سوشل میڈیا کے جوان اور ResistanceIcon

اپ سوشل میڈیا پر ہیں تو اور اگر پاکستانی ہیں تو آپکو سوشل میڈیا کی جنگ میں تین قسم کے مسئلے یا کہہ لیجئے جنگی محاذ دیکھنے کو ملیں گے۔

ایک تو ہماری نوجوانوں کے مسائل ہیں اور وہ اپنے مسائل کا خیر حل تو پیش کرنے میں ناکام ہی ہیں بس ادھر کی اُدھر لگانے والا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ، چھوٹی موٹی دھمکیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے کام چلا کر جنگجوؤں کی فہرست میں کھڑے ہیں۔

ہمارے وطن کی بات کیجئے تو سب سے پہلے اپکو دو قسم کے الفاظ کا سامنا ہوگا ، (یوتھیوں اور پٹواریوں) یہ وہ الفاظ ہیں جو استعارہ ہیں ایک دوسرے سے اظہار برات کا ۔ یہ نوجوان سارا دن اور ساری رات ایک دوسرے کو محلے کی عورتوں کی طرح طعنے دینے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں اور ان دونوں میں ایک قدر مشترک ہے وہ یہ کہ مجال ہے کہ کسی کو بھی شرم آتی ہوتی ۔ مقصد دل آزاری نہیں نہ ہی کسی کو خراب کہنا ہے میں تو وہی لکھ رہا ہوں جو دیکھتا ہوں ، اور پھر طوفان بدتمیزی کا یہ حال ہے کہ پروفیسرز سے لیکر اسٹوڈینٹ تک اور تقریبا ہر قسم کے افراد ایسی ایسی پوسٹیں کر رہے ہوتے ہیں کہ دیکھ کر یہی کہہ سکتا ہوں ۔۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی ، اپنے جزبات میں اپنے عہدے اور مرتبے کو بھی بھول جاتے ہیں اور وہ وہ لغویات ایک دوسرے کی جانب بھیجتے ہیں کہ عام شہری یقینا پڑھ کر ہے گندی محسوس کرے۔ ان میں کچھ خاص دل جلے ہیں جو اپنے قائد سے وفاری نبھانے کیلئے ان کے جلسے جلسوں میں شرکت کرتے ہیں انکے نام کی قیمصیں پہنتے ہیں اور ایک دوسرے کا سامنا ہو جائے تو دست و گریباں تک بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ ٹک ٹاک سے وی لاگ تک تمام قسم کی ویڈیوز بناتے ہیں اور چند ایک ان میں سے اپنی اپنی پارٹی کے مرد میدان قرار پاتے ہیں۔

دوسری طرف چند دن پہلے ہمارے ملک میں لال لال لہرایا اور سوشل میڈیا سے شمال سے جنوب تک کے جوانوں نے اس رنگ کی لالی یا سرخری لگانی کی کوشش کی ، کچھ نے تو خود ایسا اس رنگ میں رنگا کہ یوں محسوس ہوا انقلاب آیا ہی آیا لیکن وہ بھی جھاگ کی طرح بیٹھ گیا ایک واقعہ اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں پیش آیا ایک جوان لال رنگ میں رنگین ہوگیا اور دنیا سے منہ موڑ گیا ۔

اب کی بار سوشل میڈیا کی جنگ ملکی سرحدوں سے بڑھ گئی ہے اور پڑوسی ملک بھارت میں ہونے والے مظاہروں اور مسلم شہریت کے خاتمے کیخلاف بل سے زیادہ طلباء پر حملے اور انکی مار پیٹ پر مرکوز ہے بھارت میں جاری مظاہرے خواہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یا علی گڑھ یونیورسٹی میں یا پھر ملکی کے گوش و کنار میں سوشل میڈیا پر جوانوں کا ایک طوفان انکا طرفدار نظر آرہا ہے ۔۔ بھارت میں اس وقت مسلمان ہونا سب سے بڑا جرم ہے۔ بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے طلباء کے ہاسٹلوں میں گھس گھس کر انکو مار رہے انکو حوالات میں بند کر رہے ۔ بھارتی فورسز بھی کمال کی ہیں جب دشمن ملک میں نہ گھس سکے تو اپنے ہی دیش کے طلباء کے ہاسٹلز میں گھس کر مار پیٹ شروع کر دی.

دونوں ملکوں کے ایوانوں میں بھی تقاریر میں ایک چیز مشترک نظر آئی اور وہ تھی قائد اعظم محمد علی جناح کا دو قومی نظریہ یہ محمد علی جناح نے جو مسلمانوں کیلئے الگ مملکت کے وجود کی بات کی تھی وہ بالکل درست تھی۔

سوشل میڈیا کے جوانوں #ResistanceIcon کو ضرورت پڑی ہی رہتی ہے ، اور آخری دونوں آئیکون لڑکیاں تھیں۔ جوانوں نے آخر کا چی گویرا اور ان جیسے دیگر کو چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں جوان قیادت کو اپنا آئیکون ماننا شروع کر دیا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے