستان میں سنگین غداری کی یہ تعریف کی گئی ہے۔

اسی آئین میں مسلح افواج کی کمان کی بات جب کی گئی ہے تو یہ لکھا گیا ہے کہ

1 وقاقی حکومت کے پاس مسلح افواج کی کمان اور کنڑول ہوگا

2 قبل الزکر حکم عموممیت پر اثر انداز ہوئے بغیر مسلح افواج کی اعلی کمان صدر کے ہاتھ میں ہوگی

[pullquote]مسلح افواج کے ارکان کا حلف بھی دستور میں درج ہے [/pullquote]

میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ، صدق دل سے حلف اٹھاتا ہوں کہ میں خلوص نیت سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کی حمایت کرونگا، جو عوام کی خواہشات کا مظہر ہے اور یہ کہ میں اپنے ااپ کو کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں مشغول نہیں کرونگا اور یہ کہ میں مقتضیات قانون کےمطابق اور اسکے تحت پاکستان کی بری فوج( یا بحری یا فضائی فوج) میں پاکستان کی خدمت ایمانداری اور وفاداری کیساتھ انجام دونگا۔

مشرف کیخلاف فیصلے کے بعد پاکستان کے ملٹری ادارے کی جانب سے خصوصی عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھائے گئے اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا ، کہا گیا کہ کیس میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، یہ بھی کہا گیا کہ پرویز مشرف نے 40 سال سے زیادہ پاکستان کی خدمت کی ہے ملک کے دفاع کیلئے جنگیں لڑی ہیں ۔ پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہو سکتے۔ پرویز مشرف آرمی چیف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور صدرِ پاکستان رہے ہیں۔

سابق آرمی چیف سے متعلق فیصلے کو اگر دستور کے تناظرمیں دیکھا جائے تو ہر عوام پر یہ بات عیاں ہوگی کہ فیصلے درست ہے۔ لیکن ۔۔۔۔۔ مسئلہ ہی عدالتوں کا ہے یہاں فیصلہ مخالف میں آئے تو مجھے کیوں نکالا اور اگر جیل سے نکال کر ملک سے باہر جانے دیا جائے تو ہمیں ان عدالتوں پر اعتماد ہے۔ سابق صدر آصف زرداری بھی جیل میں ہوتے مگر عدالت نے انکی بھی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی ۔ پرویز مشرف کے حوالے سے عدالتی فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہ کرنے اور کیس لڑنے کا پورا حق نہیں دیا گیا اگر دیا جاتا تو مشرف کیخلاف یہ فیصلہ نہ آتا۔ پاکستانی عوام ہو یا ادارے اپنے خلاف فیصلہ کسی صورت قبول نہیں کرتے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے