ماڈل لنگر خانہ ، رحمتیں اور برکتیں

ایک بے روزگار شخص نے اخبار میں نوکری کا اشتہار دیکھا جس پر لکھا تھا کہ ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو ہمارا کام کرے لیکن اس کے عوض اسے صرف دو وقت کا کھانا دیا جائے گا ، بھوک اور افلاس سے تنگ غربت سے لڑتا ، فاقوں پر مجبور نوجوان دو وقت کی روٹی پر ہی نوکری کرنے کو تیار ہو گیا ۔ اشتہار میں درج پتے پر پہنچا اور مالک سے کہا جناب جو حکم کریں گے میں اس کی تعمیل کروں گا ، کوئی مطالبہ نہیں بس دو وقت کا کھانا دے دینا ۔ مالک نے اس کی بات سنی ، اطمینان سے کرسی کو ٹیک لگائی اور جیب سے دو شاپر نکالے ، کہا جاو داتا دربار اور وہاں سے اپنے چاول کھا لینا میرے لیے لے آنا
دن میں دو دفعہ یہی عمل تمہاری نوکری ہے

ایسا ہی کچھ ہوا ہے ہمارے ملک میں تحریک انصاف کے ہاتھوں ، 10 سال سے ملک میں کرپشن ، ٹیکس چوری ، منی لانڈرنگ اور پتا نہیں کیسے کیسے الزامات کا اشتہار پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں دیا ۔ غربت اور افلاس کی چکی میں پستے عوام نے عمران خان کو مسیحا گردان کر ان کی ہر تقریر پر لبیک کہا ۔ ان کے حواریوں نے جلسوں میں بیرون ملک سے لیا قرضہ اگلے ہی دن ان کے منہ پر مارنے کی تقاریر کیں ۔ عمران خان کی شخصیت کو نہ صرف پرکشش بلکہ عالمی دنیا کی مقبول ترین شخصیت ہونے کی وجہ سے عوام کے منہ میں لالی پاپ دیا گیا کہ جس دن یہ اقتدار عمران خان کو منتقل ہو گا ملک میں پیسے کی ریل پیل ہو جائے گی ۔ سرمایہ آئے گا اور پوری دنیا کے سرمایہ دار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیں گے ۔ ملک میں روزگار ہو گا اور ایک کروڑ نوکریاں پیدا کی جائیں گی جس سے ملک کا مستقبل یعنی ہمارے نوجوان نہ صرف بہترین نوکریوں پر فائز ہوں گے بلکہ ملک میں ترقی کی شرح آسمانوں کو چھونے لگے گی ۔ پاکستان ان ممالک کی صف میں ہو گا کہ یورپ امریکہ سمیت دیگر ممالک سے باشندے پاکستان میں نوکریاں کرنے آئیں گے لیکن ہوا کیا ؟

چند دن قبل وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان نے “ماڈل لنگر خانہ” کا افتتاح کر کے غرباء کو باعزت بھیک دینے کا آغاز کیا ۔ اپنے مبارک ہاتھوں سے لنگر تقسیم کیا اور دعائے خیر کے بعد خود بھی لنگر کھا کر عوام کے جذبات کو خوب تقویت بخشی ۔ لیکن یہ کیا ؟

بھیک مانگنے پر دھرنوں اور جلسوں میں لعن طعن کرنے والے عمران خان نے عوام کو یہ کیا درس دیا ؟ کیا یہ وہی وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بیرون ملک سے قرضہ لینے کی بجائے خود کشی کرنے کو ترجیح دینی تھی ، لیکن یہاں لیڈر نے قوم کو کس کام پر لگا دیا ؟یعنی اب لنگر خانوں کا افتتاح بھی وزیر اعظم خود کریں گے تاکہ بھوک سے لڑتی عوام میں خودداری اور عزت نفس کو رکھے طاق میں اور گھس جائے لنگر کی لائن میں

ایک سال سے زائد عرصہ گزارنے کے باوجود معاشی میدان میں تحریک انصاف حکومت کی کاکردگی کیا رہی اس کا فیصلہ آپ خود کریں ۔ ٹیکسوں کی بھرمار ، مہنگائی کا طوفان ، بڑھتی بے روزگاری اور معیشت کی بدحالی سے کون واقف نہیں ۔ ڈالر کی ابتر صورتحال ، بیرونی قرضہ جات ، اور معیشت دلدل میں اس طرح کی دھنس رہی ہے کہ ملک دیوالیہ ہو جائے
لیکن یہ کیا ؟ اتنی منفی تنقید۔۔

ارے بھئی ذرا غور کریں تو آپ کو علم ہو گا کہ کوئی بھی صاحب عقل جب کوئی کام کرتا ہے تو اس کے دو پلان بناتا ہے ۔ ایک پلان اے اور دوسرا پلان بی ۔ تاکہ اگر پلان اے ناکام بھی ہو جائے تب پلان بی کو عملی جامہ پہنایا جا سکے ۔ یہاں ہمارے عمران خان نے کچھ یہی کیا ہے جس کا ادراک کم عقلوں اور جاہلوں کو نہیں ہو رہا ۔ حالات کا جائزہ لیں تو پلان اے کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت معاشی میدان میں ناکام ہوئی اور بیرون ممالک کے سرمایہ داروں نے پاکستان کا رخ نہ کیا ۔ پاکستان میں معاشی صورتحال ابتر ہوئی تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر پلان بی کو نافذ کرنا ناگزیر ہو گیا ۔ پلان بی کے مطابق ہمارے پیارے وزیر اعظم نے اللہ پاک کے ساتھ تجارت کا آغاز کیا ، کیونکہ حکم ربی ہے کہ تم ایک روپیہ میری راہ میں خرچ کرو میں تمہیں 70 گنا زیادہ عطا ء کروں گا ۔

جی جناب ! ہم نے اللہ کے ساتھ تجارت کا آغاز کر دیا ہے اور اللہ کی راہ میں صدقات و خیرات کے ذریعے اب ہم سرکاری اخراجات کو اللہ پاک سے 70 گنا زیادہ وصول کر کے ملک کو نہ صرف بحرانوں سے نکالیں گے بلکہ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ اس جذبہ خیر کے ذریعے دنیا و آخرت میں کامیابی ہمارا مقدر بنے گی ۔ اسی طرح ہم ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے ۔بلکہ ملک پاکستان پر اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول بھی شروع ہو جائے گا ۔ قربان جاوں اپنے وزیر اعظم کی سوچ پر جنہوں نے ملک کو نہ صرف بحران سے نکالنے کا حل تجویز کیا ہے بلکہ 22 کروڑ عوام کو جنت کا ٹکٹ بھی بک کروا دیا ہے

اللہ عمران خان کو اجر عظیم عطا فرمائے ، آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے