سفارتی تنہائی یانفسیاتی شکست

بعض اوقات الہامی قوت انسان کومکمل بے بس کر دیتی ہے ۔گزشتہ دو ماہ میرے ساتھ کچھ ایسا بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔دسمبر کے ابتدائی دنوں میں جب ماموں جان ہسپتال داخل ہوئے تو ناگہانی طور پر میرا لکھنے ،پڑھنے سے جی اکتا گیا حالانکہ مجھے ان کی علالت اور ہسپتال داخل ہونے کا بہت بعد میں علم ہوا ۔

بعدازاں ان کی المناک وفات کے سانحے نے مکمل جنجھوڑ کر رکھ دیا ۔دوماہ میں کئی اہم واقعات ،حادثات نظر سے گزرے ،طبع آزمائی کی کوشش بھی کی مگر الفاظ ساتھ چھوڑ گئے، کوئی بھی تحریر مکمل نہ کر سکا،کئی ادھوری تحریریں مکمل ہونے کے انتظام میں کوڑا کوکٹ میں مل کر کچرے کے ڈھیر میں دب گئیں۔

گزشتہ ایک ہفتے سے وجود نے نئی انکڑائی لی ہوئی ہے ،کئی موضوعات پر مسلسل لکھنے ،پڑھنے ،تفریح کرنے اور اچھے پیکچرز دیکھنے کو جی للچا رہا ہے مگر ایک وقت میں تمام امور سر انجام دینا ممکن نہیں ۔دفتر اور نیند کا وقت پورا کرنے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچ پاتااور خدائی خدمت گاری کی ذمہ داریاں الگ سے سامنے کھڑی منتظر ہیں۔

رواں سال کے پہلے مہینے میں بلاگرز کا اغواءورہائی،سابق آرمی چیف کی ”مٹی سے محبت” کی داستان، اسلامی ٹاور برج خلیفہ پرترنگے کی روشنائی ،اوڑی حملے کے الزام میں بھارت میں قید دو کشمیری بچوں کی دھائی اور سرجیکل سٹرائیک والی رات پکڑے جانے والے بھارتی فوجی کی رہائی میری سوچ کی آوارگی کے اہم موضوعات رہے۔

جنوری کے ابتدائی دنوں میں لاپتہ ہونے والے بلاگرز رہائی کے بعد”وسیع تر ملکی مفاد” اور قومی سلامتی کے تقاضوں کے عین مطابق خود ساختہ روپوشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ مبینہ توہین مذہب کے مرتکب بلاگرز مذہب کی چھلنی سے گزارے گئے ہوں اور اس کے بعد چند روز کا آرام (میڈیکل ریسٹ) ضروری ہو جاتا ہے ۔ توہین مذہب ،توہین رسالت ،ملک دشمنی غیر ملکی ایجنٹ ،ملکی سلامتی کو خطرہ سمیت درجنوں الزامات میں سرخرو ہونے کیلئے تو درجنوں بار چھلنی سے گزرنا پڑتا ہے ۔بہر حال مدعی سست گواہ چست کے مصداق اس پر مزید بات کو موخر کر دیا جائے توزیادہ مناسب ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی اسلامی فوج کے سپہ سالار کے خلاف یہود ونصاریٰ کی سازش اور پروپیگنڈا بھی رواں برس کے آغاز کا اہم موضوع رہا ۔جنرل راحیل شریف ابھی کوچ کرنے کی تیاری میں ہی تھے کہ ان پرپہلاوار اسی ادارے کے ایک سابق جنرل نے کیا جو کہ اب دبئی کی رومان پرور فضاوں میں سانس لے رہے ہیں۔پھرکیا تھا ہرایرا،غیرا جو منہ میں آتا ہے کہہ دیتا ہے۔

اب تو بیدیاں روڈ پر 90کنال اراضی بھی ان کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہے ۔راحیل شریف اسلامی دنیا کے خوش قسمت ترین سپہ سالار ہیں جو اسلامی سلطنت میں ایک انچ کااضافہ کیے بغیر بلکہ نیٹو فورسزسے مذاکرات کر کے کچھ متنازعہ علاقہ افغانستان کو دینے کے بعد بھی 90کنال اراضی کے حق دار ٹھہرے۔

اسلامی تاریخ میں سپہ سا لاروں پر نوزاشات کی انوکھی مثال بھی قدرت نے راحیل شریف کے حصے میں لکھ رکھی تھی ۔دین متین کے ابتدائی دور کے مایہ ناز سپہ سالار خالد بن ولیدؓ نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں مسلمیہ کذاب ،طلیحہ ،ام زبل کی سرکوبی سے لے کر عراق ،ایران ،اور ارض شام کی فتح تک بیسیوں معر کے لڑنے، ہزاروں میل کا علاقہ اسلامی سلطنت میں شامل کرنے کے باوجوداس عنایت قسم کی سے محروم رہے بلکہ حضرت عمر فاروقؓ نے خلافت کا بارگراں سنبھالتے ہی بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر سپہ سالاری سے معزول کر کے عبیداللہ بن جراح کو سپہ سالار مقرر کر دیا تھا۔

راحیل شریف جنر ل باجوہ کی کمال حکمت عملی کے باعث دنیا کے بہترین سپہ سالار تو بن گئے مگر کچےگارے کی دیوار ان کے چلے جانے کے ساتھ ہی دھڑام سے زمین بوس ہوگئی ۔اب ان کی سب اچھائیاں بیدیاں روڈ پر اٹھکیلیاں کرتی نظر آتی ہیں ۔کاش کہ نمبر ون اسلامی سپہ سالار زمین پر ہاتھ صاف کرنے کے یہود ونصاریٰ کے قانون کو ختم کر کے خود کو امر کر دیتے۔

گزشتہ مہینے کا سب سے اہم واقعہ گرفتاربھارتی فوجی کی واپسی تھا ۔بھارتی فوجی 28اور29ستمبر2016کی درمیانی شب کنٹرول لائن عبور کر کے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں داخل ہوا اور اسلحہ سمیت گرفتار ہوگیا ۔یہ وہی رات تھی جس میں بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کا دعوی کیا تھا ۔بھارت کی جانب سے فوجی کی گرفتاری کا واو ویلا کرنے کے باوجود پاکستان خاموش رہا ۔

تین ماہ بعد جب بھارتی فوجی اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر افسران کے خلاف مہم چلائی گئی تو پاکستان نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے بھارتی فوجی کو بھارت کے حوالے کر دیا اور اپنے عوام پر یہ ظاہر کیا گیا کہ بھگوڑا فوجی افسران کے رویہ سے تنگ ہو کر پاکستان کے علاقہ میں آیا تھااور اب اس کو سمجھا بجھا کر واپس کر دیا ہے۔

عوام میں اتنا پوچھنے کی ہمت نہیں کہ جس تاریخ کو فوجی پکڑا گیاتو اسی دن بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کا دعوی بھی تو کر رکھا تھا؟بہر حال پاکستان بھارت پر آج کل بڑا مہربان ہے ۔اسلحہ و بارود لے کر آنے والے فوجی کو تو واپس کردیا مگر غلطی سے کنٹرول لائن پارکرنے والے دو کشمیری طالبعلموں کی رہائی کیلئے بھارت سے بات تک نہ کی ۔

بھارت کے ایک انتہا پسند اور جنگی جنون کے حامل ٹی وی اینکر نے پاکستان میڈیا کو بتایا کہ دو کشمیری طالبعلم بھارت میں بے گناہ قید ہیں . بھارتی میڈیا نے ان کی رہائی کیلئے مہم شروع کر رکھی ہے مگر پاکستانی سفارت خانہ ان کی رہائی کیلئے کچھ نہیں کر رہا ۔مکار ہندوصحافی کی گفتگو کے بعد پاکستانی سفارت خانہ اور دفتر خارجہ نے دھڑادھڑا بیان جاری کرنے شروع کر دیے ۔دو روز خبر کی شہ سرخیاں چلائے جانے کے بعد آخری رسومات ادا کر کے چپکے سے دفن کر دیااور کشمیری طالبعلم جہاں تھے وہیں بے گناہ قید بھگت رہے ہیں۔

جنوری کے آخری ہفتے سوشل میڈیاپر برج الخلیفہ کی تصویر ٹاپ ٹرینڈ بنی رہی ۔دنیا کی بلند ترین عمارت کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر بھارتی پرچم میں رنگا گیا جس پرپاکستان میں طرح طرح کے تبصرے ہو رہے ہیں ۔بعض پاکستانی سیاستدانوں کی جانب سے ایک بار پھر سے پاکستان کے” سفارتی تنہائی“ کا شکار ہونے کی دبی دبی آواز بلند کی جارہی ہے ۔

پاکستان کو ” سفارتی سطح پر تنہا “ کرنے کی دھمکی بھارتی وزیر اعظم نے 15اگست کو لال قلعہ کی دیوار پر کھڑے ہو کر دی تھی ،یہ وہی قلعہ ہے جس پر پاکستان کے جہادی گروہ گزشتہ کئی برسوں سے اسلامی جھنڈا لہرانے کی دھمکیاں دیتے رہے۔ ابھی تک وہاں اسلامی جھنڈا تو نہیں لہرایا جا سکا البتہ بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ برس پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی ضرور دھمکی دی جو کچھ روز شہہ سرخیوں میں رہنے کے بعد اہمیت کھو چکی تھی مگر برج الخلیفہ پر بھارتی ترنگے کی روشنائی نے اسے ایک بار پھر سے شہ سرخیوں میں جگہ دے دی ہے۔

گزشتہ برس وادی کشمیر میں احتجاجی تحریک اور بعدازاں اوڑی حملے اور سرجیکل سٹرائیک کے بعد کشمیر کے محاذ پر سیز فائر معائدہ کی دو طرفہ خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں ممالک نفسیاتی طور پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بھارتی فوجی کی رہائی بھی اس کوشش کا حصہ ہے تھی مگر چند روز بعد برج الخلیفہ کی تصاویر نے ان تمام کوششوں کو رائیگاں کردیا۔

جب تک لال قلعے پر جھنڈے گاڑھنے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں گی تو لال قلعہ کی دیوار سے بھی ایسا ہی ردعمل آئے گا۔ جب تک ایک دوسرے کو تسلیم کرتے ہوئے سیاسی بات چیت کے ذریعے مسائل حل نہیں کیے جاتے تب تک بلی اور چوہے کا کھیل جاری رہے گا اور اس کھیل میں دو طرفہ نقصان ہے۔

اگر ہماری تہذیب و ثقافت ایک ہے تو پھر ہمیں مل کر دنیا میں آگے بڑھنا ہو گا ،دھمکانے اور جھنڈے لہرانے سے کبھی فتح نہیں ہو گی۔ پاکستان یہ تسلیم کرتا ہے کہ افغانستان بھارت کی گود میں بیٹھا ہوا ہے ،ایران کے پاکستان سے زیادہ ہندوستان سے اچھے تعلقات ہیں اوربھارت ایران میں چاہ بہار بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے، سعودی عرب نے نریندر مودی کو سب سے بڑے ملکی اعزاز سے نواز رکھا ہے اور اب متحدہ عرب امارات نے برج الخلیفہ کو بھارتی پرچم میں رنگ کر پوری دنیا کو پیغام دے دیا . اس صورت حال میں‌تو کُل ملا کر کراچی جتنا نان ملٹری کویت ہی واحد ملک ہے جو پاکستان کے ساتھ ہے۔

تمام شورش زدہ اسلامی ملکوں کے مذہبی طبقات ہیں جو پاکستانی جہادیوں کو اپنا رہبر مانتے ہیں، اس صورت حال میں پاکستان کہاں کھڑا ہے ، ملک کو اس بحران سے نکالنے کیلئے جھنڈا برداروں کو ختم کرنا ہو گاورنہ دشمنوں کی دھمکیاں حقیقت بن کر سامنے آتی رہیں گی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے