فراڈ ہو رہا یے ۔

ہم کوئی نجومی نہیں گزشتہ سال آج کے دن 26 جون کو جب سب ۔۔۔ حساس ادارے ،عدالتیں اور میڈیا مل کر نواز شریف کو نشانہ بنا رہے تھے ۔ہم نے کالم لکھا تھا “فراڈ ہو رہا ہے ” ۔فیس بک نے پچھلے سال کا یہ کالم میموری کی صورت میں بھیجا ہے ۔ایک سال قبل معاشی تباہی کا جو سفر شروع ہوا وہ مسلسل جاری ہے ۔گزشتہ سال کا کالم پڑیں ۔

گندے غلیظ لوگ ہیں گھن آتی ہے عوام کو احمق بناتے ہیں اصل مافیا کے ٹٹو بن کر قوم کو گمراہ کرتے ہیں پاکستان کی تباہی میں حصہ ڈال رہے ہیں ۔چیف جسٹس ثاقب نثار قوم کو بتا رہا ہے میری قوم کے بچوں پر اتنا قرضہ ہو چلا ہے کون اس کو اتارے گا اور پھر آواز میں رقت پیدا کرتے ہوئے فرماتا ہے ہم اتاریں گے اور ایک اکاونٹ قائم کریں گے جس میں قوم کے لوٹے ہوئے پیسے ،بینکوں اور مالیاتی اداروں کے معاف کرائے قرضے جمع ہونگے ۔

یہ بد بخت لوگ ہیں جھوٹ بولتے ہیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے آ ئینی اداروں میں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس بدقسمت قوم کو گمراہ کر رہے ہیں ۔قوم کے بچوں پر ملکی اور غیر ملکی قرضوں کے بوجھ کی بات ہے تو دنیا کے سب سے طاقتور اور امیر ملک امریکہ کے مستقبل میں آنے والے بچے بھی قرضوں کے بال میں جھکڑے جا چکے ہیں دنیا کا ترقی یافتہ ملک جاپان ،اس کا بال بال قرضے میں جھکڑا ہوا ہے ان دونوں ملکوں کی معیشت کا 100 فیصد قرضوں کے بوجھ میں ڈوبا ہوا ہے پاکستان پر اس کی جی ڈی پی کا صرف 70 فیصد قرضہ ہے ۔

یہ جھوٹے ہیں غلیظ لوگ ہیں یورپین یونین کے تمام ممالک کا قرضہ جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستانی قرضے سے زیادہ ہے ۔انہیں اپنے مقاصد کیلئے پراپیگنڈہ کرنا آتا ہے اور بس ، ملک قوم اور ادارروں کا استحکام؟ کسی سے ان کا کوئی سروکار نہیں چند ٹکوں اور چند روزہ شہرت کی خاطر اس نسل نے کل بھی ملک اور قوم کے ساتھ کھیل کھیلا تھا آج پھر کھیل رہے ہیں ۔پاکستان ترقی کی شاہراہ پر چل نکلا تھا اصل مافیا خوفزدہ ہو گیا۔ملک کو معاشی ترقی کے سفر سے روکا گیا ہے ۔ حقیقت میں ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں اضافہ اب ہو گا کیونکہ معاشی بحران آپ کو بھکاری بنا دے گا ۔آپ سابقہ قرضوں کی ادائیگی کی اہلیت کھو دیں گے اور سی پیک کی دشمن عالمی طاقتیں عالمی مالیاتی اداروں کی مدد سے آپ کو پکڑ لیں گی اور سی پیک منصوبہ ختم ہو جائے گا ۔

چین کے دشمن بھی اور پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے والے مافیا کے کارندے سب خوفزدہ ہو گئے تھے ۔اصل خطرہ نواز شریف نہیں تھا اصل خطرہ سی پیک کی تکمیل ہے ۔ خلیجی ریاستیں بھی گوادر بندرہ گاہ کی تکمیل سے خوفزدہ ،امریکی اور بھارتی بھی خوفزدہ آسٹریلوی اور جاپانی بھی گوادر بندرگاہ سے خوفزدہ ۔بھارتیوں کو خطرہ ہے چینی یہاں نیول بیس بنا لیں گے اور پاکستان کا دفاع حقیقی معنوں میں ناقابل تسخیر ہو جائے گا ،امریکی خوفزدہ تیسری عالمی جنگ کی صورت میں ، جو ہونا ہی ہے، سمندروں میں چینیوں کو متبادل راستہ حاصل ہو جائے گا ،خلیجی ریاستیں خوفزدہ انکی بندرگاہیں ویران ہو جائیں گی، آسٹریلوی خوفزدہ چینی گہرے سمندوروں میں ان کے ساحلوں پر سبقت حاصل کر لیں گے ،جاپانی خوفزدہ پیداواری لاگت میں کمی سے رہی سہی منڈیاں بھی جاپان کے ہاتھ سے نکل کر چینیوں کے ہاتھوں میں چلی جائیں گے۔پاکستان میں پناما کو لے کر جو ڈرامہ شروع کیا گیا اس کا ہدف نواز شریف نہیں سی پیک تھا اب ہدف حاصل ہو رہا چینیوں نے سرمایہ کاری روک دی ہے دوسرے مرحلہ کی سرمایہ کاری آئندہ الیکشن میں آنے والی سی پیک مخالف عمران خان حکومت کی پالیسوں کے ساتھ مشروط ہو چکی ہے کیونکہ عمران خان کو آئندہ الیکشن میں ہر قیمت پر کامیابی دلائی جائے گی اور پاکستانی معیشت تباہ کرانے کا ہدف حاصل کیا جائے گا ۔

چینی خوش نہیں ۔ اپنے اضطراب کا اظہار چینی برکس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کا دہشت گرد قرار دے کر چکے ہیں ،یہاں مافیا والے غیروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں انہیں چینیوں کے اضطراب کی کیا پروا ۔

اگلے مرحلہ میں جو ابھی سے نظر آرہا ہے وہ سلامتی کونسل میں حافظ سعید کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا ہے ۔ چینی اب ویٹو نہیں کریں گے اور پاکستان پھر کہاں کھڑا ہو گا ؟ یہاں کسی کو کوئی پروا نہیں اصل مسلہ سی پیک کا تھا اصل مسلہ چینیوں کو بد ظن کرنے کا تھا اصل مسلہ پاکستان کو ترقی کے سفر سے روکنا تھا جب یہ مسلے حل ہو رہے ہوں تو کون سا ملک اور کہاں کی حب الوطنی جن کے پاس اربوں روپیہ ریاست سے ملنے والے پلاٹوں کے ہونگے وہ تو ترقی یافتہ ملکوں میں جا کر بس جائیں گے پیچھے رہ جائیں گے عام عوام جنہیں یہ بتایا جاتا ہےاسحاق ڈار بیماری کے بہانے باہر جا کر بیٹھ گیا ہے اور معیشت کا بیڑا غرق کر گیا ہے ۔

یہ جھوٹے اور غلیظ ہیں یہ کبھی نہیں بتائیں گے پاکستان کی درامدات گزشتہ مالی سال کے دوران 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی تھیں صرف یہ بتائیں گے کہ 30 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا ہے یہ نہیں بتائیں گے کہ خسارہ پورا کرنے کیلئے غیر ملکی قرضے لئے گئے تھے ،سابقہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے لئے تھے ۔ اور جو درامدات ہوئی تھیں وہ ترقی کے سفر کا آغاز تھا پلانٹس آئے تھے مشنری آئی تھی توانائی کا بحران حل ہونے سے بنگلادیش سے پاکستان ٹیکسٹائل کی صنعتیں واپس منتقل ہو رہی تھیں ۔

غلیظ لوگ ہیں یہ اسحاق ڈار پر اپنے پالتو اینکرز چھوڑ دیں گے انہیں یہی حکم ملا ہے یہ نہیں بتائیں گے اسحاق ڈار نے چار سالہ وزارت خزانہ کے دوران عالمی مالیاتی اداروں کے بے پناہ دباو کے باوجود پاکستانی روپیہ کی قیمت کم کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائی تھی کبھی نہیں بتائیں گے کہ پاکستان کا حصص بازار دنیا کی پانچ بہترین کیپٹل مارکیٹوں میں شامل ہو گیا تھا اور عالمی ریٹنگ ایجنسوں موڈیز اور سٹنڈرڈ اینڈ پورزنے اسی اسحاق ڈار کی پالیسیوں وجہ سے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ بڑھا دی تھی ۔

یہ جھوٹے ہیں پاکستانی روپیہ 125 پر پہنچ چکا ہے ،حصص بازار کا یہ حال ہو چلا ہے سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں حصص چمٹ گئے ہیں وہ پھینکے کی کوشش کرتے ہیں روز قیمت کم ہو جاتی ہے جان چھڑانی مشکل ہو چکی یا خاموشی سے کم ہوتی قیمتیوں میں اپنی تباہی کا تماشہ دکھیں یا پھر اپنے حصص بیچ کر دیوالیہ ہو جائیں کوئی راستہ باقی نہیں بچا حصص بازار اب کبھی مستحکم نہیں ہو گا ۔

یہ باز نہیں آرہے اور آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کا نام لے کر سیاسی معرکے مارتے جا رہے ہیں ۔انکا چماٹ چوہدری نثار ٹکٹ سے محروم ہوا پریشان ہو گئے اس مہرے کے زریعے تو پارٹی میں نقب لگانا تھی آڑا دیا مدمقابل امیدوار کو کون سا آئین کون سا قانون اور کہاں کی عدالتیں یا تو زعیم قادری اور چوہدری غفور کی طرح نواز شریف پر تبرہ بھیجنے کی یقین دہانی کرائے گا ورنہ رگڑا جائے گا ۔ہر روز نواز شریف کے امیدورا پارٹی تبدیل کر رہے ہیں کوئی عدالت نوٹس نہیں لیتی ان بدنسل لوگوں نے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس نہیں لیا اس کا کیوں لیں گے ۔ یہ جب 56 کمپنیوں کا معاملہ اپنے سامنے لاتے ہیں پتہ چل جاتا یے نیب اب ان کمپنیوں کے زریعے توڑ پھوڑ کرے گی ،اندر سے سب ملے ہوئے ہیں اب معاف کرائے گئے قرضوں کا معاملہ ہے کل اس کا نشانہ بھی ن لیگ کے امیدوار ہونگے پارٹی تبدیل کرو ورنہ تلوار لٹک رہی ہے ۔

بھارتی اپنی سپریم کورٹ کے زریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کرنے کی طرف بتدریج بڑھ رہے ہیں بھارتی لائین اف کنٹرول کے ساتھ انٹرنیشنل بارڈر گرم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں امریکی افغانستان کو نیا لاچنگ پیڈ بنانے کی سازش میں مصروف ہیں اور یہ ہیں ملکی اداروں کو تباہ ہی کرتے جا رہے ہیں سیاسی معاملات میں مداخلت سب کو نظر آرہی ہے اور یہ کہتے ہیں ہم تو کچھ بھی نہیں کر رہے سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہو رہا ہے ۔
یہ کونسا آئین اور قانون ہے جس نے چاروں صوبوں کی زنجیر پاکستان پیپلز پارٹی کو اسقدر کمزور کر دیا وہ بلوچستان میں اور سینٹ الیکشن میں مدد پر مجبور ہو گئی ہے کیا زرداری کو نہیں پتہ کام نکل جانے پر زرداری کو ہی گردن سے پکڑ لیں گے اور بھیک مانگنے پر مجبور کر دیں گے ۔

یہ کونسا آئین ہے جو میڈیا کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استمال کرنے کی اجازت دیتا ہے غضب خدا کا کبھی زرداری چور کبھی نواز شریف چور اور کل عمران خان چور ہو گا یہ اینکر ہیں یا طوایفیں یا پھر دلال ہیں ۔ملک قوم آئین اور قانون ؟پاکستان کو کہاں لے کر جا رہے ہیں کیوں الیکشن کے فیصلےعوام پر نہیں چھوڑ دیتے عوامی دانش پر اعتبار کیوں نہیں کرتے یا پھر بدنیت ہیں عوامی دانش سے خوفزدہ ہیں ۔اس ملک پر رحم کریں چند لوگوں کے فیصلوں کے صیح ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ان فیصلوں سے ملک و قوم کوئی حادثہ پیش آگیا تو کیا ہو گا آزادی کی قدر کریں اس ملک پر رحم کریں اور اپنی پالیسوں سے ملک کو داو پر نہ لگائیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے