صد سالہ اجتماع کی حقیقت

یہ ہے کہ جمعیت علما اسلام جمعیت علما ہند کا ہی تسلسل ہے کیونکہ وہ جمعیت علما اسلام جو جمعیت علما ہند کے مقابلے میں مسلم.لیگ کی حمایت میں بنائی گئی تھی پاکستان بننے کے ساتھ ہی اپنا مقصد وجود کھو بیٹھی اور مولانا شبیر احمد عثمانی کی وفات کے ساتھ ہی معدوم ہوگئی…ویسے بھی دیوبند کے تھانوی فکر کے طبقے کا رجحان عملی سیاست سے زیادہ علمی اور روحانی میادین کی طرف زیادہ تھا…

جمعیت علما ء ہند پاکستان میں ظاہر ہے اس نام سے تو کام کر نہیں سکتی تھی اور یہ قدیمی نام چھوڑ بھی نہیں سکتی تھی کیونکہ ناموں کے ساتھ تاریخ کا تسلسل جڑا ہوا ہوتا ہے…جمعیت علما پاکستان کے نام سے پہلے ہی ایک جماعت موجود تھی …سو اسے اپنے ہی حریفوں کا نام اختیار کرنا پڑا جو بہر حال ان کے بہت سارے میدانوں میں ہم رکاب رہے تھے…

اب سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ جمعیت علما اسلام جمعیت علما ہند کا تاسیسی جشن کیوں منارہی ہے؟ جب کہ جمعیت علما ہند پاکستان کے قیام کی سخت مخالف جماعت تھی…
اس کا جواب یہی دیا جاسکتا ہے کہ جمعیت علما اسلام کی جدوجہد کا اصل میدان قیام پاکستان کی مخالفت نہیں تھی بلکہ فرنگی استعمار سے اپنے اس ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کرنا تھی جس ہندوستان کو مصور پاکستان علامہ اقبال بھی سارے جہاں سے اچھا سمجھتے تھے.

قیام پاکستان کا ایشو تو بہت بعد کی بات ہے جبکہ علما کی یہ جدوجہد اس وقت سے جاری تھی جب ایسٹ انڈیا کمپنی سے اقتدار فرنگی استعمار کو منتقل ہوکر ہندوستان کے ماتھے پر غلامی کی مہر لگا دی گئی تھی….

جدوجہد کی یہ طویل تاریخ کس طرح مسلح جدوجہد سے آئینی اور جمہوری جدوجہد میں تبدیل ہوئی یہ ایک بہت طویل داستان ہے….
صرف قیام پاکستان کی مخالفت کو بنیاد بنا کر اس جماعت کی فرنگی استعمار کے خلاف شاندار جدوجہد کو بھلادینا بے وفائی کا ایک ایسا استعارہ ہے جس میں ہمارا جواب نہیں.
میرا بس چلے تو ان غیر مسلم حریت پسند مجاہدوں کے بھی مجسمے نصب کردوں جو ہمارے حصے میں آئے ہوئے ہندوستان (موجودہ پاکستان) سے تعلق رکھتے تھے…

ان علما کی تابناک جدوجہد نہ ہوتی تو ہم تو وہ قوم بن چکے تھے جس نے انگریزوں کی کاسہ لیسی کو اپنا تقدیر سمجھ کر قبول کرلیا تھا….یہاں کے بڑے بڑے نامی گرامی جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی تاریخ پلٹیں تو بے اختیار منہ میں پانی بھر آئے ، ان کے اوپر تھوکنے کیلئے…انگریزوں کی مخبری اور چاپلوسی جن کا شیوہ اور مسلمانوں کو ان کے اقتدار کی طولانی کیلئے استعمال کرنا جن کا وظیفہ تھا….اخ تھو….

انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ہم ان مجاہدین آزادی کو سلام پیش کریں جنہوں نے ہندوستان کی آزادی کی جنگ لڑی..جیلیں کاٹیں کوڑے کھائے، جان سے گئے مگر آزادی کے حصول کی شمع جلائے رکھی…واللہ یہ نہ ہوتے ….ہم مسلمان ہندئوں کے طعنوں سے مر جاتے.
ان کا خلوص بے داغ، ان کی جدوجہد تابناک، اور ملت اسلامیہ سے ان کی وفاداری ہر شبے سے پاک تھی…ان کا دل دردمند پورے عالم اسلام کے زخموں پر خون کے آنسو روتا تھا….خون کے یہ آنسو ہمیں جہاں اقبال کی نظم میں ملتے ہیں وہاں مولانا آزاد کا نثر بھی اس سے سرخ نظر آتا ہے.

جن لوگوں کے شدت خلوص کا یہ عالم ہو کہ قیام پاکستان کے بعد پاکستان کو مسجد سے تشبیہ دیں اور برملا کہہ اٹھیں کہ مسجد کے بننے نہ بننے، کیسا بننے اور کہاں بننے پر اختلاف جائز ہے مگر بن جانے کے بعد اس کی مخالفت حرام ہے ایسے لوگوں کو قیام پاکستان کا مخالف بتا کر مسلسل ذلیل کرنا پرلے درجے کی بے انصافی اور شقاوت ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے