فضائی آلودگی انسانی ہڈیوں کو کمزور کررہی ہے

فضائی آلودگی انسانی ہڈیوں کو کمزور کررہی ہے

اسپین: فضائی آلودگی سے سانس، دل کے امراض اور دماغی و نفسیاتی عارضوں پر مستند تحقیق ہوچکی ہے، اب ماہرین کہتے ہیں کہ آلودہ فضا خود انسانی ہڈیوں کو بھی کمزور کرنے کی وجہ بن رہی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ڈھائی مائیکرو میٹر کے فضائی ذرات جنہیں پی ایم 2.5 بھی کہا جاتا ہے وہ انسانی دل، پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دماغ اور دماغی صحت کے لیے تو نقصان دہ ہیں ہی لیکن فضائی آلودگی سے خود ہڈیوں کے اندر کی معدنیات کمزور ہوتی جاتی ہیں جو مروجہ ٹیسٹ سے بھی ظاہر ہے۔

اس ضمن میں اسپین کے شہر بارسلونا میں عالمی صحت سے وابستہ ادارے کی ماہر کیتھرین ٹون نے بھارتی شہر حیدرآباد سے باہر 23 آلودہ مقامات کا جائزہ لیا اور کل 3700 افراد کی طبی آزمائش کی۔ ان افراد کی ہڈیوں میں موجود معدنیات کی کمی کے مروجہ ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ اس ٹیسٹ میں کولہوں اور ریڑھ کی ہڈیوں میں موجود منرلز کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ اسی ٹیسٹ کی بنا پر گٹھیا اور جوڑوں کے درد کی پیشگوئی کی جاتی ہے۔

مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر ایک مربع میٹر میں ڈھائی مائیکرو میٹر ذرات کی مقدار 32.8 مائیکرو گرام تک ہوتو یہ آلودگی عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار سے تین گنا زائد ہوتی ہے۔

کیتھرین اور ان کے ساتھیوں نے محتاط اندازے کے بعد تخمینہ لگایا ہے کہ پی ایم 2.5 کی مقدار فضا میں صرف تین مائیکرو گرام بڑھتی ہے تو اس سے مرد و خواتین کی ریڑھ کی ہڈیوں کی معدنیاتی کثافت ( منرل ڈینسٹی) میں 0.011 گرام فی مربع سینٹی میٹر اور کولہوں میں 0.004 گرام فی مربع سینٹی میٹر کمی واقع ہوتی ہے۔ اس طرح آلودہ ہوا میں تیرتے ہوئے سیاہ کاربن کے ذرات بھی ہڈیوں کو ہلکا اور بھربھرا بناسکتے ہیں۔

پاک وہند اورافریقا میں لوگ گھروں میں پکانے کے لیے لکڑیاں اور کوئلہ استعمال کرتے ہیں۔ اس سے چار دیواری کے اندر آلودگی بڑھتی ہے اور سیاہ دھویں میں ڈھائی مائیکرو گرام کے مخصوص ذرات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ آلودگی دھیرے دھیرے جسم میں سرایت کرکے جہاں کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتی ہے وہیں ہڈیوں کو بھی کمزور کررہی ہیں۔

ترقی پذیر ممالک میں ٹریفک اور صنعتوں کی آلودگی بیرونی فضائی آلودگی کی مرکزی وجوہ میں سے ایک ہے۔ سال 2017ء میں بھی امریکی شہر بوسٹن میں بوڑھے افراد پر ایسی ہی تحقیق کی گئی تھی اور اس سے بھی آلودگی اور ہڈیوں کے درمیان تعلق دریافت ہوا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے