قصورزیادتی کیس فیصلہ آ گیا، ملزم عمران کو 4 بار موت کی سزا سنا دی گئی

قصورمیں ننھی بچی زینب کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم عمران کو 4 مرتبہ سزائے موت کی سزا سنا دی گئی . لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ملکی تاریخ کے تیز ترین ٹرائل کے بعد آج جج سجاد احمد نے قاتل عمران کوموت کی سزا سنا دی .

تفصیلات کے مطابق 11 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی تھی ، جس کے بعد کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل طویل سماعت ہوتی رہی . خیال رہے کہ یہ ملکی تاریخ کا پہلا مقدمہ ہے جس میں سائنسی شواہد کو عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا گیا.

ذرائع کے مطابق مجرم عمران عدالت میں دوران سماعت روتا رہا اور اس کا کہنا تھا کہ ” مجھے کسی قسم کی قانونی مدد نہیں چاہیے ، میں کسی قسم کے رحم کا مستحق نہیں ہوں .

واضح رہے کہ اس کیس کا ٹرائل کوٹ لکھپت جیل میں کیا گیا اور فیصلہ بھی جیل کے اندر ہی سنایاگیا ۔ فیصلہ سننے کے لیے زینب کے والد محمد امین بھی کوٹ لکھپت جیل میں‌موجود تھے ۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ سنادیا گیا ہے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کے درندہ صفت مجرم عمران کو سزائے موت سنادی۔قصور کی کمسن مقتول زینب کے والد محمد امین کہتے ہیں کم سے کم وقت میں مقدمے کا فیصلہ آنا اچھی کوشش ہے، اس کے لیے وہ چیف جسٹس پاکستان کے شکر گزار ہیں۔

گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اہم کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ زینب کے قاتل کے خلاف جج سجاد احمد نے 4 روز تک روزانہ 9 سے 11گھنٹے سماعت کی،56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

ساڑھے گیا رہ سو افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد22 جنوری کو عمران علی پکڑا گیا جو اس کےمحلے میں رہتا ہے۔

ملزم عمران کا ڈی این اے زینب سمیت 8 بچیوں سے مل گیا،جو کہ گزشتہ 2سالوں میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی تھیں۔

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹس کے مطابق عمران ہی زینب کا قاتل ہے۔

گزشتہ دنوں ملزم عمران کی جانب سے قصور کی کمسن بچی زینب کو درندگی کا نشانہ بنانے کے اعتراف کے بعد ملزم عمران کے وکیل نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا تھا۔عمران کے وکیل کا کہنا تھا کہ اقرار جرم کے بعد ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ سفاک ملزم کا کیس لڑوں۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلے سنانے کے موقع پر قصور کی کمسن مقتول زینب کے والد محمد امین بھی موجود تھے۔ جیل آمد کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کم سے کم وقت میں مقدمے کا فیصلہ آنا اچھی کوشش ہے۔ اس کے لیے وہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے شکر گزار ہیں۔

واضح رہے کہ قصور کی 6 سالہ زینب4 جنوری کو اغواء ہوئی اور 9 جنوری کو لاش اس کے گھر سے کچھ فاصلے پر خالی پلاٹ سے ملی تھی۔

زینب کے میڈیکل سے یہ بات سامنے آئی کہ اسے زیادتی کے بعد قتل کیا گیاتھا ۔لاش ملتے ہی قصور کے شہری مشتعل ہو گئے تھے اورشہر بھر میں مظاہرے ہوئے جن میں2 افراد جان سے گئے۔ اہل علاقہ کے احتجاج اور میڈیا پر خبر کے بعد یہ ہائی پرو فائل کیس بن گیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے