عمران تیرا شکریہ۔۔

یہ وقت بھی آنا تھا۔۔ ایک عام رپورٹر۔۔ بیٹ رپورٹر، جسے شودھر سمجھ کر۔۔ وزیر اعظم میڈیا سیل نے کبھی بھی خبر بھیجنے کی بھی زحمت نہیں دی تھی، بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی خبر بھی اپنے دوستوں کے ذریعہ بریک کرواتے تھے، بڑے سے بڑے صحافی وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر میں بیٹھنے کو ترستے رہے، ان کا شکوہ ہوتا تھا کہ بیٹ ان کی ہے مگر سیر و تفریح کوئی اور کر جاتا ہے۔

وزیر اعظم کے بیٹ رپورٹرز یہ سب کچھ اس وقت سے برداشت کر رہے تھے جب سے ہمارے محبوب وزیر اعظم نے ایوان وزیر اعظم میں قدم رنجہ فرمایا۔۔۔ کیا جاہ و جلال ہے اپنے وزیر اعظم کا ۔۔ ایک عوامی وزیر اعظم ہیں ، جہانگیری انصاف پر یقین رکھتے ہیں جب بھی کسی نے زنجیر عدل ہلائی فوراً اس کو وزیر اعظم ہاؤس بلوایا گیا اور پھر اس کی ایسی حالت کی کہ وہ زنجیر عدل آئندہ ہلانے کے قابل نہیں رہا۔اس لیے کیسے کسی غلام بیٹ رپورٹر کو اپنے محل میں گھسنے کی اجازت دیتے۔

ہمارے ساتھیوں کے ساتھ مزید یہ ہاتھ ہوتا رہتا مگر اپنے کپتان خان نے جونہی ہمارے محبوب وزیر اعظم کی لیکج کے بعد ۔۔ معاف کیجئے گا پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کا نام شامل ہونے کے بعد احتجاج کرنے کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ سچی مچی احتجاج کرنے بھی پہنچ گئے تو وزیر اعظم کے میڈیا سٹاف کو معلوم ہوا کہ بیٹ رپورٹرز نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔

وہ بھی کیا کریں۔۔ ایک ڈی ایم جی افسر کو کیا معلوم کہ پریس یا میڈیا کیا ہوتا ہے ، ان کے لیے تو یہ لوگ صرف کیڑے مکوڑے ہیں ۔۔ صحیح ہے ناں جناب ۔۔ جب آپ کی لائن ڈائریکٹ افسران یا مالکان کے ساتھ فٹ ہو۔۔ تو پھر ان گھٹیا لوگوں کے منہ کیوں لگا جائے۔۔ لیکن صدقے جاؤں اپنے کپتان کے ، اس کے احتجاج کی بدولت آج وہ دو دو ٹکے کے بیٹ رپورٹرز نہ صرف وزیر اعظم کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہیں بلکہ ان لوگوں کی ہمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ ہمارے محبوب وزیر اعظم کے باقاعدہ ساتھ کھڑے ہوکر سیلفی بھی بناتے ہیں۔۔

اس سے قبل تو اپنے وزیر اعظم اعلیٰ افسران کے علاوہ صرف اے پی این ایس ، سی پی این ای یعنی میڈیا مالکان کی تنظیموں سے ہی ملاقاتیں کرتے رہے ہیں اور ان غریب میڈیا مالکان کو اپنی تنظیم بنانے کے لیے پلاٹ بھی دیا، غریب مجیب الرحمن شامی کی درخواست پر اے پی این ایس کو پانچ کروڑ روپے بلڈنگ بنانے کے لیے بھی دیئے گئے۔

جب کپتان نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو پارلیمنٹ نے کپتان کا شکریہ ادا کیا کہ اس دھرنے کی بدولت وزیر اعظم نے پارلیمنٹ اجلاس میں آنا شروع کر دیا، آج میں وزیر اعظم بیٹ رپورٹرز کی جانب سے کپتان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے صرف دو تین جلسے ہی کیے ہیں مگر وزیر اعظم کے میڈیا سٹاف نے بیٹ رپورٹرز کو لفٹ کرانی شروع کردی۔۔شکریہ عمران خان۔

کپتان خان کے جلسوں کا فائدہ ٹینٹ سروس والوں کو بھی ہوا، ڈی جے بٹ ہو یا پھر جٹ۔۔۔ ڈی جے ڈی جے ہوتا ہے، اس لیے ساؤنڈ سسٹم لانے والے ڈی جے اور ٹینٹ سروس والے بھی شکریہ عمران خان کا نعرہ لگا رہے ہیں۔

جلسے ہوتے ہیں تو نجی ٹی وی چینل کی بھی موج ہوتی ہے، کوریج زیادہ اچھی کرنے پر اشتہارات کا تحفہ بھی ملتا ہے۔۔ اس لیے غریب میڈیا مالکان بھی شکریہ عمران خان کہتے ہیں ایک تو کپتان کے سنائے لطیفوں اور جگتوں کے طفیل ریٹنگ بھی بڑھتی ہے اور اشتہارات کا معاوضہ بونس کے طور پر الگ سے۔۔

ایک اور شکریہ ان نوجوانوں اور پٹھان مزدوروں کی جانب سے بھی ۔۔۔ جو اندھیری رات کے جلسے میں خواتین کے انکلیوژر میں داخل ہوتے ہیں اور محفل کا خوب لطف اٹھاتے ہیں۔ پہلے تو چینل یہ سمجھتے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اب آئی کہ آئی۔۔ جب دیکھا کہ یہ بیل منڈھے چڑھتے نظر نہیں آتی تو اب خواتین انکلیوژر کی ویڈیو بھی چلا لیتے ہیں جو پہلے کبھی نہیں چلائی۔۔ اس کے باوجود ان نوجوانوں کی جانب سے شکریہ عمران خان۔۔

آخر میں ایک عجیب و غریب سا شکریہ ۔۔ ہمارے محبوب وزیر اعظم کی جانب سے ۔۔۔کہتے ہیں پہلے میں اکیلا پانامہ لیکس میں تھا، اب عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں بھی اس لیکج کی زد میں آگئی ہیں جس کے بعد اب ظاہر ہے اکیلے وزیر اعظم کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔۔ جو صفائی کے کلمات نواز شریف کے تھے کہ میرے بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں، وہی وضاحت اب اپنے معصوم جہانگیر خان ترین بھی دے رہے ہیں اور عبدالعلیم خان بھی اسی کی زد میں ہیں۔۔ اس لیے اب ہتھ ہولا ہی رکھا جائے گا، اپنی اے ٹی ایم اپنے ہاتھوں کون برباد کرتا ہے۔۔ اس لئے نواز شریف کی جانب سے بھی ۔۔۔ شکریہ عمران خان۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے