شہزادہ سلیم بمقابلہ با با جان

گلگت بلتستان میں شہزادہ سلیم ۔۔ معاف کیجیے۔۔ پرنس سلیم خان کو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں پہنچانے کی راہ ہموار کرنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف آج ہنزہ میں رونق افروز ہوں گے۔ہنزہ کی موجود نشست پرنس سلیم کے والد میر غضنفر علی خان کے گورنر بننے کے بعد خالی ہوئی ہے۔۔ میر غضنفر علی خان گرچہ گورنر کے اعلیٰ منصب پر فائز ہیں مگر پیری کے دن بھی گن رہے ہیں۔۔انھیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ ا ن کے خاندان کو کسی مضبوط سیاسی سہارے کیلئے خاندان میں سے ہی کسی کے آگے لانا ضروری ہے ۔۔ اس لئے سوسست بارڈر پر ایک عرضہ تک تجارتی راہوں کے مسافر پرنس سلیم کو سیاست میں لانے اور اپنا گدی نشین بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔۔

سیاسیات کے کھوجی یہ خبر بھی دے رہے ہیں کہ پرنس سلیم کو قانون ساز اسمبلی میں ضمنی انتخابات کے زریعے لانے کی ایک وجہ ۔۔ انھیں ایوان کے آداب ، طور طریقوں اور مسند تک پہنچے کیلئے غلام گردشوں سے روشناس کرانا ہے۔۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ آئندہ مدت میں اگر مسلم لیگ ن دوبارہ جیت گئی تو پرنس سلیم خان حافظ حفیظ الرحمان کی جگہ بھی لے سکتے ہیں۔۔ہنزہ میں عوامی ورکرز پارٹی کا امیدواربابا جان جو عوام میں سے ہے اور مزدور طبقہ کے علاوہ سول سوسائٹی کی اکثریت کا امیدوار سمجھا رہا ہے۔۔ وزیراعظم کا دورہ ایسے اہل امیدوار کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔۔ وزیراعظم نواز شریف جو مسلم لیگ ن کے سربراہ بھی ہیں۔۔ وہ خود انتخابی مہم چلانے پہنچ رہے ہیں۔۔ ظاہر ہے ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کریں گے اور مقامی لوگوں کو سبز باغ بھی دکھائیں گے کہ پرنس سلیم خان جیت گئے تو پھر ہنزہ میں دودھ کی نہریں بہادیں گے۔۔

کوئی الیکشن کمیشن سے پوچھے کہ کیا انتخابی حلقے میں وزیراعظم کا دورہ اور ترقیاتی اعلانات ضابطہ اخلاق کی کسی شق کی نفی کرتے ہیں ؟۔۔اگر ایسا ہے تو پھر اس خلاف ورزی پر بولے گا کون؟۔۔یقینا باباجان تو زیادہ سے زیادہ احتجاج کریں گے یا ان کے جلسے میں کچھ لوگ تقاریر کرکے غصہ ٹھنڈا کردیں گے۔۔ اصل موازنہ تو مقامی لوگوں کو کرناہے کہ عوام اور علاقے کی خدمت کون بہتر کرسکتاہے۔۔کیا سیاسی جانشین تخلیق کرنا ہے یا عوام میں پہلے سے موجود عوام کی بات کرنے والوں کو آگے لانا ہے۔۔وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے شیڈول میں انتخابی مہم میں شرکت شامل ہے۔۔ ،ہنزہ کو قانون ساز اسمبلی کی اضافی نشست دینے کے اعلان کے علاوہ دیگر اہم اعلانات بھی متوقع ہیں۔کتنا ہی بہتر ہوتا کہ نواز شریف ترقیاتی اور علاقے کے مفاد میں یہ اعلانات انتخابی مہم سے پہلے کردیتے یا انتخابات کے بعد ۔۔ مگر ہمارے ہاں ایسی روایت ابھی پنپ ہی نہیں سکی۔۔

کوئی نواز شریف کے دورے کے خلاف بات کرے گا تو۔ پرویزرشید صاحب کی کمان میں نشتر موجود ہیں سامنا کرنے کیلئے تیار ہو جائے۔۔ہنزہ کی موجودہ نشست میر غضنفر علی خان کے گورنر بننے کے بعد خالی ہوئی تھی جس پر 28 مئی کو ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ ہوگی ۔میر سلیم خان موجودہ گورنر کے صاحبزادے اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر ہیں۔ وزیر اعظم اس دورے کے دوران گلگت بلتستان کونسل کے نو منتخب ممبران سے حلف بھی لیں گے اور دنیور میں اسپیشل کمیو نیکیشن آرگنائزیشن کی فائبر آپٹیکل پروجیکٹ کا بھی افتتاح کریں گے۔وزیر اعظم کے دورے کی کرامات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔۔ دورے کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے گلگت شہر کو سیل کرنے اور تمام کاروباری مراکز ،بنکوں اورتعلیمی اداروں کو بند کر نے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں تاکہ وزیر اعظم جب قدم رنجہ فرمائیں تو کوئی سیکورٹی کا ایشو ان کے پائے استقلال میں لغزش کا سبب نہ بنے ۔۔ سیکورٹی خدشات کا یہ عالم ہے کہ مقامی صحافیوں کو بھی وزیراعظم سے دور رکھا گیا ہے۔۔وزیر اعظم کے اس دورے سے ہنزہ اور مقامی لوگوں کو کتنا فائدہ ہوگا یہ تو وقت بتائے گا لیکن کارروبارجام ہونے لے کاروباری طبقہ کو کروڑوں کی پھکی پڑے گی ۔۔عالی جاہ کی آمد آمد ہے اس لئے ایف ایس سی کے امتحان دینے والے طلباء وطالبات بھی آج امتحانی پرچے دینے سے قاصر رہیں گے، وزیر اعظم کے دورہ کے پیش نظر گلگت کی کھنڈرات نما سڑکوں کا نصیب جاگاہے اور راتوں رات مرمتی کام بھی رات گئے تک جاری تھا اور شاہانہ پروٹوکول دینے کے انتظامات بھی مکمل کر لئے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے