ممتاز قادری کے حق میں جلسہ کرنے پر مقدمہ

کراچی میں پولیس نے ممتاز قادری کے حق میں جلسہ کرنے کی پاداش میں سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری سمیت 18 افراد پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

سنی تحریک کے جن رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں مولانا ارشد بخاری، مولانا شریف، مولانا مبین قادری اور مولانا خادم حسین رضوی شامل ہیں۔

سولجر بازار کے ایس ایچ او ارشاد سومرو نے بی بی سی کے نامہ نگار حسن کاظمی کو بتایا کہ سنی تحریک کی قیادت نے جلسے کی اجازت حاصل کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سنی تحریک نے وہاں پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے حق میں نعرے لگائے اور حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف گھٹیا اور غلیظ زبان استعمال کی جس کی وجہ ان کے خلاف اجازت کا غلط استعمال کرنے اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کی پاداش میں مقدمہ درج کر کیا گیا۔

ارشاد سومرو کے مطابق اس معاملے میں تفتیش جاری ہے اور مکمل تفتیش کے بعد ہی مزید کسی کارروائی کا فیصلہ کیا جائےگا۔

انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو عدالت کے کسی فیصلے پر اعتراض ہے تو وہ اپیل کرے اس طرح عوام کو طیش دلانا اور بھڑکانا اور انھیں سڑک پر لانے کی کوشش کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب سنی تحریک کے ترجمان فہیم شیخ نے ایف آئی آر درج کرنے پر حکومت کی مذمت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی کانفرنس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی فوج کی حمایت کے لیے تھی اور تحفظِ ناموسِ رسالت کے لیے تھی اور اگر یہ ایف آئی آر واپس نہیں لی گئی تو اس کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

انھوں نے کہا وہ اور ان کی جماعت ملک کے آئین کو مانتی ہے اور آئین شریعت کے تابع ہے اس لیے وہ ممتاز قادری کی سزا کو غلط سمجھتے ہیں البتہ حکومت اور ججوں کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کے الزام کو وہ رد کرتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے