سررہ گزر…..’’اَنی‘‘ ٹریل

٭٭٭
عمران، منی ٹریل دینے میں ناکام، 1971ءسے 88ءتک کائونٹی کرکٹ کھیلی مگر آمدنی کا کوئی ریکارڈ نہیں، سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا، سماعت کل ہوگی ۔ جب کسی کے پاس اندھا پیسہ ہو تو اس کی ٹریل بھی اندھی ہوتی ہے، منی ٹریل کے حوالے سے مدعی علیہ دونوں ہم زلف نکلے، دونوں کے گھرانی دولت بیگم آئی اور یہ بھی اب سچ ثابت ہوگیا کہ”Money makes the mare go”گویا گو نواز گوکی ریس میں گو عمران گو بھی شامل۔ ہم نے ان کالموں میں کئی بار لکھا کہ یہ دولت انسان کو دوڑا دوڑا کر مار دیتی ہے اس لئے اس کی اتنی زیادہ مقدار جمع نہیں کرنی چاہئے۔قرآن حکیم میں بھی کہا گیا ہے ’’ہر پیسہ جمع کرنے والے پر ہلاکت کہ پہلے دولت اکٹھا کرتا ہے پھر اسے گن گن خوش ہوتا ہے کیا وہ سمجھتا ہے کہ یہ دولت ا سے دائمی زندگی دے دی گی؟‘‘، یہ ملک شاید بدقسمتی سے گنہگاروں کا ٹھکانہ بن گیا ہے جس نے کم گناہ کئے وہ زیادہ گناہ کرنے والے سے حسد کرتا ہے اور رولا ڈال دیتا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ عمل اچھا ہے کہ گناہ، گناہ سے ٹکرا کر جھڑ جائیگا اور ہم سب دودھوں دھلے ہوجائینگے۔ خان صاحب کے وکیل نے بڑی بیباکی سے منی ٹریل دینے سے انکار کردیا کہ ہمارے پاس تو یہ سرے سے موجود ہی نہیں، نااہلیاں آپس میں ٹکراگئیں ایکسیڈنٹ ہوگیا، یہ حسن تصادم بھی جمہوریت کےعدل کا حسن ہے اور اب ہم کتنے حسین ہوتے جاتے ہیں، جب خدائی چھانٹا حرکت میں آتا ہے تو پھر بچ کے نہ جائے کوئی۔ منی ٹریل ایک چوہے کی دم ہے کہ چوہا سارے کا سارا پھندے سے بچ نکلتا ہے مگر اس کی لمبی دم پھنس جاتی ہے۔ یہ دور احتساب ہے اور بے حساب ہے، ابھی تو اور بھی کئی پاکدامن دھرے جائینگے، منظر یہ ہے کہ؎
آملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک!

٭٭ ٭ ٭ ٭
خود آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ فرماتے ہیں،عمران بھی جائے گا ، پیسوں کی ٹرانزکشن اور عطیہ کی رقم ڈکلیئر نہیں، کس نے دی، کہاں سے آئی، ایک تو دنیا سے جانا ہوتا ہے ایک دنیا میں دنیا کے ہاتھوں سے جانا ہے، ان دنوں کچھ ایسا ہی طرفہ تماشا ہے شب و روز مرے آگے، غریب عوام کے پاس منی ہے نہ ٹریل، ہمیں تو یہی اہل جنت لگتے ہیں، کیونکہ ان کے چھوٹے موٹے گناہ بھی بڑے پیٹوں میں ڈال دئیے گئے ہیں تاکہ وہ نااہلی کو کوالی فائی کرسکیں۔ شاہ جی جو آج کھنکتے لہجے میں پریس کانفرنس کرتے ہیں اور زرداری کو نوید دیتے ہیں کہ سائیں دیکھتے جائیں کیسے ہمارے لئے میدان صاف ہورہا ہے اور آپ ’’مرزا یار‘‘ بننے والے ہیں آپ کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں، پارٹی گررہی تھی کہ اسیران منی ٹریل نے ہماری مدد کردی۔ یہ خیالات ہیں ایک ایسی پارٹی کہ جو سمجھتی ہے کہ ان کا احتساب تو اسلئے نہیں ہوگا کہ ان کے پاس سوائے پیسے کے کیا رہ گیا ہے۔
خان صاحب خوش تھے کہ وہ آخر وزیر اعظم اینڈ فیملی کو کٹہرے تک لے آئے، پیسے آج کل بھکاریوں کے پاس بھی اچھے خاصے ہوتے ہیں، مگر وہ منی ٹریل پیش نہیں کرسکتے کیونکہ ہ دینے والے کی طرف دیکھتے ہی نہیں بس اپنے کٹورے پر نظر جمائے آواز لگاتے ہیں دے جا سخیاراہ خدا! ہمارے ہاں غریبوں کی کمائی جس جس سلطان نے بھی لوٹی تھی آج ایک ایک کرکے وہ سارے اپنی کسی نہ کسی بھول کی زد میں ہیں، اللہ تعالیٰ کی پکڑ بڑی میتھ میٹیکل ہوتی ہے، جس نے رائی کے دانے کے برابر بھی ہیرا پھیری کی ہوگی سامنے آجائے گی، کہاں سے آئی یہ دولت کس نے دی یہ دولت، کہاں جائے گی یہ دولت؟

٭٭ ٭ ٭ ٭
سررہگزر قومی دولت کی دہائی’’میں لٹی گئی جے‘‘

قومی خزانے کی فریاد؎

جس جھولی میں سو چھید ہوئے
اس جھولی کا پھیلانا کیا

جب سے پاکستان میں پیسہ آرہا ہے، سفید ہو کر جارہا ہے، کیونکہ محب وطن حکمرانوں اور اشرافیہ کو اپنی سرزمین پر اعتبار ہی نہیں، خود بھی ساحلوں کےپار یعنی آف شور چلے گئے ساتھ ملک و قوم کی ساری جمع پونجی بھی لے گئے، صرف دم وطن میں چھوڑ دی تاکہ مزید کچھ باقی ہو تو اس کے ذریعے وہ بھی سمیٹ لیں۔ قومی خزانہ ایک عرصے سے دہائی دے رہا ہے کوئی مجھے لوٹ رہا ہے، میرا منہ بند ہے میرے پیندے میں سوراخ کردئیے گئے ہیں، ہر ایک حصہ بقدر جثہ نکالتا جارہا ہے، غریبو! میرا کوئی قصور نہیں، تم نے میری حفاظت کیوں نہ کی؟ تم کیوں اتنے اندھے ہوگئے کہ کالے چور میری پائی پائی لوٹ گئے، اگر آپ نے وہ لطیفہ سنا ہے کہ’’کدے انی دا حق نہ ماریں‘‘ تو بس سمجھ لیں کہ میرے ساتھ وہی لطیفہ ہوگیا ہے، اب تم غریب سے غریب تر ہوتے جائو گے، تمہیں سی پیک بھی امیر نہیں بنا سکے گا، مجھے تو اقبال کا ایک ہی شعر یاد ہے لو سن لو؎
اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگادو
کاخ امراء کے درودیوار ہلادو
میرے اندر اب صرف قائد کے اقوال باقی رہ گئے ہیں، تمہاری نانی کالے چور لے گئے، مگر میں تم سے کیا گلہ کروں کہ تم تو بریانی کی ایک پلیٹ کے عوض اپنا ووٹ حوالے کردیتے ہو، تم جاگ رہے ہوتے تو یوں مجھے کوئی دن کی روشنی میں لوٹتا نہیں اب تو تمہاری تاروں میں بجلی بھی نہ رہی وہ بھی لے گئے، ان کے ہاں دیر نہیں اندھیر ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے