شنگھاہی درامدی ایکسپو دنیا کو باہمی تعاون کی جانب گامزن کرنے کیلئے پر عزم

چین کی پہلی بین الاقوامی درامدی ایکسپو کا انعقاد رواں مہینینومبر5-10کے مابین چین کے شہر شنگھاہی میں کیا گیا، ایکسپو کے انعقاد کے حوالے سے چینی میڈیا گروپ پیپلز ڈیلی میں ایک آرٹیکل بعنوان، گئوء جپنگ،)باہمی تعاون کے فروغ کیلئے چین کی مخلصانہ جدوجہد( شائع ہوا، اس آرٹیکل کے مندرجات میں جو امور اور عوامل اجاگر کیئے گئے وہ درج زیل ہیں۔ چین کی پہلی بین الاقوامی درامدی ایکسپو کے عالمی اقتصادی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

آج عالمی معیشت بہت سے چیلنجز سے نبر آزما ہے اور یکطرفہ تحفظ پسندانہ پالیسز کے سبب عالمی معیشت ایک غیر یقینی صورتحال اور غیر مستحکم عوامل سے دوچار ہے۔ اس پیچیدہ صورتحال کے پسِ منظر میں چین نے دنیا میں سب سے پہلے ایک عملی اور زمہ درانہ کردارادا کرتے ہوئے دنیا کیساتھ اپنے ڈیویلپمنٹ تجربات کو بانٹتے ہوئے دنیا کے ترقی پزیر ممالک کو اپنے ڈیویلپمنٹ پلان کا حصہ بنانے کیلئے اور دنیا کے ترقی پزیر ممالک کو ڈیویلپمنٹ اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے انہیں ایک مکمل لائحہ عمل فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، اس طرح سے چین نے عالمی سطع پر ایک زمہ دار عظیم قوم ہونے کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔

چین کی پہلی بین الاقوامی درامدی ایکسپو کا انعقاد چین میں اصلاحات اور کشادگی پر مبنی پالیسز کے 40سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا ہے اس حوالے سے چین کا بیرونی دنیا کو چینی مارکیٹ تک رسائی مہیا کرنے کے حوالے سے شنگھاہی درامدی ایکسپو چین کا بیرونی دنیا کے لیے اپنی مارکیٹ مہیا کرنا ایل عملی نمونہ ہے اور چین ایکسپو کے انعقاد سے دنیا کو اپنے ڈیویلپمنٹ تجربات اور اصلاحات سے مستفید کرنے کے لیے آج پر عزم طریقے سے ایک نیا آغازفراہم کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔

آج سے 40سال قبل عالمی بینک کے معیار کے مطابق چین کا فی کس جی ڈی پی156ڈالر تھا جو کہ افریقی ممالک کے فی کس کے مقاملے میں ایک تہائی سے بھی کم تھا، کیونکہ اس وقت افریقی ممالک کے جنوبی صحارا میں فی کس جی ڈی پی کی شرح490ڈالر تھی۔ لیکن صرف چند عشروں میں ہی چین سآج دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے، آج چین دنیا کا ضروریاتِ زندگی کی خریدو فروخت کا سب سے بڑا خریدار ہے اور غیر ملکی زرِ مبادلہ کے زخائر کے حوالے سے چین دنیا میں سرِ فہرست ہے۔ چین کا غیر ملکی تجارتی حجم سالانہ کی شرح کے حوالے سے14.5فیصد کے تناسب سے بڑھ رہا ہے۔

چین نے گزشتہ چار عشروں میں بہتر پلاننگ اور اصلاحات کی بدولت ملک کی ستر کروڑ آبادی کو غربت کی انتہائی حالت سے نکال کر انکے معیارِ زندگی کو بہتر کیا ہے جو اس عرصے میں دنیا کی مجموعی آبادی کا جو غربت کی انتہائی سطع پر باہر نکالی گئی ہے ستر فیصد بنتی ہے۔ آج چینی معاشرہ تنگ دستی کی صورتحال سے باہر نکل کر خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے اور غربت سے باہر نکل کر مڈل کلاس طبقے میں شمار ہوتا ہے۔ دوسری جانب چینی معیشت برامدات پر انعصار کرنے کی بجائے آج چینی معیشت درامدات اور برامدات میں ایک مستحکم اور پائیدار توازن کیساتھ معیشت کو استحکام کی جانب لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ اور کسی بھی بڑے ملک کے لیے معاشی استحکام اور ڈیویلپمنٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے یہ ایک قدرتی امر ہے۔ آج چین عالمی سطع پر اقتصادی عوامل اور اوامر کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ چین عالمی سطع پر وسائل کو موثر انداز میں مختص کرنے کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اور وسائل کی بہتر انداز میں تقسیم سے پیداواری عوامل کوموثر انداز میں گردش کو یقینی بنانے کے حوالے سے کوشاں ہے۔ چین عالمی مارکیٹ کے انضمام کے حوالے سے عوامل کو اجاگر کر رہا ہے جس سے چین کو نہ صرف ایک مستحکم سپلائی نیٹ ورک میئسر آیا ہے وہیں چین کے دیگر ممالک کیساتھ مربوط اقتصادی اور تجارتی روابط سے عالمی تجارت میں ایک نمایاں کردار واضح ہوا ہے۔ ان عوامل سے واضح ہوتا ہے کہ ایک ملک کی جانب سے کشادگی پر مبنی پالیسز سے نہ صرف اسے فاہدہ پہنچتا ہے بلکہ اس کی مارکیٹ کی کشادگی سے دیگر چھوٹے بڑے ممالک بھی اسی طرح فاہدہ حاصل کرتے ہیں ۔

اس ضمن میں دنیا کے ہر ملک کے شہری کی یہ خواہش ہے کہ اقتصادی گلوبلائزیشن کے فواہد اسے بھی حاصل ہوں اور سماجی سطع پر ہر طبقے کے لوگ ان عوامل سے استعفادہ حاصل کر سکیں ، یوں شنگھاہی درامدی ایکسپو کے انعقاد سے چین نہ صرف اپنے لیے ڈیویلپمنٹ تسلسل کو یقینی بنا رہا ہے بلکہ عالمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے ایک پلیٹ فارم کی فراہمی کو بھی یقینی بنا رہا ہے تاکہ عالمی اقتصادی صورتحال کو موجود چیلنجز سے باہر نکالا جا سکے۔

یوں شنگھاہی درامدی ایکسپو کے فواہد جہاں چین کو حاصل ہونگے وہیں تمام تر دنیا ان ثمرات سے فاہدہ اٹھائے گی۔ چینی حکام کے مطابق چین آئیندہ پندرہ سالوں میں بیرونی دنیا سے مجموعی طور پر 24ٹریلین ڈالر کی مصنوعات درامد کریگا۔ اس طرح سے چین کی وسیع وعریض مارکیٹ سے بیرونی دنیا بہتر انداز میں استعفادہ کرتی رہیگی۔ واضح رہے کہ شنگھاہی درامدی ایکسپو کے موقع پر جاپان، جرمنی اور فرانس کی جانب سے اپنی ملکی مصنوعات کی نمائش کے لیے بالترتیب 1500,,3100, 5000مربع میٹر قطعہ اراضی میں اسٹالز لگائیں گئے۔

دریں اثنائ، فرانس کی 69انٹر پرائسز، اور امریکہ سے انٹر نیٹ، آٹوز، ہوم اپلائینسز، مینوفیکچرنگ اور زرعی مصنوعات کی کمپنیز نے شنگھاہی درامدی ایکسپو میں اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے اسٹالز کا انعقاد کیا۔ اس طرح سے دنیا بھر کے ممالک سے 3000بین الاقوامی کمپنیز نے شنگھاہی ایکسپو میں شرکت کی، اور سینکڑوں کمپنیز کی جانب سے ابھی سے آئیندہ سال منعقد ہونے والی چین کی درامدی ایکسپو میں شرکت کے حوالے سے رجسٹریشن کروا دی ہے۔

دوسری جانب چین نے دنیا کے ترقی پزیر ممالک کو ایکسپو میں شرکت اور اپنی قومی مصنوعات کی تشہیر کے حوالے سے منعقد اسٹالز کی فیس نہ لینے کا اعلان کیا تاکہ ان ترقی پزیر ممالک کی کمپنیز کو عالمی نیٹ ورک کا حصہ بنانے کے حوالے سے ترویج حاصل ہو اور یہ ملک اور انکی کمپنیز عالمی گلوبلائزیشن کے ثمرات حاصل کر سکیں،شنگھاہی درامدی ایکسپو کا انعقاد غیر معمولی سکیل پر کیا جا رہا ہے، چین اس ایکسپو کے زریعے سے دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ چین عالمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے تحفظ پسندانہ پالیسز کا ناقد ہے اور دنیا میں عالمی معیشت کی مضبوطی اور استحکام کا خواہاں ہے، یوں چین دنیا میں کثیر الجہتی تجارتی نظام قائم کرنے کا خواہاں ہے تاکہ عالمی سطع پر آزادانہ تجارت کو فروغ ہو، اور تحفظ پسندانہ تجارتی پالیسز کے برعکس عالمی معیشت کو ترویج حاصل ہو۔ اس طرح سے چین شنگھاہی درامدی ایکسپو کے انعقاد سے عالمی معیشت کے استحکام اور مضبوطی کو استوار کرنے کیلئے پر عزم ہے۔

واضح رہے کہ گوئو جپنگ پیپلز ڈیلی کیلیے چین کی جانب سے عالمی مسائل اور چیلنجز کے حوالے سے چین کے موقف کی طرح اہمیت رکھتا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے