لبنان : حزب اللہ کے ٹھکانوں پر دوخود کش حملوں میں چالیس سے زائد جاں بحق

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو خودکش بم دھماکوں میں کم سے کم چالیس افراد ہلاک اور ایک سو اسّی سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے ان بم حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شب یہ دونوں بم دھماکے بیروت کے جنوبی علاقے برج البراجنہ میں ہوئے ہیں اور یہ خودکش بمباروں نے کیے ہیں۔یہ علاقہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے۔

داعش کے حامیوں نے ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گروپ کے ارکان نے برج البراجنہ میں واقع ایک شاہراہ پر بارود سے لدی ایک موٹر بائیک کو دھماکے سے اڑایا ہے۔اس دھماکے کے بعد جب وہاں لوگ جمع ہوگئے تو داعش کے ایک حملہ آور بمبار نے ان کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جس سے چالیس افراد مارے گئے ہیں اورمتعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

بعض میڈیا ذرائع کے مطابق دو بمباروں نے حزب اللہ کے زیر انتظام ایک اسپتال سے دو سو میٹر دور واقع ایک کمیونٹی سنٹر اور ایک بیکری کے سامنے یک بعد دیگرے خود کو اڑایا ہے۔دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس سے برج البراجنة کا پورا علاقہ لرز اٹھا ہے۔

بم دھماکوں سے علاقے میں متعدد دکانوں کے سامنے کے حصے تباہ ہوگئے ہیں اور عمارتوں کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔واقعے کے بعد سڑک پر ہر طرف خون ہی خون نظر آرہا تھا اور مرنے والوں اور زخمیوں کے اعضاء ادھر ادھر بکھرے پڑے تھے۔

لبنان کے وزیر داخلہ نہاد مشنوق نے بتایا ہے کہ خودکش بمبار تین تھے اور تیسرا بمبار ایک بم دھماکے میں مارا گیا ہے۔زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔داعش نے اس سے پہلے بھی حزب اللہ کے مرکز میں بم دھماکے کرنے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

حزب اللہ کے اس مضبوط مرکز میں گذشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد یہ پہلا بڑا بم حملہ ہے۔ان بم دھماکوں کے بعد لبنانی فوج نے دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں چیک ہوائنٹ قائم کردیے ہیں اور حزب اللہ نے بھی اپنی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے۔واضح رہے کہ حزب اللہ کے جنگجو شام میں صدر بشارالاسد کی فوج کے شانہ بشانہ باغی گروپوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور اس کے اس مرکز میں اس سے پہلے بھی بم دھماکے میں ہوچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے