لاہور: مردم شماری ٹیم پر خودکش حملہ، 4 فوجیوں سمیت 6 شہید

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے تصدیق کی کہ مانا والا چوک کے قریب ہونے والا دھماکا خودکش تھا جس میں مردم شماری کے عملے کو نشانہ بنایا گیا۔

خیال رہے کہ مانا والا چوک پر ہونے والے اس دھماکے کو ابتدائی طور پر وین میں سلینڈر دھماکا قرار دیا گیا تھا تاہم پنجاب حکومت کے ترجمان نے دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کردی۔

واضح رہے کہ طویل تاخیر اور کئی سیاسی و انتظامی پیچیدگیوں کا سامنا کرنے کے بعد ملک میں 19 سال بعد 15 مارچ سے مردم شماری کا آغاز ہوا ہے۔

مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل تک مکمل ہوجائے گا، جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز 25 اپریل سے ہوگا جو 25 مئی تک جاری رہے گا۔

پہلے مرحلے میں ملک کے 63 اضلاع میں ہونے والی مردم شماری میں 1 لاکھ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے، جو شمار کرنے کے ساتھ ساتھ سروے کرنے والے عملے کو سیکیورٹی فراہم کرنے پر مامور ہیں۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والے 4 جوانوں میں پاک فوج کے 3 اہلکار شامل تھے جبکہ ایک اہلکار کا تعلق پاک فضائیہ سے تھا۔

پاکستان ایئرفورس کا اہلکار چھٹیوں پر تھا اور خودکش دھماکے کے وقت بیدیاں روڈ سے گزر رہا تھا۔

دھماکے کے نتیجے میں قریب کھڑی گاڑیوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو سی ایم ایچ اور جنرل ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو ادارے جائے وقوع پر پہنچے جبکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

[pullquote]کور کمانڈر کی زخمیوں کی عیادت[/pullquote]
کورکمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کا دورہ کیا اور دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہر جگہ جاری رہے گا اور انہیں دھماکے میں شہید ہونے والے جوانوں پر فخر ہے۔

[pullquote]’مردم شماری ہر صورت مکمل ہوگی‘[/pullquote]
دوسری جانب پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے مردم شماری ہر صورت مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کردیا۔

پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فوجی جوانوں اور مردم شماری عملے کی قربانی عظیم ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ جوانوں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جام شہادت نوش کیا، مردم شماری قومی ذمہ داری ہے جو ہر صورت مکمل ہوگی۔

[pullquote]’مردم شماری کا عمل متبادل ٹیم جاری رکھے گی‘[/pullquote]

کمشنر لاہور عبداللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت نظم و ضبط اور حوصلے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد بھی مردم شماری کا عمل جاری رہے گا اور متبادل ٹیم اسے جاری رکھے گی۔

صحافیوں کے سوال پر کمشنر لاہور کا کہنا تھا کہ ‘مردم شماری کی ٹیم کے ساتھ سیکیورٹی موجود تھی لیکن یہ ایک خودکش حملہ تھا جس کی پیش بندی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے‘۔

[pullquote]وزیراعظم کا شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار[/pullquote]

بیدیاں روڈ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کے لیے دعاگو ہیں۔

نواز شریف نے مردم شماری کے عملے کے ہمراہ فرائض کی انجام دہی میں مصروف شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور متعلقہ انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ صوبائی حکومت کو معاونت فراہم کریں۔

[pullquote]وزیراعلیٰ پنجاب کی مذمت[/pullquote]

بیدیاں روڈ پر ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔

شہباز شریف کی جانب سے انتظامیہ کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی کہ دھماکے کے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات یقینی بنائیں۔

[pullquote]دہشت گردی کی نئی لہر[/pullquote]
واضح رہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی تازہ لہر نے ملک کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس کے بعد افواج پاکستان نے فسادیوں کے خاتمے کے لیے ’آپریشن ردالفساد‘ شروع کرنے کا اعلان کیا۔

رواں برس 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے دہشت گردوں نے خودکش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پولیس افسران سمیت 13 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ ‘جماعت الاحرار’ نے قبول کی تھی۔

13 فروری کو ہی کوئٹہ میں سریاب روڈ میں واقع ایک پل پر نصب دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کمانڈر سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

15 فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری بھی’جماعت الاحرار’ نے قبول کی تھی۔

15 فروری کو ہی پشاور میں ایک خود کش حملہ آور نے ججز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

16 فروری کو صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت 80 سے زائد افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعرات 16 فروری کو ہی بلوچستان کے علاقے آواران میں سڑک کنارے نصف دیسی ساختہ بم پھٹنے سے پاک فوج کے ایک کیپٹن سمیت 3 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

21 فروری کو خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ضلع کچہری پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 15 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ 3 خود کش حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

23 فروری کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس میں دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے۔

31 مارچ کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 57 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے