’’عہدِ کم ظرف‘‘

شخصیت پرستی قابل نفرت ترین رویوں میں سے ایک ہے اور اگر مقابل وطن پرستی ہو تو شخصیت پرستی قابل نفرت ترین سے بھی آگے نکل جاتی ہے جسے بیان کرنے کے لئے کسی ڈکشنری میں کوئی لفظ موجود نہیں اور کچھ لوگ تو شاید شخصیت پرستی کی آڑ میں بھی مفاد اور موقع پرستی ہی کا کھیل کھیل رہے ہوتے ہیں۔ انہیں سچائی نہ دکھائی دیتی ہے نہ سنائی دیتی ہے۔ یہ کبھی ملک کبھی ترقی کبھی جمہوریت کے نام کی دہائی دیتے دیتے ساری حدیں پھلانگ کر نا اہلی کی حدود میں داخل ہو جاتے ہیں لیکن ان پر لفظ اور کاغذ کیوں ضائع کریں جو خود ضائع ہونے کو ہیں۔البتہ چند عنوان ایسے ہیں جو ہر زبان پر ہونے کے سبب نظر انداز نہیں کئے جا سکتے اس لئے ان کا پوسٹ مارٹم بہت ضروری ہے۔

سازشبحرانتصادم (آخری دم تک لڑوں گا)جے آئی ٹی پر تنقیدسازش کیا ہے؟ اس کا اس سے بہتر جواب ممکن ہی نہیں کہ یہ الزام اس قابل بھی نہیں کہ اس کا جواب دیا جائے یا اس پر تبصرہ کیا جائے۔ ’’سازش‘‘ کی سمری صرف اتنی ہے کہ میاں، بیگم، ہمشیرہ، بھائیوں، چاچے، بھتیجوں کے بیان آپس میں ملنا تو دور کی بات، ایک دوسرے سے یکسر الٹ اور متصادم ہیں۔ تلاشی پر مال مسروقہ کا کھرا بلکہ کھرے مل چکے اور ’’کھوجی‘‘ اپنی ذمہ داری سے انصاف کر رہے ہیں تو چیخنا چلانا کیسا؟ اور یہ کیا لاجک ہے کہ باہر والی جیبوں کی تلاشی لیتے لیتے خفیہ جیبوں تک کیوں جا رہے ہیں۔ ایک واردات دوسری کی طرف اشارہ کرے گی تو بیچارہ ’’کھوجی‘‘ کیا کرے؟ اسے سازش نہیں سپریم کورٹ کے احکامات پر دیانتدارانہ اور دلیرانہ عملدرآمد کہتے ہیں۔رہ گیا ’’بحران‘‘ تو ایک خاندان کے اپنے پیدا کردہ بحران کو پاکستان کا بحران بنا کر پیش کرنا مناسب نہیں۔

ستے خیراں ہیں۔ بادل چھٹ رہے ہیں، اندھیرے کٹ رہے ہیں۔ اوپر سے نیچے دائیں سے بائیں صفائی ہو جائے۔ کرپشن اپنی ہر شکل میں گہری دفن ہو، قانون کی حکمرانی محض زبانی جمع خرچ نہ رہے، میرٹ معتبر ترین قرار پائے، بیمار ادارے پوری طرح صحت یاب ہو جائیں تو ممکن ہے چند سو یا چند ہزار مکھیاں، مچھر، مردار خور تو تلف ہو جائیں۔۔۔ کروڑوں لوگ پُر سکون اور آسودہ ہو جائیں گے۔ اگر میرا ’’منتخب‘‘ کردہ چوکیدار چور نکلے تو کیا میں اپنے انتخاب کو چاٹوں؟جہاں تک تعلق ہے تصادم کا تو اس کے لئے ’’دم‘‘ چاہئے اور یہاں ’’دم‘‘ سے مراد ہے اخلاقی قانونی دم جس کا دیوالیہ نکل چکا اور ’’قرقی‘‘ سر پر ہے، ہر واجب قرض چکانا ہو گا۔JITپر تنقید جاری رکھو لیکن اس نے جن وارداتوں، تضادات اور واقعاتی شہادتوں کے انبار لگائے، انہیں بھی دربار میں زیر بحث لائو اور بلی دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہ کرو۔ کس قارون شریف نے کس سال کتنا ٹیکس جمع کرایا اور کن سالوں میں کرایا ہی نہیں؟ دولت شریف میں 1980کی دہائی کے آخر اور 90کی دہائی میں جو تابڑ توڑ اضافہ ہوا، اس کا کیا جواب ہے؟ 92,93میں اثاثوں کی مالیت 7.53 ملین سے جست لگا کر 32.15ملین روپے تک کیسے پہنچی؟ قارون خزانوں کی کنجی دے گیا یا الہ دین نے اپنا چراغ تحفہ میں پیش کر دیا؟ بی بی کے اثاثے 91-92میں 1.47ملین تھے جو 92-93میں ہائی جمپ کا ریکارڈ توڑ کر 21گنا بڑھ گئے۔ متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان سے تحفے میں ملنے والی بیش قیمت BMWکی دلچسپ داستان کو بھی ’’اقتدار نہیں اقدار کی سیاست‘‘ کے علاوہ کوئی اور عنوان دینا ہو گا۔ JITلکھتی ہے

’’مریم صفدر کو اپنے والد اور بھائیوں سے بھاری رقوم کے تحفے ملا کرتے تھے جن کی مدد سے ان کے اثاثے 2009سے 2016کے درمیان 73.50ملین روپے سے بڑھ کر 830.73ملین روپے تک پہنچ گئے۔ ان کے اثاثے 90کی دہائی کے آغاز میں تیزی سے بڑھے حالانکہ ان کے کوئی اعلانیہ ذرائع آمدن نہیں تھے۔ FBRکے پاس موجود ان کے ریکارڈ میں بہت سے ابہام اور تضادات موجود ہیں جو اثاثے چھپانے کے زمرے میں آتے ہیں‘‘’’حسن نواز کے اثاثے 91-92میں 2.4ملین روپے تھے تاہم 92-93کے دوران ان میں 13.14گنا اضافہ ہوا اور یہ 31.55ملین روپے تک پہنچ گئے۔ایسے ان گنت سوال ہیں جن کے جواب ’’واجب الادا‘‘ ہیں۔ JITکو اسی طرح کوستے رہیں لیکن زیادہ نہیں 50فیصد سوالوں کے جواب بھی ساتھ ساتھ جاری رکھیں ورنہ لوگ اندھے نہیں۔

الہ دین کے پاس ایک طلسمی چراغ تھا، کسی دوسرے کا دیو مالا کی تاریخ میں سراغ نہیں ملتا۔ یہ کیسا خاندان ہے جس کے ہر فرد کے پاس طلسمی چراغ ہے۔ایسی بھی کیا کاسہ لیسی؟ اوروں کو چھوڑو خود اپنے ماں باپ، بہنوں، بھائیوں، دوست احباب سے پوچھ لو کہ کن کا دفاع کر رہے ہو اور یہ اس ملک اور قوم کے لئے کیسا ہے؟زندگی اتنی غنیمت تو نہیں جس کے لئےعہد کم ظرف کی ہر بات گوارہ کر لومیں نے دو دن پہلے یہ خبر پڑھی کہ ماں باپ نے کمسن بچی کے لئے دودھ نہ ہونے پر خود کشی کر لی۔ملک و قوم کے ساتھ ساتھ خود پر رحم کھائو۔۔۔ ان کے لئے دیمک کھائی بیساکھی نہ بنو!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے