سماج سے ناراض , نانا پاٹیکر

"اتنی شکتی ہمیں دے نہ داتا , من کا وشواس کمزور ہونا”
1986 , باصلاحیت ہدایت کار "این چندرا” کی فلم "انکُش” سینما اسکرین پر پیش کی گئی….باکس آفس کے مطابق پہلے 5 دن تک اس فلم کی یہ حالت رہی کہ سینما مالکان اس کو اتارنے کی فکر میں لگ گئے , بس چند ٹائم پاس ٹائپ کے لوگ ہی فلم دیکھنے آتے , فلمی پنڈتوں نے اس پر فلاپ کی مہر بھی ثبت کردی تھی…….ابھی بساط لپیٹنے کا صرف فیصلہ ہی ہوا تھا کہ اچانک سینما گھروں کی کھڑکیوں پر فلم بینوں نے ہلہ بول دیا , بس پھر تو فلم وہ چلی کہ بس چلی…..

nana1

سماجی نظام پر جھلایا ہوا , استحصال , ناانصافی , کرپشن , امیری غریبی اور دیگر مسائل سے لڑتا ہوا , "نانا پاٹیکر” عوامی جذبات اور احساسات کا ترجمان بن گیا….

nana2

مروجہ پیمانوں کے لحاظ سے ان میں ہیرو پن بالکل بھی نہیں ہے , معمولی سا چہرہ , چھوٹے چھوٹے بال , داڑھی , وہ کہیں سے بھی ہیرو نہیں دکھتے مگر وہ "ہیرو” بنے اور واقعی میں "ہیرو” دکھے…..

پاٹیکر , جی ہاں , اسی نام سے وہ 01 جنوری 1951 کو مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ کے ایک مڈل کلاس مراٹھی خاندان میں پیدا ہوئے…..والد صاحب چھوٹے سے بزنس مین تھے اسلیے بچپن اور لڑکپن بے فکری میں گزرے….فلموں کا شوق بچپن سے تھا اس لیے والد نے ممبئی کے جے.جے آرٹس کالج بھیج دیا…..

nana3

فن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مراٹھی فلموں میں قسمت آزمائی شروع کردی , چند مہینے دھکے کھائے پھر ایک دن کامیاب ہوئے…..یہ کامیابی مراٹھی نہیں بلکہ ہندی فلم انڈسٹری سے ملی , 1978 کو ان کی پہلی فلم "گمن” ریلیز ہوئی , فلم جس خاموشی سے آئی اسی خاموشی کے ساتھ گزر گئی تاہم ایک فائدہ ہوا , وہ مراٹھی انڈسٹری کی نظروں میں آگئے……

چند سال مراٹھی فلموں سے وابستہ رہے , وہاں ان کی کیا حیثیت رہی میں لاعلم ہوں , مگر 1986 کو این چندرا جب ان کو دوبارہ ہندی میں لائے تو ان کی حیثیت اور اہمیت سے ہر ہندی فلم بین واقف ہوگیا…..
nana5

انکش میں ان کا فن سر چڑھ کر بولتا ہے , ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے "دیوار” , "کالاپتھر” اور "کالیا” کے امیتابھ بچن نے ایک نیا جنم لے لیا ہو……
امیتابھ بچن کی طرح وہ بھی سماج سے لڑتے دکھائی دیے مگر انداز منفرد رہا…..مکالموں کی ادائیگی کا جداگانہ اسٹائل , چہرے کے تاثرات , آنکھوں کی سرخی , ہاتھوں کے اشارے , پڑھا لکھا بے روزگار نوجوان , ناانصافی کا شکار عام آدمی , بے رحم سماجی نظام سے بیزار کرداروں میں انہوں نے خود کو اس طرح ڈھالا کہ اداکاری اور حقیقت کے درمیان تمیز کرنا مشکل ہوگیا…..

nana4

انگار , پرہار اور ترنگا جیسی فلموں میں ان کا کردار مختلف تو "پرندہ” کا وہ بے رحم ولن جو آگ سے ڈرتا ہے ایک الگ شخصیت…..یشونت کا ایک مچھر تو زبان زدعام ہوگیا….”کرانتی ویر” میں بیڑی پینے والا غصیلا نوجوان تو "اگنی ساکشی” میں بیوی کو پیٹنے والا نفسیاتی مریض , جہاں "شکتی” میں وہ ایک اجڈ اور گنوار بن کر سامنے آئے وہاں "راج نیتی” میں انہوں نے ایک شاطر سیاست دان کا بھی دل موہ لینے والا کردار نبھایا……نانا پاٹیکر نے ہر کردار میں ڈوب کر اداکاری کی , ہر کردار سے انصاف کیا… فلم "سلام بمبے” میں منشیات فروش بابا بھی ایک ایساہی لازوال کردار ہے…..

وہ "اپھارن” کے تبریز عالم بنے تو ان کے سامنے اجے دیوگن جیسے کہنہ مشق بھی پھیکے پڑگئے جس طرح "راجو بن گیا جنٹلمین” میں شاہ رخ خان پیچھے رہ گئے تھے……ان کو دیکھ کر لگتا نہیں ہے کہ وہ کامیڈی کرپائیں گے کیونکہ ان کی اداکاری پر غصے اور بیزاری کی چھاپ نمایاں ہے مگر "ویلکم” میں اودھے شیٹھی بن کر انہوں نے تمام اندازوں کو غلط ثابت کردیا….

nana7
نانا کی اداکارانہ صلاحیتوں پر بات کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے….ان کا فنکارانہ سفر جاری ہے , امید ہے وہ مستقبل میں ایک بار پھر فلم بینوں کو چونکا دینگے….

یہ تحریر ذوالفقار علی زلفی کی فیس بک وال سے لی گئی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے