ظفر حجازی 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے گرفتار چیئرمین ظفر حجازی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ایف آئی کی جانب نے مقامی عدالت سے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کا دس روزہ ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی تھی۔

کیس کی سماعت سینئر سول جج محمد شبیر نے کی، سماعت کے دوران ظفر حجازی کے وکیل عاضد نفیس نے اپنے موکل کو دس روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دو ماہ تک انکوائری ہو چکی اب مزید ریمانڈ کی کیوں ضرورت پڑ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کے موکل کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں جبکہ کل سے ظفر حجازی کی شوگر ہائی ہے اور انہیں گردوں کا بھی مسئلہ ہے۔

ظفر حجازی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو ایمبولینس کے ذریعے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) ہسپتال سے عدالت لایا گیا جس کی گواہی پمز کی ایک ڈاکٹر نے عدالت میں دی۔

ایس ای سی پی کے گرفتار چیئرمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو ناکردہ گناہوں کی سزا مل رہی ہے۔

سینئر سول جج محمد شبیر نے پمز ہسپتال سے ظفر حجازی کی میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ پڑھنے کے بعد ہی ریمانڈ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

تاہم محمد بشیر نے ظفر حجازی کی میڈیکل رپورٹ پڑھنے کے بعد انہیں صحت یاب قرار دے کر چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔

جس کے بعد ایف آئی اے ظفر حجازی کو لے کر روانہ ہوگئی، انہیں ایمولینس میں لے جایا گیا۔

یاد رہے کہ 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 5 روز (یعنی 21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی، تاہم گذشتہ روز انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا تھا۔

اس سے قبل 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر حجازی کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔

19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔

چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔

ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے