قصہ ایک قاتل کا

[pullquote]

مصری متنازع مفکر ڈاکٹر فودہ کو انیس سو بانوے میں ایک ازہری عالم کے فتوے کی وجہ سے قتل کردیا گیا ۔ قاتل پکڑا گیا ۔ پولیس اسے جب عدالت لائی تو جج نے سوال کیا کہ تم نے ڈاکٹر فودہ کا قتل کیوں کیا ؟ اس نے جواب دیا کیونکہ وہ سیکولر تھا ۔ جج نے پوچھا سیکولر کون ہوتا ہے ؟ اس نے کہا پتہ نہیں ۔
پھر جج نے پوچھا کیا تم نے ڈاکٹر فودہ کی کتابیں پڑھی ہیں ؟ اس نے جواب دیا: میں لکھنا پڑھنا نہیں جانتا ۔
[/pullquote]

ڈاکٹر فودہ کے قاتل عبد ربہ کو عدالت نے پچپن سال قید اور پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ لیکن آج وہ جیل سے باہر ہے اور خوش وخرم زندگی گزار رہا ہے۔ دوہزار بارہ میں مصر میں اخوان کی حکومت آئی تو صدر مورسی نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے عبد ربہ سمیت پچیس ایسے افراد کی رہائی کا حکم دیا جن کی اکثریت کو موت کی سزا سنائی جاچکی تھی۔اور یہ سب کے سب اخوانی تھے یا مصر کی جماعت اسلامی کے سیاسی بازو بلڈنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی سے تعلق رکھتے تھے۔ بلڈنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی خود صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کی اہلیت نہیں رکھتی تھی ۔اس نے مورسی کی اس شرط پر حمایت کا اعلان کیا کہ اس کی جماعت کے ایسے سرکردہ افراد جو جیل میں ہیں انہیں رہا کردیاجائے گا۔ مورسی نے صدر بنتے ہی پچیس افراد کی رہائی کا حکم دے دیا لیکن پولیس نے سترہ کو رہا کیا اور باقیوں کو چھوڑنے آگے فوج آڑے آگئی ۔ فوج نے کہا کہ یہ لوگ ملکی امن کے لئے خطرہ ثابت ہونگے ۔ہم انہیں چھوڑنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ انہی رہا ہونے والوں میں عبدربہ بھی شامل تھا۔

رہا ہونے کے بعد وہ مختلف ٹی وی چینلز پر نظر آیا ۔وہ بہت خوش اور پرجوش تھا ۔اینکرز بھی اسے عزت دے رہے تھے جیسے وہ ساری عرب قوم کا محسن ہو۔ ان متعد پروگرواموں میں سب سے تفصیلی پروگرام وہ تھا جو اس نے لبنان کے سب سے مشہور ٹی وی اینکر طونی خلیفہ کو اسکے پروگرام القاہرۃ والناس کو دیا ۔

پروگرام میں اس کا لب لہجہ ایسا ہے جیسے وہ ان پڑھ ہے ہی نہیں ۔ جیسے وہ کبھی مچھلی فروش تھا ہی نہیں۔اس کا مدمقابل صحافی نبیل شرف الدین بیچارہ بار بار طونی خلیفہ کو ملتجیانہ نظروں سے دیکھتا ہے ۔اسکی دیدہ دلیری دیکھنے لائق ہے۔ نہ یہ کہ وہ قتل کا اعتراف کرتاہے بلکہ اپنے اقدام کا دفاع بھی کرتا ہے۔

اینکر نے اس کا تعارف ڈاکٹر فودہ کے قاتل کے لقب سے کرایا اور پھر اس سے پوچھا کہ آپ کو اس تعارف سے تکلیف تو نہیں ہوئی؟ تو اس نے جوابدیا میں نے جو کیا وہ اسلام کی خدمت تھی مجھے اس سے تکلیف نہیں ہوئی بلکہ فخر محسوس ہوتا ہے۔

اینکر نے کہا آپ پر اس قتل کے علاوہ ایک اور جرم بھی ثابت ہے کہ آپ نے کورین سیاحوں کی بس کو دھماکے سے اڑا دیاتھا یہ ڈاکٹر فودہ کے قتل سے پہلے تھا ۔ اسمیں کورین سیاحوں کے علاوں کچھ سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے تھے ۔ کیا یہ غلط نہیں تھا؟

نہیں ۔ یہ غلط نہیں تھا ۔ ہم نے ایسا اقدام حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے کیا تھا۔ البتہ جو مصری اہلکار مارے گئے وہ قتل خطا کے زمرے میں آتا ہے۔ اور قتل خطا کا کفارہ یاتو دیت ہوتی ہے یاپھر روزے۔ اور ہم نے روزے رکھ لئے تھے۔

صحافی نے پوچھا اگر وقت پیچھے لوٹے تو کیاتم دوبارہ ڈاکٹر فودہ کو قتل کرو گے؟
نہیں۔ اس وقت میں نے ٹھیک کیا لیکن دوبارہ قتل نہیں کروں گا۔یہ ایک غلطی ہوگی۔
وہ انٹرویو میں یہ بھی کہتا ہے کہ جیل میں میرے پاس موبائل فون بھی تھا جسکی وجہ سے جماعت سے مسلسل رابطے میں تھا۔ اسکے علاوہ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ مجھے یقین تھا کہ میں رہا ہوجاؤں گا۔
پورا انٹرویو یوٹیوب پر دیکھا جا سکتا ہے۔ عربی میں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے