نیشنل ٹیررزم کاؤنٹر اتھارٹی کےڈائریکٹر جنرل طارق پرویز نے ممتاز قادری پر وی آئی پی ڈیوٹی کی پابندی سفارش کی تھی .

سابق ڈی جی ایف آئی اے اور نیشنل ٹیررزم کاؤنٹر اتھارٹی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل طارق پرویز نے ممتاز قادری کو پولیس لائن بھجوا دیا تھا ۔

ان بات کا انکشاف سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ نے کیا ۔ وہ معروف تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے زیر اہتمام ” داخلی سلامتی اور چینلجز ” کے موضوع پر گفتگو کر رہے تھے ۔

انہوں نے بتایا کہ ممتاز قادری ڈی جی نیکٹا طارق پرویز کے ساتھ سیکورٹی کی ڈیوٹی پر مامور تھے ۔ طارق پرویز نے ممتاز قادری میں شدت پسندانہ رحجانات کا جائزہ لیا اور اسے پولیس لائن واپس بھجوا دیا ۔

طارق پرویز نے ممتاز قادری کے شدت پسندانہ رحجانات کی وجہ سے ایک نوٹ بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ” ممتاز قادری کی کسی وی آئی پی کے ساتھ یا حساس مقام پر ڈیوٹی نہ لگائی جائے ”

ڈی جی نیکٹا کی ان خاص ہدایات کے باوجود ممتاز قادری کی خواہش پر اس کی ڈیوٹی پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے ساتھ لگائی گئی ۔

ممتاز قادری نے 4 جنوری 2011 کو اسلام آباد کی کوہسار مارکیٹ میں سلمان تاثیر کو اس وقت اپنی سرکاری گن سے قتل کر دیا جب وہ اپنے ایک پسندیدہ ریستوران سے کھانا کھا کر اپنی گاڑی میں بیٹھ رہے تھے ۔

ممتاز قادری ایلیٹ فورس کا اہلکار تھا جسے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے خصوصی تربیت دی گئی تھی ۔ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد اس نے گن پھینک کر گرفتاری دے دی ۔ عدالت نے ممتاز قادری کو موت کی سزا سنا دی اور مذہبی جماعتوں کے شدید دباؤ کے باوجود حکومت نے 29 فروری 2016 کی صبح ساڑھے چار بجے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں پھانسی دے گئی ۔

ممتاز قادری کا جنازہ یکم مارچ 2016 کو لیاقت باغ راول پنڈی میں پڑھایا گیا جس میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت مذہبی جماعتوں کی اہم شخصیات اور کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوئے ۔

ممتاز قادری کو اس کی خواہش کے مطابق اسلام آباد کی نواحی بستی بہارہ کہو میں دفن کیا گیا جہاں اس کا مزار بنا دیا گیا ہے . ضلعی انتظامیہ کی اجازت سے اس سال باقاعدہ عرس کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے