ماہ ِ صیام ۔ برکات، ذمہ داریاں

رمضان کا بابرکت مہینہ ہے کم استعداد والے لوگ پریشان ہیں کہ کس طرح افطار کریں، کس طرح سحری ہوگی، اور بدکردار دانت اور چھریاں تیز کررہے ہیں کہ عوام کی کھال کھینچ لیں گے۔

دوسرے اسلامی ممالک میں عموماً قیمتیں کافی کم کردی جاتی ہیں بلکہ بعض مغربی ممالک میں بھی جہاں مسلمانوں کی خاصی تعداد ہے ان کو بہت سی سہولتیں دیدی جاتی ہیں۔ مگر پاکستان؟

خدا ہی ان ضمیر فروشوں سے نمٹے گا جو اس مُبارک ماہ کو بے ایمانی سے کمائی کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اللہ پاک ان کو نیک ہدایت دے۔ آمین
حدیث نبوی ؐہے کہ ماہ رمضان بہت ہی بابرکت اور فضیلت والا مہینہ ہے اور صبر و شکر اور عبادت کا مہینہ ہے اور اس ماہِ مُبارک کی عبادت کا ثواب ستر درجہ عطا ہوتا ہے جو کوئی اپنے پروردگار کی عبادت کرکے اس کی خوشنودی حاصل کرے گا اس کی بہت بڑی جزاء خداوند تعالیٰ عطا کرے گا۔

دیکھئے اللہ ربّ العزّت نے ماشاء اللہ ہمیں مسلمان بنایا، ہمیں مذہب اسلام عطا فرمایا۔ یہ مذہب دنیا کا بہترین مذہب ہے اور یہ ہم مسلمان ہی نہیں کہتے بلکہ دنیا کے ہرمذہب کے دانشوروں نے یہ کہا ہے کہ یہ سب سے بہترین مذہب ہے اور کبھی نہ کبھی دنیا پر غالب آئے گا اور جس دن یہ بات ہوگی دنیا میں امن و امان و خوشحالی ہوجائے گی۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہم بہترین مذہب کے پیروکار ہیں اور بدترین کردار کےمالک ہیںاس کےباوجود منافقت، دھوکہ دہی، ذخیرہ اندوزی، رشوت ستانی، دروغ گوئی، قتل و غارتگری، منافع خوری اور بہیمانہ قتل غرض دنیا کا کوئی ایسا بدترین گناہ نہیں جو ہم نام نہاد مسلمانوں میں نہیں ہے۔ ہم سورۃ آل عمران میں (آیت 84 ) میں اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کرتے ہیں۔

’’اے نبی ؐ کہو کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں۔ اس کلام کو مانتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا ہے ان تعلیمات کو بھی مانتے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی ہیں جو ابراہیم ؑ، اسمٰعیل ؑ، اسحٰقؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوبؑ پر نازل ہوئی تھیں اور ان ہدایات پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے رب کی طرف سے دی گئی ہیں۔ ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے تابع فرمان ہیں یعنی مسلمان ہیں‘‘۔

دیکھئے ہمارے مذہب یعنی اسلام میں پانچ اہم و ضروری ارکان ہیں جن پر عمل کرنا ہم پر فرض کردیا گیا ہے۔ وہ یہ ہیں: (1) شہادت یا ایمان (2) نماز (3) زکوٰۃ (4) روزہ اور (5) حج۔ ہم میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت یانصیحت فرمائی وہ ان پانچوں ارکان پر صدق دل سے عمل کرتے ہیں۔

کیونکہ ماہ رمضان مبارک ہے اُسی مناسبت سے روزہ کے بارے میں احکام اِلٰہی کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ’’اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کردیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (سورۃ البقرہ، آیت 183 )۔ ’’(روزے) گنتی کے چند ہی دن ہیں۔ لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ بعد میں چھوڑے ہوئے روزے مکمل کرلے، اور (اگر روزہ نہ رکھ سکے) تو فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دو، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اُسی کے لئے بہترہے۔

لیکن تمہارے حق میں بہتر یہ ہے کہ روزے رکھ لو، اگر تم با سمجھ ہو۔ (سورۃ البقرہ، آیت 184 )۔

کیونکہ رمضان میں نماز اور زکوٰۃ کی (نماز کی تو ہر قیمت) بہت اہمیت ہے اسلئے آپ کی خدمت میں احکام اِلٰہی پیش کررہا ہوں کہ آپ ان سے ہدایت حاصل کریں اور ثواب دارین اور اللہ کی خوشنودی حاصل کریں۔ سورۃ البقرہ، آیات 238, 153, 143, 3 اور 277 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم ان کو دیتے ہیں اس میں سے خرچ کرتے ہیں (وہ مومن ہیں)‘‘۔ ’’نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں (یعنی نماز ادا کرنے والوں ) کے ساتھ رکوع کرو‘‘۔ ’’صبر اور نماز کے ساتھ طلب کروــ‘‘۔ ’’تمام نمازوں کی حفاظت کرو، خاص طور پر بیچ والی (عصر) کی نماز کی اور اللہ کے سامنے بااَدب کھڑے ہوا کرو‘‘۔ ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی، ان کے لئے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس، اور نہ ان کو کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہونگے‘‘۔

سورۃ النساء، آیت 162 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’وہ اہل ایمان، نماز قائم کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے ہیں‘‘۔ سورۃ المائدہ، آیت 55 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہر حال میں اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں‘‘۔ سورۃ التوبہ، آیت 18میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور روز آخرت پر یقین رکھتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، یہی لوگ ہیں جن کو ہدایت نصیب ہوسکتی ہے‘‘۔ سورۃ ہود، آیت 114 میں حکم اِلٰہی ہے ۔ ’’نماز قائم کرو، دن کے دونوں آخری حصّوں میں اور کچھ رات کے گزرنے پر بھی‘‘۔ سورۃ الرعد، آیت 22 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی رضامندی کے لئے صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ طور پر بھی اور اعلانیہ طور پر بھی۔ اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں، آخرت کا گھر بلاشبہ انہی لوگوں کے لئے ہے‘‘۔

سورۃ ابراہیم، آیت 31 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ہمارے جو بندے ایمان لائے ہیں ان سے کہدو کہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ طور پر یا اعلانیہ طور پر قبل اس کے کہ قیامت کا وہ دن آجائے جس میں نجات کی خاطر نہ تو کسی طرح کی خرید و فروخت ہوگی اور نہ ہی کسی کی دوستی کام آئے گی‘‘۔ سورۃ النحل، آیت 75 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’دوسرا آدمی وہ ہے جسے ہم نے اپنے پاس سے اچھا رزق عطا کیا ہے تو وہ اس میں سے کھلے اور چھپے جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے‘‘۔ سورۃ الانبیاء، آیت 73 میں اللہ ربّ العزت فرماتا ہے۔ ’’ہم نے ان کی طرف نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وحی بھیجی اور وہ ہماری عبادت کرنیوالے بندے تھے‘‘۔ سورۃ الحج، آیات 78,41 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’اگر ہم اِنھیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کرینگے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور بُرائی سے منع کرینگے اور معاملات کا انجام کار تو آخر اللہ ہی کے پاس ہے‘‘۔ پس نماز قائم کرو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہو (یعنی ایمان پر قائم رہو) وہی تمھارا کارساز ہے۔ تو دیکھو وہ کتنا اچھا کارساز ہے، کتنا اچھا مددگار‘‘۔

چند مزید احکامات اِلٰہی میں اگلےمضمون میں آپ کی خدمت میں پیش کرونگا۔ فی الحال تمام اہل پاکستان نے درخواست کرتا ہوں، خاص طور پر تاجر حضرات سے، کہ خداوندتعالیٰ اور اسکے اور ہمارے پیارے محبوب محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے طفیل رمضان میں قیمتیں نہ بڑھائیں۔ ہر شخص کو رمضان اور روزے کا لطف اُٹھانے دیں۔

چند ٹکوں کی ناجائز آمدنی سے آپ مالدار نہیں ہوجائینگے لیکن لاتعداد غریب عوام رمضان کی خوشیوں سے محروم ہوجائینگے۔ آپ ناجائز کام کرکے ماہ رمضان کی برکات و ثواب سے محروم ہوجائیں گے۔ سورۃ ھود میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’جن بستیوں کے رہنے والے ظالم ہوتے ہیں۔

ان پر تیرے پروردگار کی ایسی ہی گرفت ہوتی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی گرفت دردناک اور بڑی سخت ہوتی ہے‘‘ ۔ اس لئے میں آپ سے بار بار درخواست کرتا ہوں کہ خداوند کریم اور اس کے رسولؐ کے طفیل ماہ رمضان ایمانداری و رحمدلی سے گزاریں، غرباء کا خیال رکھیں۔ اصحاب استعداد اپنے علاقے کے غرباء کا خیال رکھیں ان کی ضروریات پوری کریں۔

آپ کو علم ہے کہ ملک میں طبی سہولتوں کا فقدان ہے۔ غریب اسپتالوں کے چکر لگاتے ہیں نہ ڈاکٹر ملتے ہیں اور نہ دوائیں۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر میں نے اپنے عزیز دوست جناب شوکت بابر ورک اور کئی مخیر دوستوں اور ہمدردوں کی مدد سے ایک300بستروں پر مشتمل اسپتال تعمیر کرنے کا عزم کیا ہے یہ فلاحی اسپتال ہے اور پچھلے ڈھائی سال میں ہم نے اپنی OPD کے ذریعہ ساڑھے تین لاکھ مریضوں کا مفت علاج کیا ہے۔ چند ماہ سے ایک ڈائیلسز سینٹر نےبھی کام شروع کردیا ہے۔

جہاں فی الحال 15 بستر ہیں ۔ ہم اس وقت 9 منزلہ عمارت کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ یہ اعلیٰ اسپتال ہوگا۔ فلاحی ہوگا اور انشاء اللہ ہم بلاخوف و خطر، بلاشکوک و شبہات اس اسپتال میں لاکھوں مریضوں کا مفت علاج کرینگے۔ یہ احمد علی روڈ پر ہے مینار پاکستان کے بالکل سامنے جہاں بہت گھنی آبادی ہے اور کوئی اسپتال نہیں ہے۔ براہ مہربانی اپنی زکوٰۃ، عطیات و صدقہ ہمارے اسپتال کو دیں۔ تفصیل یہ ہے:

Dr. A. Q. Khan Hospital Trust
A/C No.1249-7900 3745-03
Habib Bank, Lahore
IBAN # PK62 HABB0012497900 374503
Swift Code:HABB PKK A007
آپ دوسرے بنکوں میں بھی اسپتال کے نام پر جمع کراسکتے ہیں۔ کراس چیک؍بنک ڈرافٹ
Dr. A. Q. Khan Hospital Trust,
18-K, Model Town, Lahore
کو بھجوا سکتے ہیں۔ شکریہ (جاری ہے)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے