مودی کو طاقت کے حصول کے لئے ،مسلمانوں کے خون کی چاٹ پڑ گئی ہے

کیا پاکستانی اور کیا انڈین میڈیا ۔۔۔ آج کل مودی کی صورت میں صیح دھر ملا ہوا ہے نہ وہ بول کر کنڈل کھول رہا ہے اور نہ اس چائے بیچنے والے کا ارادہ نظر آرہا ہے ۔۔۔

آنے والوں دنوں میں گائے اور مسلمان کے باہمی رشتے پر مزید مار دھاڑ جاری رہے گی ۔۔۔۔۔

اور کوئی نہ کوئی صورت انڈیا کے لتے لینے کی بھی جاری رہنے کا امکان ہے اس پر جتنا بھی شور مچا لیں اتنی بڑی معاشی مارکیٹ ہونے کی وجہ سے انڈیا کا کچھ بھی بگڑنے والا نہیں ۔۔۔،،،

اب اس گائے کے گوشت کی گھمبیرتا کتنی ہے اور مذہب کے حوالے سے اس کے تقدس پر مجھے راجھستان کا بنواری لال یار آرہا ہے ۔۔

یہ راجھستانی ترکھان بنواری لال اور ہمارا چولہا ساتھ ساتھ ہی ہوا کرتا تھا ۔۔۔اکثر جب گائے کا گوشت ہم مسلمانوں کی دیگچی میں چڑھتا تھا تو اس کی باچھیں کھل جاتی تھی ۔۔۔۔۔

اسے گائے کے گوشت کھانے کا اس قدر چسکا لگ چکا تھا کہ ہم اس سے عاجز آگئے تھے ایک روز تو حد ہی ہوگئی ابھی ہنڈیا اتاری بھی نہیں تھی کہ بنواری لال پلیٹ ہاتھ میں لئے پہنچ گیا ۔۔۔

چونکہ سالن تھوڑا تھا اور بندے زیادہ تھے ،،اسے نہ دینے کہ نیت سے اتنا کہا کہ یار آخر تمھارے دھرم میں اس کا تقدس ہے ،،، کچھ تو خیال کر لے ،،، اگر تیرے گھر پتہ چل جائے کہ تو گائے ماتا کا گوشت اس رغبت سے کھاتا ہے تو ۔۔ہماری طرح تو بھی ناپاک قرار دیا جا سکتا ہے ۔۔۔
اس پر کیا تاویل تھی موصوف کی ۔۔بنواری لال کا کہنا ہے کہ طاقت اور لذت گوشت میں ہے ،،

اس کا تو مجھے اندازہ ہی نہیں تھا ،، اب تم اپنے فاسٹ باولر ہی لے لو ،، ہندوں میں فاسٹ باولر صرف اسی وجہ سے پیدا نہیں ہوا کہ ہمیں ماس نہیں کھانے دیا جاتا ،،،، ہم اربوں میں ہو کر بھی ایک شعیب اختر جیسا باولر نہیں لا پائے ،،،، دوسرا میرے گھر یا علاقے میں کوئی میری تصویر بھی لے جائے تو کوئی یقین ہی نہیں کر سکتا کہ میں گائے ماتا کے گوشت پہ اس قدر ہاتھ صاف کرتا ہوں ،،،،

خیر اس کی باتوں کے ساتھ ساتھ پکے ہوئے گوشت کی جانب ہوس بھری نگاہیں دیکھ کر رہا نہ گیا اور ہم نے بھی اسے کچھ بوٹیاں دان کر دیں ،،،،کھانے سے فارغ ہو کر بنواری لال نے انڈیا کے مسلمانوں کے شکوہ شکایات شروع کر دئے ۔۔کہنے لگا کہ جب میں انڈیا گیا تو میری گوشت کھانے کی تمنا مجھے پاگل کرنے لگی ،،

اپنے گاوں سے دور ایک علاقے میں مسلمانوں کے ہوٹل میں گیا اور بے چینی سے گوشت کا آرڈر دیا ۔۔مجھے یہ دیکھ کر انتہائی افسوس ہوا کہ سو روپے کی پلیٹ میں صرف ایک چھوٹی سی بوٹی اور وہ بھی بکرے کے گوشت کی ،،،، میں ان سے لڑا بھی کہ اتنا استحصال 100 میں صرف ایک چھوٹی سی بوٹٰی ۔۔۔۔ اور وہ بھی بکرے کی ،،،، خیر اسے اپنی اس حسرت کو پورا کرنے کے لئے پھر خلیجی ملک کا ہی رخ کرنا پڑا۔۔۔۔

ہمارے اکثر ہندوستانی دوستوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں گائے کی بلکل قدروقیمت نہیں ۔۔۔ یا تو مسلمان علاقوں میں یا جو علاقہ پاکستان کی سرحد کے ساتھ ہے وہاں پھر بھی قیمت مل جاتی ہے گائے کی کیونکہ ادھر ان کی ڈیمانڈ زیادہ ہے ۔۔۔۔

حالیہ تناظر میں سوچتا ہوں بنواری لا ل اور اس جیسے کتنے ہی ہندو اپنی ناتمام حسرتوں کے ساتھ بھیڑ کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو گوشت کھانے پر تشدد کا نشانہ بنا چکے ہونگے،،،،،

سچی بات تو یہ ہے یہ چائے بیچنے والا مودی بھی مجھے بنواری لال ہی لگتا ہے ،،،فرق بس اتنا ہے کہ راجھستان کے ایک گاوں کا بنواری لعل اور اسکے ساتھی جسمانی طاقت کے حصول کے لئے گائے کا گوشت کھاتے تھے ،،،نریندر مودی کو طاقت کے حصول کے لئے ،،، مسلمانوں کے خون کی چاٹ پڑ گئی ہے ۔۔۔ حالانکہ گائے ہو یا مسلمان ،،،دونوں سے۔۔۔ہی ہندو دھرم بھرشٹ ہو جاتا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے