فضائی آلودگی بھی بال گرنے کی اہم وجہ ہوسکتی ہے، تحقیق

جنوبی کوریا: نئی تحقیق سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ بالوں کے گرنے کی اہم وجوہ میں اب فضائی آلودگی کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ اس سے بالوں کی افزائش کا نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
اگرچہ اب بھی ماہرین گنج پن کی وجوہ کو اچھی طرح سمجھنے سے قاصر ہیں لیکن ان میں موروثی اثرات، جینیاتی کیفیات اور دیگر عوامل شامل ہوسکتے ہیں۔ اب سائنس دانوں نے اس فہرست میں آلودہ ہوا کو بھی شامل کرلیا ہے۔

کوریا میں فیوچر سائنس ریسرچ سینٹر کے پروفیسر ہیوک چل کوون اور ان کے ساتھیوں نے یورپی اکادمی برائے ڈرماٹولوجی اینڈ وینیرولوجی کی اٹھائیسویں کانفرنس میں اپنی تحقیقات پیش کی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ہوا میں موجود پی ایم 10 ذرات اور ڈیزل کے بخارات اس اہم پروٹین کو کم کردیتے ہیں جو بالوں کی افزائش کے لیے ضروری ہوتا ہے، اس پروٹین کو سائنس کی زبان میں بی ’ٹا کیٹِنن‘ کہتے ہیں۔ دوسری جانب پی ایم 10 ذرات فضا میں تیرتے آلودگی کے ایسے ذرات کو کہا جاتا ہے جس کی جسامت 10 مائیکرو میٹر سے کم ہوتی ہے۔

پاکستان سمیت پوری دنیا کے مرد گرتے ہوئے بالوں سےپریشان ہیں اور صرف امریکا میں ہی 50 سال سے زائد سے زائد افراد کی 85 فیصد تعداد بالوں کے گرنے کی شکایت کرتی نظر آتی ہے۔ دوسری جانب خواتین میں بھی اینڈروجینک ایلوپیشیا سے بال جھڑنا اب ایک معمول ہوچکا ہے اور پوری دنیا میں کروڑوں خواتین اس سے متاثر ہورہی ہیں۔

بالوں کی جڑ کے سوراخ کو فولیکل کہا جاتا ہے جہاں خاص قسم کے خلیات پائے جاتےہیں جنہیں ’ہیومن فولیکل ڈرمل پپیلا سیل (ایچ ایف ڈی پی سی) کہا جاتا ہے۔ فضائی آلودگی میں شامل مختلف ذرات نہ صرف فولیکل بلکہ وہاں موجود خلیات اور پروٹین کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ذرات والی فضائی آلودگی کا مطلب ایسی ہوا ہے جس میں مختلف ذرات بھرے ہوں اور اور تیل و ڈیزل وغیرہ کے بخارات موجود ہوں، ان میں سے کئی ذرات سانس کے ذریعے جسم کے اندر جاتے ہیں اور کئی طرح کے امراض کی وجہ بنتے ہیں۔

اب نئی تحقیق میں پروفیسر ہیوک نے ایچ ایف ڈی پی سی یعنی بالوں کے خلیات پر پی ایم 10، ڈیزل اور دیگر کثافتوں کو آزمایا ہے۔ 24 گھنٹے بعد خلیات میں کئی طرح کے پروٹین میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کی آلودگیاں بال گرنے کی وجہ بن سکتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے