فیس بک پر روزانہ 16 ہزار انتقامی فحش ویڈیو پوسٹ ہونے لگیں

سان فرانسسکو: پاکستان میں رابی پیرزادہ اور حال ہی میں ثمرہ چوہدری کی نازیبا ویڈیوز نشر ہونے میں ایک ہی قدر مشترک ہے یعنی انہیں کسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے، یہ عمل انتقامی فحش ویڈیوز یا ’ریونج پورن‘ کہلاتا ہے۔

اب فیس بک کے بارے میں جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ پلیٹ فارم پر ایسی ہی 16 ہزار ویڈیوز پوسٹ ہورہی ہیں یعنی ایک ماہ میں پانچ لاکھ ویڈیوز پوسٹ ہورہی ہیں جن کا بیشتر حصہ فلیگ یا نشان زد کرکے بلاک کیا جارہا ہے۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی ویڈیوز کو ہٹانے کے لیے فیس بک پھرتی سے اپنا اہم کردار ادا کررہا ہے لیکن اس کے باوجود ویڈیوز اور تصاویر کا سیلاب تھمنے میں نہیں آرہا۔ ان میں نازیبا تصاویر کی اکثریت متاثرہ خاتون کی اجازت کے بنا پوسٹ ہورہی ہیں۔ اس عمل سے لوگوں کو بلیک میل بھی کیا جارہا ہے اور اس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔
اس عمل کو روکنے کے لیے فیس بک نے بطورِ خاص 25 افراد کو بھرتی کیا جو برہنہ تصاویر کو پہچاننے والے الگورتھم کی مدد سے انہیں تلاش کرکے ہٹانے کا کام کررہے ہیں تاکہ اسے مزید پھیلاؤ سے روکا جاسکے۔

این بی سی کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے صارفین کو اس ضمن میں تمام تصاویر اور ویڈیو کو فلیگ کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔ اس سے کئی سال قبل فیس بک نے ایک عجیب اعلان کیا تھا کہ جس میں رضاکارانہ طور پر بعض صارفین سے اپنی برہنہ تصاویر جمع کروانے کا کہا گیا تھا تاکہ الگورتھم کو تربیت سے گزارا جاسکے۔ اس کا مقصد آگے چل کر برہنہ تصاویر کو پلیٹ فارم سے ہٹانے کا کام لیا جاسکے گا۔

دوسری جانب ریونج پورن کی شکار ہونے والی کئی خواتین نے امریکا میں اس سے قبل پریس کانفرنس کی تھی اور انہوں نےفیس بک پر ایسے واقعات کی روک تھام اور پھیلاؤ کو روکنے کی خصوصی درخواست کی تھی تاہم ریونج پورن کے شکار افراد اب بھی پریشان ہیں کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز ایک سے دوسری جگہ کہاں تک پہنچ سکتی ہیں۔

اپنی تصاویر عطیہ کرنے والے خواتین و حضرات اب بھی فکر مند ہیں کہ یہ تصاویر خود فیس بک کے عملے نے دیکھی یا نہیں یا انہیں اپنے دوستوں تک آگے تو نہیں بڑھایا ؟ تاہم فیس بک کا کہنا ہے کہ ہر برہنہ تصویر کو ایک خاص ڈیجیٹل فنگر پرنٹ دیا جاتا ہے نہ کہ ان تصاویر کا کیٹلاگ بنایا جاتا ہے، اسی بنا پر فنگر پرنٹ کو پورے فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر پھیلا کر مزید تصاویر تلاش اور ڈیلیٹ کی جاتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے