’رازوں کی پہلی قسط‘

ہوس اقتدار، احسان فراموشی اور انتقام کی واقعی کوئی حد نہیں ہوتی۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ تین بار وزیر اعظم رہ چکا مار آستین ثابت ہوگا اور اس وقت وطن کی پشت پر زہریلے خنجر سے وار کرے گا جب یہ ملک اپنی تاریخ کے نازک ترین مرحلہ سے گزر رہا ہو گا۔ غور کریں….. یہ شخص سمدھی کے ساتھ مل کر ملک کی اقتصادی حالت کو پہلے ہی تباہ کر چکا۔ بیرونی قرضوں کے سارے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسا شخص امریکہ کا صدر ہے جو اسرائیل کے قریب ترین، حال ہی میں ایران کے ساتھ کیا کر گزرا اور پاکستان کے بارے میں اس کے خیالات کیا ہیں؟ قرضوں کی قسط کچے دھاگے سے بندھی تلوار کی طرح ہمارے سروں پر لٹک رہی ہے۔

سرحدوں پر حالات نارمل نہیں، ہندوستان ہر روز چھیڑ چھاڑ کے مرض میں مبتلا ہے۔ پاکستانی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے ۔اور کون نہیں جانتا کہ دنیا کی کون کون سی ابلیسی قوتوں کو پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہضم نہیں ہو رہا اور وہ کسی بھی قیمت پر پاکستان کا ایٹمی پروگرام لپیٹنا چاہتی ہیں۔ایسے حالات میں خصوصی اہتمام سے دیئے گئے انٹرویو میں تین بار وزیر اعظم رہ چکے’’گھر کے بدترین بھیدی‘‘ کا خود اپنے ہی ملک کو دہشت گرد قرار دینے کا مقصد اور مطلب کیا ہے؟ اسے تو میر جعفر یا میر صادق کہتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے۔نااہل بلیک میلر مسلسل اس گردان میں بھی مصروف ہے کہ اس کے سینے میں مزید بہت سے ’’راز‘‘ بیان ہونے کیلئے تڑپ رہے ہیں۔ کیا یہ ’’پہلی قسط‘‘ تھی جو پیش کی گئی ؟

ختم نبوت کے ساتھ ٹمپرنگ کی مذموم اور مکروہ ترین ناکام سازش کے بعد اس تازہ ترین حملے اور سازش پر اس کے طفیلیوں کے علاوہ پوری قوم حیران پریشان تڑپ رہی ہے، انڈین میڈیا نے طوفان اٹھا رکھا ہے۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمن بیحد مہذب، متوازن، غیر جذباتی اور دھیمے لہجے میں گفتگو کرنے والی خاتون ہیں۔ میں نے ٹی وی پر دیکھا جیسے کوئلوں پر لوٹ رہی ہوں لیکن ان کے اس مطالبہ کی کم از کم مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ شخص اپنا بیان واپس لے یا اس کی وضاحت پیش کرے تو یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی زہر میں بجھا تیر کسی کے سینے میں پیوست کر دے اور اس سے کہا جائے ’’یہ تیر واپس نکال لو‘‘ رہ گئی ’’وضاحت‘‘ تو اس جملے کی کیا وضاحت کہ ’’کیا ہمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز کو دہشت گردی کی ’’اجا زت‘‘ دینی چاہئے ؟‘‘جس کا صرف ایک ہی مطلب ہے کہ نان ا سٹیٹ ایکٹرز کہلانے والے پاکستانی ریاست کی اجازت سے قتل عام کرتے ہیں۔

شیری بی بی !یہ تو روٹین میں بھی وضاحتوں کے ایکسپرٹ، اسپیشلسٹ لوگ ہیں جو پوری ڈھٹائی سے ہر روز جھوٹ در جھوٹ درجھوٹ بولتے ہوئے بھی نہیں شرماتے اور آپ ان سے وضاحت مانگ رہی ہیں؟کوئی بھول گیا ہو تو اس انتقامی انٹرویو کی چند ہائی لائیٹس حاضر ہیں کہ اس شخص نے پاکستان کے خلاف کس کس طرح کیسا کیسا زہر اگلا ہے تو میں اسے مار آستین لکھنے پر مجبور ہوا ہوں۔’’اس سوال پر کہ انہیں کیوں معزول کیا گیا ’’وہ‘‘ خاموش رہے اور گفتگو کا رخ خارجہ پالیسی کی طرف موڑ دیا اور کہا ’’ہمارے موقف کو تسلیم نہیں کیا جا رہا جبکہ افغانستان کے موقف کو سنا اور قبول کیا جا رہا ہے۔ہمیں اس پر دھیان دینا چاہئے ۔

جو حریت پسند تنظیمیں فعال ہیں کیا ہم انہیں اجازت دے دیں کہ وہ سرحد پار جاکر 150لوگوں کو ہلاک کر دیں ‘‘(جیسے یہ تنظیمیں پاکستان کی اجازت سے قتل عام کرتی ہوں)میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بمبئی کے زیر سماعت مقدمہ جو راولپنڈی میں چل رہا ہے کی سماعت مکمل کیوں نہ کرنی چاہئے (جیسے یہ شخص اس حقیقت سے ناواقف ہو کہ خود ہندوستان اس سلسلہ میں تعاون نہیں کر رہا اور خود ان کے لوگ بمبئی بم دھماکوں کی وضاحت کر چکے ہیں)نواز شریف کا یہ کہنا کہ افغانستان ایشو پر ہمارا موقف نہیں مانا جا رہا تو میں پوچھتا ہوں کہ حضور!کیا ایٹم بم پر ہمارا موقف مانا جا چکا ہے جس کا آپ بوگس کریڈٹ لیتے رہتے ہو اور کیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ موقف نہ مانے جانے پر پاکستان اپنا نیوکلیئر پروگرام رول بیک کر دے ؟

یہ ایک عجیب آدمی ہے جو عجیب تر منطقیں ،دعوے، دلیلیں گھڑتا رہتا ہے ۔نواز کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جا چکا ہے ۔یہ بیان کیسے کیسے انڈے بچے دے گا، ذرا بعد کی بات ہے ۔اصل سوال یہ کہ کیا یہ صاحب ’’سلامتی کمیٹیوں‘‘اور اس کے ’’اجلاسوں‘‘ سے بہت آگے تو نہیں نکل چکے ؟اللہ اس ملک کو ہر قسم کے ’’شر‘‘ سے محفوظ رکھے کہ یہیں ’’زپ دی لپ‘‘ کا بندوبست نہ کیا گیا تو کل کوئی اور ’’پھلجھڑی‘‘ بھی چھوڑ سکتا ہے جس کی آگ بجھانی ذرامشکل ہو کیونکہ وہ تو مسلسل رازوں کے انکشافات کی دھمکیاں دیئے جا رہا ہے ۔کیا یہ انہی رازوں کی پہلی قسط تو نہیں؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے